تو وہ ہیرو اور ہم زیرو ہو جائیں گے!

ہفتہ 2 مئی 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

دنیا بھر کے ممالک میںاقلیتی مذاہب کے پیروکاروں کی آبادی اس ملک کی کل آ بادی کی نسبت کم ہو تو وہ اقلیت قرار دے دی جاتی ہے پاکستان میں مسلمانوں کی آبادی 90 فی صدسے زیادہ اور دوسرے مذاہب ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، کیلاش،اور قادیان نیت کے پیرو کارو ں کی آبادی 10فیصدسے بھی کم ہے وہ اقلیت ہیں لیکن ان کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا قادیانی خود کو غیر مسلم تسلیم کریں یا نہ کریں وہ کافر اور مرتد قرار دئے جا چکے تھے اور عمران خان نے ان کو ان کی یہ کہہ کر حیثیت بتا دی کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی عرب نہیں جا سکیں گے!
 مسلم لیگ ق کا کہنا ہے کہ اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل کرنا غیر آئینی ہے وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اتحادی ہونے کے باوجود ان سے مشاورت نہیں کی گئی دوسرے لفظوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اتنے اہم فیصلے میں مسلم لیگ ق کو نظر انداز کیا گیا لیکن مسلم لیگ ق اپنے گر یبان میں بھی تو دیکھے کہ اگر وہ حکمران جماعت کی اتحادی ہے تو بقول شہباز شریف کے مسلم لیگ ن سے اندرونِ خانہ ملاقاتوں کی کیا ضرورت ہے شہبازشریف یہ بھی کہتے ہیںکہ مسلم لیگ ق سے دوریاں ختم ہو گئیں ہیں البتہ سیاسی جوڑتوڑ یا سیاسی اتحاد کی بات ابھی باقی ہے جب سیاست میں ایسی باتیں ہوں تو حکومت اور اتحادی کے مابین باہمی اعتماد کیسے برقرار رہ سکتا ہے!
  شہباز شریف نے تو یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن سے قبل طاقتور حلقوں سے ملاقاتوں کے دوران میری کابینہ کے نام تک تجویزہو چکے تھے دو نامور صحافی مجھے وزیرِ اعظم بنائے جانے کا پیغام بھی لائے تھے اگر شہباز شریف سچ کہہ رہے ہیں تو پھر تو یہ با ت ثابت ہو گئی کہ ہر حکومت سلیکڈڈہوتی ہے عام انتخا بات تو قومی سرمائے کا ضیائع اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہوتا ہے ڈرامہ ہوا کرتے ہیں شاید شہباز شریف کے لئے رچائے گئے ڈرا مے میں کچھ کرداراپنی اداکاری میں ناکام رہے اور شہباز شریف کے خواب ادھورے رہ گئے
  وزیرا عظم عمران خان پر الزام تھا کہ وہ یہودیوں کے ایجنٹ ہیں لیکن عمران خان پرالزام لگانے والوں کو اس وقت چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے تھا جب انہوں نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دے دیا لیکن الزام تراشوں کا کوا ہر حال میں سفید ہوتا ہے وزیرِ اعظم نے قادیانیوں کو نیشنل کونسل برائے اقلیتی امورمیں پہلی مر تبہ شامل کرنے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ مذہبی امور کونیشنل کونسل کمیشن کی تشکیلِ نو کی ہدایات جاری کر دیں کابینہ پہلے ہی اجازت دے چکی ہے کہ کمیش کا سربراہ بھی اقلیتی ممبر کو ہونا چاہئے جب کہ وزارتِ مذہبی امور نے اس معاملے میں نہ تو کوئی تجویز دی ہے اور نہ سفارش کی ہے!
  وزیر اعظم کے اس فیصلے پر وطنِ عزیز میں علماءاور جہلاءکا ایک طبقہ سراپااحتجاج ہے ان کی نظر میں ایک بار پھر پاکستان کی سا لمیت خطرے میں پڑھ گئی ہے یہ ہی علماءکرام ہیں جو بھارت میں مسلمان آبادی کے بنیادی حقوق کے لئے سراپا احتجاج ہیں بھارت میں مسلمانوں کے بنیادی حق اور حقوق کے لئے سراپا احتجاج علماءاور جہلاءجانے اپنے ملک میںاقلیتوں کے بنیادی حقوق کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ میں یہ کوئی نئی بات نہیں ان ہی علماءکرام اور جہلاءکے آباواجداد تھے جنہوں نے پاکستان کے پہلے منتخب وزیرِ ا عظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ان کی حکومت گرانے کے لئے قادیانیت کا مسئلہ یہ سوچ کر اٹھا یا کہ حکومت کوئی فیصلہ نہیں کر پائے گی اور ہم دمادم مست قلندر کردیں گے ،
مولانا مفتی محمود،علا مہ غلام غو ث ہزاروی، مولانا عبدالحق اور مولانا شاہ احمد نورانی ایسے ممتاز علماءکرام قادیانیوں کو کافرقرار دینے کے لئے میدان میں نکلے جہاندیدہ ذوالفقار علی بھٹو حالات کی نزاکت کو جانتے تھے کہ علماءکرام نے ان کو امتِ مسلمہ میں ہیرو کے مقام کے لئے موقع فراہم کیا ہے بھٹو نے موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے علامہ شاہاحمد نورانی کی تحریک پر قادیانیوں کو کافر قرار دے کر اپنے مخا لفین کو حیران اور پریشان کر دیا بھٹو اسلامی د نیا میں چھا گئے اور خودپرست علامہ کے امیدوں پر پانی پھرنے لگا ذوالفقار علی بھٹو اسلامی سر براہی کانفرنس کے انعقاد پر د نیائے اسلام کے ہیرو بن گئے تو مخالف قوتیں حرکت میں آئیں او ر پاکستان کے یہ ہی علماءگلے میں قرآن لٹکا کر سڑکوں پر آئے اور ایک منتخب غریب دوست وزیرِ اعظم کو اس ہی کے درباری کے ہاتھوں تختہءدار پر پہنچا دیا
 اور اب ویسی ہی صورتِ حال سے عمران خان دوچار ہیں غریب پرور عوام دوست وزیرِ اعظم پر نکتہ چینی ان کے مخالفین کے خون میں شامل ہو چکی ہے قومی مفاد میں حکومت کے ہر احسن اقدام پر نکتہ چین سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیںکہ ایسا کوں سا ایشو اٹھا لائیں جس سے تین ستونوں پر قائم عمران خان کی کھڑی حکومت گرائیں اس لئے کہ اگر عمران خان کو پانچ سال مل گئے تو وہ ہیرو اور ہم زیرو ہو جائیں گے!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :