اورسیز پاکستانی بدترین صورتحال میں

منگل 23 جون 2020

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

بلا شبہ پاکستان کی ترقی میں اورسیز پاکستانی کا جتنا کردار رہا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔۔ ملک بھر سے لاکھوں پاکستانی بسلسلہ روزگار دیار غیر میں رہ کر ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔۔
پاکستانیوں کی کثیر تعداد خلیجی ممالک خصوصآ دبئی۔ بحرین، کویت، قطر اور سعودی عرب میں مقیم ہے۔

جو ہر سال اتنا ذر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں جو ہمارے ملک کی اکانومی کا تقریبآ %36 سے زائد بنتا ہے۔ یہ ایسے بغیر تنخواء دار سپاہی ہیں جو ملک کی ترقی اور ترویج میں اپنا اہم رول ادا کر رہے ہیں۔۔۔
پاکستانیوں کی اکثریت سعودی عرب میں قیام پذیر ہے جو مختلف شعبوں میں اپنی اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔۔۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت مزدور طبقہ سے تعلق رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

۔ جن میں، ہیر ڈریسر ، مکینک، ڈرائیورز،  ٹیکسی چلانے والے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے لاتعداد ہیں۔
دسمبر 2019 میں چائنا کے شہر ووھان سے پھیلنے والے کرونا کے اس وبائی مرض نے   فروری اور مارچ 2020 تک جہاں پوری باقی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا وہاں سعودی عرب میں رہائش پذیر اورسیز پاکستانی بھی شدید متاثر ہوئے۔ ان کا روزگار ختم ہوگیا۔

۔ کئی ماہ بے روزگار رہنے کے باعث ان کی جمع پونجی ختم ہوگئی۔۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی معید یوسیف اور زلفی بخاری کے بیان کے بعد کچھ امید بندھی تھی کہ شائد دیار غیر میں پھسنے پاکستانیوں کو 5 ماہ بعد کچھ آسرا ملے مگر یہ پریس کانفریس بھی بیان بازی تک محدود رہ گئی جس کا عملی طور پر کوئی ریلیف سامنے نہیں آسکا۔
ستم بالائے ستم کے جو خصوصی پروازیں جا رہی ہیں جن کا ٹکٹ دو طرفہ 1050 ریال  سے 1400 ریال سے ذیادہ نہیں تھا یکطرفہ ٹکٹ بھی 2000 ریال کا مل رہا ہے۔

۔
پاکستانی ایمبسی کی جانب سے ان اورسیز پاکستانیوں کا کچھ خیال نہیں کیا جا رہا۔۔ لاکھوں پاکستانی جن کے پاس پیسے ختم ہوگئے ہیں فاقوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔۔
خدارا ان پاکستانیوں پر رحم کریں یہ عرصہ دراز سے ملک کی خوشحالی کے لئے کثیر زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ کچھ تو ان کو ریلیف دیا جائے۔ اگر سفارت خانہ کوئی شنوائی نہیں کر سکتا تو کم از کم فلاحی تنظیموں کو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے بیروزگاری اور کسمپرسی کی حالت میں ایک انسان یکطرفہ 2000 ریال جو کہ پاکستانی کرنسی میں اٹھاسی ہزار سے ذائد رقم بنتی ہے کیسے ادا کرے۔

۔۔
اگر پی آئی اے نے اپنا خسارہ اس کمر ٹوٹی ہوئی عوام سے ہی نکالنا ہے تو دوسری غیر ملکی پروازوں کو بھی اجازت دی جائے کے کو پاکستانی خروج نہائی یا خروج عودہ پر پر ہیں اپنے وطن لانے کی اجازت دی جائے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :