صدارتی نظام کی آوازیں بلند ہونا شروع

ہفتہ 20 اپریل 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حکمران کا بینہ کے وزراء کو تبدیل کرکے قوم پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ حکمرانی نہیں چاہتا وہ صر ف اور صرف پاکستان چاہتا ہے اُسے یہ خوف نہیں کہ اپنی جماعت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان وزراء اور افسران کو اُن کی ناقص اور خودپرست کارکردگی کی بنیاد پر چھیڑوں گا تو میری حکمرانی کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں ۔

پاکستان سے محبت کرنے والے اگردل پر ہاتھ رکھ کر اپنے خودغرض اور خودپرست ضمیر کو جگا کر اپنے گریبان میں دیکھ لیں تو یقینا اُن کی سوچ اُن کے نمائشی کردار سے مختلف ہوگی وہ تسلیم کریں گے کہ عمران خان اپنی ذات میں پاکستان ہے عمران خان اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خوشحالی او ر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عظمت اور توقیر کیلئے اُمید کی آخری کرن ہیں اس لیے کہ عمران خان نے ہوش سنبھالنے کے بعد کھیل کے میدان سے وزارت اعظمیٰ کی کرسی تک کے سفر میں صرف اور صرف پاکستان اور پاکستان کی عوام کو سوچا ہے اگر کوئی اس حقیقت سے انکار کرتا ہے و وہ یقیناحقیقت پسند نہیں بلکہ خودپرست اورخودغرض ہوگا ،
پاکستان انتہائی نازک موڑ پر ہے سابقہ حکمرانوں نے پاکستان کو لوٹنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا آج کی اپوزیشن گذشتہ کل کی حکمران تھی اگر آج کی اپوزیشن نے پاکستان اورپاکستان کی عوام اور پاکستان کے قومی اداروں کو سوچا ہوتا تو عوام انہیں عام انتخابات میں مسترد نہ کرتی ۔

(جاری ہے)

ہارے ہوئے جواریوں نے اگر آسمان سرپر اُٹھایا ہے تو اس لیے کہ وہ اپنے کل کے عبرتناک انجام سے خوفزدہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہم نے پاکستان اور پاکستان سے محبت کے نقاب میں جس قدر پاکستان اور پاکستان کی عوام کو لوٹا وہ سب کچھ بے نقاب ہورہا ہے پوری اپوزیشن احتساب کے عمل میں پریشان ہے اگر یہ لوگ پاکدامن ہوتے ان کا قومی کردار بے داغ ہوتا توسینہ تان کر احتساب عدالت میں پیش ہوتے عوام کو پریشان کرتے نہ خود کو تماشہ بناتے آج کی اپوزیشن آج بھی اپنے بدنما قومی کردار پر پردہ ڈالنے کیلئے اپنی جماعت کے اُن رہنماؤں ،منتخب نمائندوں اور نظریاتی کارکنوں کو استعمال کر رہی ہے جانے اپوزیشن جماعتوں کے وطن دوست رہنما منتخب اراکین اسمبلی اور نظریاتی کارکن صرف اپنی قیادت کو کیوں سوچ رہے ہیں وہ پاکستان اور پاکستان کی عوام کو کیوں نہیں سوچتے کیا یہ لوگ اپنی قیادت کی قبروں میں سوکر رب العزت کو اپنی قیادت کے کردار کا حساب دیں گے کیوں نہیں سوچتے پاکدامن عظمت ِ ایمان اور پاکستان سے محبت کرنے والے کیوں نہیں کہتے اپنی جماعت کی قیادت کو کہ اگر واقعی! آپ پاکدامن ہیں تو احتساب عدالت میں اپنی صفائی پیش کرکے سرخرو ہوجاؤ ۔


کاش! اپوزیشن جماعتوں کے باضمیر منتخب اراکین اسمبلی اپنے دیس اپنی قوم اور اپنے دینی فرائض کو سوچ کر فیصلہ کرتے کیا ہی بہتر ہوگا کہ اپوزیشن جماعتوں کے زندہ ضمیر عوام کے منتخب نمائندہ پاکستان کی عظمت اور عوام کی خوشحالی کیلئے کھڑے ہو کر حکمران جماعت کو پاکستان اور پاکستان کی عوام کی خدمت کا موقع دینے کیلئے اُن کیساتھ کھڑے ہوجا تے ۔

حکمران جماعت کو اپنے تجربات اور قومی عظمت کے احساسات میں اُن کے احسن کردار کی تعریف کرتے اور پٹڑی سے اُترنے پر واپس پٹڑی پر لاتے لیکن بدقسمتی سے یہ تو ایک ایسا خواب ہے جس کی کوئی تعبیر ہی نہیں!!
 لگتا ہے اپوزیشن کے منتخب اراکین اسمبلی نے اپنے قومی اور مذہبی کردار میں اپنے احساسات کو دفن کردیا ہے انہوں نے قیادت سے محبت میں اُن کے ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے اپنے کردار کو بے نام کردیا ہے شخصیت پرستی کی یہ رو ش قوم اور عوام کیلئے عذاب سے کم نہیں اس لیے کہ پاکستان کی عوام اپنے قومی اور ذاتی مستقبل کیلئے تذبذب کی صورتحال سے دوچار ہے ۔

منتخب اراکین اسمبلی نے ذاتی اختلافات اور ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا وقار مجروح کردیا ہے ۔منتخب اراکین اسمبلی سے عوام کی توقعات ہوتی ہیں کہ وہ عوام کے خوبصورت مستقبل کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے لیکن بدقسمتی سے منتخب اراکین اسمبلی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں جو کردار ادا کر رہے ہیں اُس سے پاکستان کا سر دنیا بھر میں جھک گیا ہے ۔


عمران خان کی حکمرانی کے خلاف اپوزیشن کا قومی اور صوبائی کردار باعث ِتوہین ہے ۔جمہوریت میں اختلاف رائے کا حق ہر کسی کو حاصل ہے لیکن اس حق کی اہمیت کو ذات کیلئے نظرانداز کردیا گیا ہے ۔اراکین اسمبلی سے قوم کی جو اُمیدیں وابستہ تھیں اُن کا خون ہوچکا ہے قوم پریشان ہے اپنے مستقبل کیلئے اور سوچ رہی ہے اُن کو جن کو اعتمادکا ووٹ دے کر قوم کے اجتماعی مفاد کیلئے منتخب کیا تھا راکین اسمبلی کے غیر زمہ دار کردا ر کی وجہ سے قوم کا نظامِ جمہوریت پر اعتماد اُٹھ گیا ہے عام لوگوں کی نظر میں موجودہ نظامِ جمہوریت میں مساوات کی جھلک تک نظر نہیں آرہی ہے اس لیے راکھ میں دبی چنگاری صدارتی نظامِ کیلئے چمکتی محسوس ہورہی ہے وطن عزیز کے طول وعرض سے صدارتی نظام کیلئے آوازیں آنے لگی ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :