تذبذب کی شکار قوم کو فیصلے کا انتظار ہے ۔!!!

جمعرات 11 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وطن عزیز میں منافقت کا عجب کھیل جاری ہے سابقہ ادوار کے حکمرانوں،آج کی اپوزیشن نے قومی سیاست کو اس قدر گنداکر دیا ہے کہ دنیا پاکستان کی عوام پر ہنس رہی ہے ،پاکستان کی عوام قومی آئینے میں سب کچھ دیکھ کر بھی ”ہے جمالو“کی دھن پر رقصاں ہے سیاست کے بے نقاب چہروں کے گیت گائے جارہے ہیں قوم اپنے دیس اور اپنے معاشرتی ظلم وبربریت سے بے خبر اپنے اپنے من پسند سیاستدانوں کیلئے اپنی خودی سے بے پرواہ ہیں ۔


دنیا ہم پر ہنس رہی ہے پارلیمنٹ میں دیکھیں تو قوم کے منتخب نمائندے خواتین وحضرات دست وگریباں ہیں اخلاقیات کی آخری سرحدیں تک عبور کرچکے ہیں TVسکرین پر دیکھیں تو ہر سیاست ذات میں فرشتہ ہے اُن کا دعویٰ ہے ہم دامن نچوڑیں تو فرشتے وضوکریں ۔ حالانکہ ذات میں فرشتہ کردار کی اُنگلی دوسرے کی طرف ہے لیکن اُس کو یہ احساس نہیں کہ پانچ میں سے چار اُنگلیاں اُس کے اپنے گریبان کی طرف ہیں لیکن اپنے کردار کے نشے میں چُور سیاستدانوں کے گردن میں انائیت کا ایسا سریا ہے کہ جھک کر اپنے گریبان میں دیکھ بھی نہیں سکتے ۔

(جاری ہے)


مسلم لیگ ن کا سپریم کورٹ پر حملے سے عدالت کے جج کی ویڈیو تک کا سفر قوم بخوبی جانتی ہے مجرم کون ہے فرشتہ کون لیکن اگر نہیں جا نتے تو پاکستان کے نظامِ عدل کی کرسی پر جلوہ افروز جج صاحبان نہیں جانتے پولیس ملزم گرفتارکرتی ہے سپریم کی ماتحت عدالت میں اُس کے ملزم سے مجرم تک کا سفر انتہائی صبر آزما ہوتا ہے انتہائی کرپشن اور وطن دشمنی کے جرم میں گرفتار ملزمان گھر سے عدالت تک کی تشریف آوری میں بھنگڑوں پر محبانِ وطن ماتم کرتے ہیں جج صاحبان بھی یہ دیکھ اور محسوس کر رہے ہوتے ہوں گے لیکن سب کچھ جاننے کے باوجود اُن کو ضمانت پر رہا کر دیتے ہیں ، اسمبلی ممبران کیلئے پروڈکشن آرڈر کا قانون حرکت میں آتا ہے ۔

ضمانت اور پروڈکشن آرڈر پر جیل سے رہائی کے بعد وہ کیا گل کھلا رہے ہیں دنیا دیکھتی ہے لیکن اگر نہیں دیکھتے اور نہیں سوچتے تو وہ جج صاحبان ہیں اگر آج ایک ویڈیو اور آڈیو میں جج صاحبان زیر عتاب ہیں تو یہ وہ اپنے کیے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔
حکومت کا فرمان ہے جج ارشد ملک سے متعلق مبینہ ویڈیو ٹیپ کے اجراء کے معاملے کی تحقیقات متعلقہ عدالت کو کرنی چاہیے اگر حکومت اس معاملے کی تحقیقات کرے گی تو اس پر جانبداری کا الزام لگے گا حکومت نے گیند عدالت میں پھینک دی ہے ۔

وزیر اطلاعات نے الزام لگایا ہے کہ ویڈیو ٹیپ بنانے اور چلانے والے دونوں اپنے کردار میں سند یافتہ چھوٹے ہیں ۔احتساب عدالت کے جج نے بھی ویڈیو کو چھوٹی ،جعلی اور مفروضوں پر مبنی قراردیا ہے سچ کیا اور جھوٹ کیا ہے تذبذب کی شکار قوم کو فیصلے کا انتظار ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :