پاکستان کو مسجدِ اقصیٰ کعبتہ اللہ ، مسجدِ نبوی اور دیارِ حبیب کو سوچناہے

ہفتہ 15 اگست 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پاکستان میں جشنِ آزای کا جشن مثالی تھا یہ ہی زندہ قوموں کی شان اور پہچان ہے نماز فجر اور نماز جمعہ کے بعد مساجد میں تحریک حصولِ پاکستان کے شہدا ¾ءاور قومی استحکام کے لئے خصوصی دعائیں مانگیں گئیں جشنِ آزادی کے جشن سے ایک دن پہلے افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان ہر نوعیت کی جارحیت سے مقابلے کے لئے تیار ہے پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ ہماری سوچ کا ترجمان ہے نقشے میں جونا گڑھ کی شمولیت سے پاکستان نے اپنا ارادہ ظاہر کر دیا ہے اب اسے آگے لے کر چلیں گے پاکستان کسی بھی حالت میں کشمیریوں کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا!
  دوسری طرف امارات اسرائیل معاہدے پر امریکی صدر ٹرمپ نے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس معاہدے کو تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ اس معاہد ے سے مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں امن کو آگے بڑ ھا نے میں مدد ملے گی !! اسلامی ممالک میں مصر پہلا ملک ہے جس نے معاہدے کو تسلیم کیا ہے اسلامی ممالک میں مصر اور اردن کے بعد امارات تیسرا ملک ہے جس سے اسرائیل کے سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں فلسطین کے صدر نے امارات اور اسرائیل کے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ منصوبے سے فلسطین کی آزاد ریاست کی امیدیں دم توڑ دیں گی ، فلسطین کے صدر کی خدشات قابل غور ہیں مستقبل قریب میں اسرائیل کی موجودہ ریاست کی آزاد حیثیت کو بھارت کے نقشِ قدم پر اسرائیل ختم بھی کر سکتا ہے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا تو عرب ریاستوں کے ساتھ اسلامی ممالک مذمت کی حد سے آگے نہیں نکل سکے
امارات اسرائیل کے دوستانہ تعلقات در اصل سعودی عرب او ر ایران کے درمیان تعلقات کی خرابی کا نتیجہ ہیں اسرائیل کو ایران سے خطرہ ہے اس لئے امریکی ا تحادیوں نے اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں عرب امارات اور سعودی عرب پہلے بھی اسرائیل کے حمایتی تھے اب کھل کر سامنے آگئے ہیں جس پر ایران کے ساتھ ترکی کے صدر کا شدید ردعمل بھی سامنے آیا ہے ترکی نے کہا ہے کہ تاریخ عرب امارات کے منافقانہ طرز عمل کو فراموش نہیں کر پائے گی امارات نے یہ فیصلہ ذاتی مفاد میں کیا ہے متحدہ عرب امارات کوعرب لیگ کے عرب امن منصوبے کے ساتھ چلنا چاہیے تھا ترکی امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی توڑ سکتا ہے اگر سوچا جائے تو موجود ہ صورتِ حال میں او آئی سی کی اہمیت ختم ہو گئی ہے اسلامی بلاک کے اہم ممالک اگر او آئی سی کے بنیادی مقصد کو نظر انداز کر گئے ہیں تو ایران ملائیشیا ترکی پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کو بھی ان کے متعلق سوچنا چاہیے!!
   امریکہ اور اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں نئے بلاک کی فضا بھی پریشان کئے ہوئے ہے سعودی عرب تو پاکستان پر دباﺅ بھی ڈال رہا ہے افواجِ پاکستان کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں اشارہ بھی دیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی لازوال دوستی قائم دائم رہے گی مطلب ہے سعودی عرب کو گھبرانے کی ضرورے نہیں ہر مشکل کی گھڑی میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو گا لیکن سعودی عرب کو بھی تو اپنی اداﺅں پر غور کرنا ہو گا روس چین ایران،تر کی اور پاکستان کے ساتھ بنگلہ دیش اور نیپال بھی نئے بلاک کی قوت اور اہمیت کی ضرورت سمجھنے لگے ہیں اس لئے کہ امریکہ اور اسرائیل دنیا پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہے ہیں ، سعودی عرب بھی مشرقِ وسطیٰ کے مسلم ممالک میں دادا گیری کا خواب دیکھ رہا ہے اسرائیل امارات معاہدے پر ترکی اور ایران کے شدید ردِ عمل سے مسلم دنیا تقسیم ہو گئی ہے پاکستان کے وزیرِ خارجہ پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ اپنے ملکوںمیں قید مسلمان ملکوں سے متعلق سعودی عرب اپنی پوزیشن واضع کرے تو پاکستان کے شاہ پرستوں نے کہا کہ سعودی عرب سے متعلق ایسا بیان مناسب نہیں سعودی عرب ہر مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے پاکستان جانتا ہےلیکن مالی امداد دینے کا مقصد یہ نہیں کہ پاکستان امریکہ کے غلاموں کا غلام بن جائے کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے عرب امارات اور اسرائیل کا معاہدہ سعودی عرب کی خواہشات کے عین مطابق ہے اس لئے پاکستان نے بھی جلد بازی میں کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے محتاط رد،عمل ظاہر کیا ہے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے دور رس اثرات ہوں گے پاکستان کا لائحہ عمل اس بنیاد پر ہوگا کہ فلسطینیوں کے حقوق اور خواہشات کو کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے مشرقِ وسطیٰ میںاستحکام پاکستان کی اولین ترجیع ہے در اصل پاکستان دیکھنا چاہتا ہے کہ سعودی عرب کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ہم پاکستانی قوم کو یہ بھی فخر ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ستر سال سے اپنے مﺅقف پر قائم ہے پاکستانی پاسپورٹ پر درج ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ دنیا کے تما م ممالک کے لئے کارآمد ہے ظاہر ہے اسرائیل کی ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں
وطنِ عزیز کے اطراف میں بے چین ممالک کی صورتِ حال کو پاکستان کے سیاست دانوں کو بھی سوچنا ہو گا انہیں بھی ہوش کے ناخن لینا ہوں گے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن پہلے پاکستان! پاکستان کی سا لمیت اور قومی استحکام کے لئے اپوزیشن اور حکمران جماعت کو ایک ساتھ بیٹھ کر سوچنا ہو گا اس لئے کہ اسرائیل امارات کے سفارتی تعلقات مسلم دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے مسلم دنیا کے ساتھ پاکستان کے عوام قبلہءا ول مسجدِ اقصیٰ ، فلسطین اور کشمیر کی سر ز مین سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہوں گے پاکستان اگر دنیائے اسلام کا قلعہ ہے تو پاکستان کے سیاستدانوں کو اس قلعہ کے متعلق سوچنا ہو گا پاکستان ایٹمی قوت کے ساتھ ایمانی قوت سے بھی سرفراز ہے پاکستان کے عوام کو ا فواجِ پاکستان پر فخر ہے امریکہ کی خواہش پر اگر امارات نے اسرائیل سے معاہدے کی کلہاڑی اپنے پاﺅں پر ماری ہے تو پاکستان کو ان کے پاﺅں کو سوچنے کی ضرورت نہیں پاکستان کو مسجدِ اقصیٰ کعبتہ اللہ ، مسجدِ نبوی اور دیارِ حبیب کو سوچناہے اگر عرب امارات امریکہ کے دباﺅ میں آکر اسرائیل کے حضور سر بسجود ہو گئے ہیں تو ان کو خواب غفلت سے جگانا ہے موجودہ صورتِ حال میں امتِ مصطفٰے کا درد رکھنے والے اسلامی ممالک کو سر جوڑ کر سوچنا ہو گا اگر مسلم ممالک کو اپنے ایمان پر بھروسہ ہے تو تمام مسلم ممالک کو امارات سے سفارتی تعلقات پر ترکی کی طرح نظر ثانی کو سوچنا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :