شیطان سے دوستی زندگی اور آ خرت کی بربادی ہے !!

اتوار 29 نومبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

25 نومبر کا دن پاکستان کے نام کیا؟ ’اقوامِ عالم پاکستان کی تعریف و توصیف‘ میں مگن ہیں۔ ان تعریفوں کی وجہ ’کووڈ 19 کی وبا کے دوران پاکستان کی بہترین حکمت عملی کے سبب کم سے کم اقتصادی نقصان‘ کا ہونا ہے۔ دنیا پاکستان اور عمران خان کی صلاحیتوں کی معترف ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا ویژن عالمی سطح پر کامیابی کی ضمانت بن چکا ہے۔

دنیا نے وزیر اعظم عمران خان کی کووڈ کے لیے ذہین پالیسی کو تسلیم کیا ہے۔‘
 وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی قوم اور معیشت کو جس احسن طریقے سے کورونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نکالا، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں اس کی کوئی مثال نہیں۔بے نظیر بھٹو کے بعد اب عمران خان وہ واحد رہنما ہیں جو مغربی دنیا کو پاکستان کے حوالے سے متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

‘لیکن پاکستان کی اپوزیشن کی نظر میں عمران خان کی اہمیت اور حیثیت صفر ہے اس لیے کہ چور کی نظر میں ہر کوئی چور ہوتا ہے عمران خان قومی اور بین القوامی سطح پر جس قومی اور مذہبی ذمہ داری کے ساتھ پاکستان کے وقار کو بلند کر رہا ہے یہ ہی اپوزیشن کا سر درد ہے اس لئے کہ عمران خان کی حکمتِ عملی میں ان قومی لٹیروں کو اپنا سیاسی مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ، ہم اپنے دیس کے ان عوام کو بھی موردِ الزام نہیں ٹہرا سکتے جو ان کے جلسوں میں جاتے ہیں در اصل وہ جاتے نہیں ان کو لے جایا جاتا ہے اس لئے کہ علاقائی سیاسی بازیگروں کے نعرے پر زندہ باد کا نعر اگرہ نہیں لگائیں گے تو علاقے میں ان کا جینا حرام ہو جائے گا لیکن یہ ہی لوگ جب اپنے ووٹ کو عزت دیتے ہیں تو علاقائی بازیگروں کے ساتھ ان کے قومی خود پرست بھی چکرا جاتے ہیں ۔

انتخابی دھاندلی کا نعرہ لگا کر پرامن فضا میں اپنے دہشت گردوں کے ہاتھوں آگ لگا دیتے ہیں گلگت بلتستان کی صورِ حال اس کی زندہ مثال ہے، وزیرِ اعظم پاکستان ان سے اپیل کر رہے ہیں کہ کہ کورونا کی صورتحال روز بروز بد تر ہوتی جا رہی ہے،دنیا کورونا سے لڑ رہی ہے اور پاکستان میں اسے تماشہ بنایا جا رہا ہے جانے پی ڈی ایم کو کیا غلط فہمی ہے ان کے جلسوں سے کوئی سیاسی فرق نہیں پڑے گالیکن اپوزیشن اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے !!
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری کا کہنا ہے کہ 30 نومبرکویوم تاسیس منانے سے پی پی پی کو کوئی نہیں روک سکتا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول کہتے ہیں کہ فسطائی حکومت نے ملتان میں جمہوری کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، یہ کٹھ پتلیاں جیالوں سے خوف زدہ ہیں، جوکرنا ہے کرلیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن ) پنجاب کے صدررانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ حکمران ٹولہ نفرت کی آگ میں جل رہاہے ، آگ لگی تو سب اس کی لپیٹ میں ا ٓجائیں گے۔
 حیرانی کی بار تو یہ ہے کہ ان حالات میں جب بلاول بھٹو خود کورونا وائرس کا شکار ہیں یوم تاسیس منانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے لیکن شہید قیادت کے نظریاتی جیالے جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی بیساکیوں کے سہارے شہیدوں کے نام پر پاکستان کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں جانے مسلم لیگ ن کو کیا غلط فہمی ہے جو قیادت اپنی ماں کے جسدِ خاکی کو فیڈیکس کے ذریعے پاکستان بھجواکر اپنی گرفتاری کے خوف سے پاکستان نہیں آسکتی اس سے قومی اور عوام کی خد مت کی کیا توقع کی جاسکتی ہے لیکن ہم اس حقیقت کو بھی تسلیم کریں گے کہ ہم ان پڑھ تو ہیں ہی جاہل لیکن ان پڑھے لکھے جاہلوں کا کیا کریں جو قومی لٹیروں کے گیت گا رہے ہیں جو بخوبی جانتے ہیں کہ وا بائی وائرس کے ساتھ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی سرحدوں پر پاکستان دشمن قوتیں سر اٹھائے کھڑی ہیں آ رمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ کہہ رہے ہیں کہ مستقبل کی جنگوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے خود انحصاری، جدیدیت اور اپ گریڈیشن ضروری ہے !!
اس لئے بحثیتِ قوم ہم پاکستانیوں کو تسلیم کرنا ہو گاکہ ہم پاکستان سے ہیں اور ہم سے پاکستان ،پاکستانی اور پاکستان ایک دوسرے کی پہچان ہیں اس لئے اپنی پہچان کی قدر کریں ۔

سیاستدان ہوش کے ناخن لیں عوام کے انتخابی فیصلے کو تسلیم کریں اپنے گر یبان میں جھانکنے کا حوصلہ پیدا کریں اپنے دامن پر لگے داغوں کو دھونے کی کوشش کریں حکومتیں گرانے کے لئے گھیراؤ جلاؤ ۔اور لاشوں کی سیا ست چھوڑ دیں پارلیمانی جمہوریت کے استحکام کے لئے منتخب حکومت کو اپنی مدتِ حکمرانی پوری کرنے دیں ۔اپنے سیاسی اور قومی کردار کی پہچان بن جائیں اس لئے کہ شیطان سے دوستی زندگی اور آ خرت کی بربادی ہے !!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :