
انسانی صفات کا اسلامی ماڈل
بدھ 28 جولائی 2021

فرخ سلیم
اسلامی ماڈل کی بنیاد نفس پر ہے اور جو مندرجہ ذیل حصوں پر مشتمل ہے
نفس امارہ۔ آئی ڈی سے ملتا جلتا ہے
نفسِ لوامہ۔ آپ اسے ایگو سمجھ سکتے ہیں
نفسِ ناطقہ۔ سپر ایگو سے مطابقت رکھتا ہے
نفس مطمئنہ۔ یہ اپنی صفات میں منفرد ہے
نفس امارہ انسانی حواسِ خمسہ کے درمیان اور نفسانی خواہشات کے زیرِ رہتا ہے۔ نفسِ امارہ،آئی ڈی کی طرح نظریہ مسرت کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ اسے بہرحال اپنی مانگ اس طرح پوری کرنی ہوتی ہے جس میں اس کو مسرت اور خوشی حاصل ہو چاہے وہ کام اخلاقی طور پر کتنے ہی برے ہی کیوں نہ ہو۔
(جاری ہے)
(ان تما م باتوں کا فرائیڈ ماڈل میں کہیں ذکر نہیں ہے)۔ گو یہ باتیں انسان کے لئے کسی حد تک مسرت فراہم کرتی ہیں لیکن یہی باتیں اکثر اوقات ذہنی بیماریوں کو جنم دیتی ہیں اور اس لئے ان کا ابتداء ہی سے تدارک ضروری ہے۔ یہاں اس بات کو بھی تقویت ملتی ہے کہ برے کام اس لئے برے نہیں ہیں کہ وہ ممنوع ہیں بلکہ اس لئے برے ہیں کہ وہ انسان کی اپنی ذات کے لئے نقصان دہ ہیں۔
نفس لوامہ۔ ایگو کی طرح یہ نظریہ حقیقی کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ یہ انسان کو برائی کی طرف لے تو جاتا ہے لیکن بعد میں اسے اکثر اوقات اسے شرمندگی اور احساسِ ندامت ہوتا ہے اور وہ اسے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جو اکثر میں اور خود کے درمیان جاری رہتی ہے
نفسَ ناطقہ۔ یہ سپر ایگو کی طرح نظریہ اخلاق پر کام کرتا ہے۔ اچھے اور برے کی تمیز کراتا ہے۔ منطق اور دلیل سے انسان کو قائیل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اسے ایک طرح سے انسان کا ضمیر بھی کہہ سکتے ہیں اور اس مناسبت سے یہ ایک طرح سے انسان کو حقیقی طور پر انسان بنانے میں مرکزی کردرا دا کرتا ہے۔ یہ انسان کو اپنی ذات کو پیچھے رکھتے ہوئے اور دوسروں کے لئے زیادہ سے زیادہ سوچنے کی ترغیب دیتا ہے
نفسِ مطمئنہ۔ یہ نفس کی سب سے ارفع اور اعلیٰ قسم ہے جو عموماً صوفیوں اور بزرگوں کی ذات کا حصہ ہوتی ہے۔ اس نفس کا مالک دنیاوی خواہشات سے ہٹ کر صرف اور صرف اپنی عاقبت کی فکر میں رہتا ہے۔
ایک ظاہری ڈھانچہ جسے بدن کہتے ہیں۔ یہ کثیف ہے اسے ہم دیکھ سکتے ہیں، چھو سکتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں۔
دوسرا باطن جس کو دل و جاں (روح) بھی کہتے ہیں۔ یہ لطیف ہے،اسے ہم ظاہری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے اور یہی باطن ہماری حقیقت ہے۔ انسانی بدن ختم ہو جاتا ہے لیکن روح باقی رہتی ہے۔
انسانی جسم روح کی سواری ہے۔ جسم مردہ ہو جاتا ہے، روح تب بھی برقرار رہتی ہے۔قران اور حدیث سے ثابت ہے کہ آدمی کی روح مرنے کے بعد بھی اپنے مقام پر برقرار رہتی ہے۔ یہ کہا گیا ہے کہ مردے سنتے ہیں لیکن جواب دینے سے قاصر ہیں۔مرنے سے ذات کی کچھ صفات ذائل نہیں ہوتی ہیں، لیکن انسان کے حواس، حرکات اور خیالات جو دماغ اور اعضاء کے واسطے سے ہیں ذائل ہو جاتے ہیں۔
دعاوں میں یار رکھیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فرخ سلیم کے کالمز
-
کینیڈین سوسائٹی۔ امیگرینٹ کی نظر میں
منگل 30 نومبر 2021
-
ٹورنٹو کا حاجی۔ آخری قسط
منگل 26 اکتوبر 2021
-
ٹورنٹو کا حاجی۔ قسط 4
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
ٹورنٹو کا حاجی۔حج کو روانگی ۔ قسط ۔ 3
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
ٹورنٹو کا حاجی۔حج کی تیاری ۔ قسط 2
منگل 5 اکتوبر 2021
-
ٹورنٹو کا حاجی۔قسط نمبر 1
منگل 28 ستمبر 2021
-
سوشل ویلفیرپالیسی
منگل 14 ستمبر 2021
-
تھراپی کیا ہے؟
بدھ 18 اگست 2021
فرخ سلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.