لگتا ہے اپوزیشن کو خاتون کی بد عا لگ گئی ہے

جمعہ 9 اپریل 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اپوزیشن میں دو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اورعوام کی مسترد کردہ تانگہ پارٹیوں کا ایک ہی ایجنڈا تھا پاکستان اور پاکستان میں جمہوریت رہے نہ رہے عمران خان کو وزیر ِ اعظم نہیں ہونا چاہیے لیکن باوجود ہر ممکن کوشش کے عمران خان کے اقتدار کی کرسی نہ ہلا سکے اس لئے کہ عمران خان بھی عوام کی خدمت کے جذبے کے ساتھ ذوالفقار علی بھٹو کے نقش ِ قدم پر ہیں بھٹو نے کہا تھا میں پاکستان کی عظمت کے لئے پورا خاندان تو قربان کر سکتا ہوں لیکن پاکستان دشمن قوتوں کے سامنے جھک نہیں سکتا اور واقعی جو بھٹو شہید نے کہا وہ کر دکھایا وہ ہی کچھ عمران خان کہہ رہا ہے کہ میں برطانیہ میں پر آسائش زندگی چھوڑ کر اگر عوام کی خدمت کے لئے پاکستان میں ہوں تو اس کا مقصد یہ نہیں کہ میں اقتدار پسند ہوں ، میری حکومت رہے یا نہ رہے لیکن قومی لٹیروں کو نہیں چھوڑوں گا اور یہ ہی اس کا بڑا جرم ہے !
عمران خان دشمنی میں مسلم لیگ ن اپنے سیاسی، اخلاقی اور مذہبی کردار میں اس قدر گر جائے گی کھبی سوچا بھی نہیں تھا عمران خان کے جگری دوست جہانگیر ترین کے خلاف چینی سکینڈل میں اپوزیشن نے کیا کچھ نہیں کہا ، جب وہ بیٹے کے ساتھ بیرون پاکستان گئے تو شور مچا دیا میاں محمد نواز شریف کو وطن واپس آنے کا کہنے والے جہانگیر ترین کو کیوں نہیں بلاتے جب وہ واپس آگیا تو منہ بند ہو گئے اب جہانگیر ترین نے شکوہ کیا کیا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی رال ٹپکنے لگی شہلا رضا نے تو بڑا دعویٰ کر دیا کہ وہ ہماری چھتری کے سائے میں آنے لگے ہیں احسن اقبا ل بھی بغلیں بجانے لگے ، جانے یہ لوگ مجرموں کے گیت کیوں گاتے ہیں ،وطن دوست تو عمران خان کے اس عمل پر فخر کر رہے ہیں اس لئے کہ عمران خان نے اپنے دوست کے خلاف کاروائی میں کر کے قوم کو واضع پیغام دیا کہ احتساب میں اقرباءپروری کی گنجائش نہیں،انصاف برابری کی بنیادپر اور احتساب سب کے لئے ہے یہ عمران خان کا بڑا پن ہے لیکن سابق دور کے حکمران اس حسن عمل کو کب جانتے ہیں !!
پارلیمنٹ دشمن مومنٹ ( پی ڈی ایم) میں مریم نواز صاحبہ انتہائی توہین آمیز لہجے میں کہا کرتی تھیں ، اب یا تو آر ہو گا یا پار، اس نے غلط نہیں کہا تھا بات آر تو نہیں ہوئی البتہ پار ضرور ہو گئی ہے ان کی مسلم لیگ کی رسی جل گئی ہے لیکن بل نہیں گئے در اصل مسلم لیگ ن مفاد پرستوں کا ٹولہ ہے ان کے قائد برطانیہ میں اور باقیات پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت کی جڑیں کاٹ رہے ہیں جانے ان لوگوں کو کیا غلط فہمی ہے کہ اپنے شیطانی کردار میں نہ صرف عوام بلکہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں بھی ان کی غلام ہیں۔

(جاری ہے)

پی ڈی ایم کے شو کاز نوٹس کے بعدعوامی نیشنل پارٹی کہہ رہی ہے کہ پی ڈی ایم کی کچھ جماعتیں ہمیں اپنے ایجنڈے کے لئے استعمال کر نا چاہتی ہیں اور پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو اپنی سیاسی بہن جا ساتھ چھوڑ کر آج کہہ رہے ہیں کہ ہم ایئر بلیو کے ملازم تو نہیں کہ ہر کوئی اٹھ کر ہمیں شوکاز نوٹس پکڑا دے ،شاہد خاقان عباسی نے یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ہم نے شوکاز نوٹس نہیں دیا صرف وضاحت مانگی ہے جبکہ بلاول بھٹو کی سیاسی بہن اور آصف علی ز رداری کی خود غرض بیٹی مریم صفدر صاحبہ کہہ رہی ہیں کہ اگر یوسف رضا گیلانی کو سینٹ میں اپوزیشن کی کرسی اس قدر عزیز تھی تو میاں محمد نواز شریف سے مانگ لیتے اس کا مطلب ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اس میاں محمد نواز شریف کی غلام تھیں جنہیں سپریم کورٹ نے کہا تھاتم صادق اور امین نہیں ، اور وہ بیماری کا ڈرامہ کر کے میدان چھوڑ کر حسب ِ سابق بھاگ گئے مقدمات تو آصف علی زرداری کے خلاف بھی درج ہیں لیکن وہ اپنے دامن پر لگے داغ دھونے کے لئے پاکستان میں موجود ہیںپاکستان کی خاتون ِ اول جنہیں اپوزیشن والے پیرنی کے لقب سے نوازتے ہیں لگتا ہے اپوزیشن کو اس کی بد عا لگ گئی ہے اور ایسی لگی ہے کہ وہ عمران خان کو بھول کر آپس میں الجھ گئے وہ ایک دوسرے کا ماضی بے نقاب کر رہے ہیں اور قوم کیا دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :