خطے کے بدلتے حالات اور پاکستانی کی کامیابی

پیر 24 ستمبر 2018

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بالآخر وہ تمام افوا ہیں دم توڑ رہی ہیں جو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میںآ نے کے بعد ایک مخصوص لیکن تگڑے لوگوں کی طرف سے پھیلائی گئیں تھیں کہ پاکستان جو پہلے ہی امریکی پابندیوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تشکیل پانے اور عمران خان کو بطور وزیر اعظم نامزد کر نے کے بعد جہاں پاکستان اندرونی طور پر خلفشار کا شکار ہو گا وہاں بیرونی طور پر بھی کئی طرح کی مشکلات درپیش آسکتی ہیں ۔

عمران خان نے بطور وزیر اعظم حلف اٹھانے کے چند دنوں میں ہی پاکستانی سیاست کا دھارا یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے ۔ سخت ترین میڈیا ٹرائل اور اپوزیشن کے شور کے باوجود وہ بڑی تیزی کے ساتھ اپنے100روزہ پروگرام کی کامیابی کے لئے وہ مصروف عمل ہیں ۔

(جاری ہے)


یہ اسی کامیابی کا نتیجہ ہے کہ عمران خان نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز ہی دورہ سعودی عرب سے کیا ہے جہاں انہوں نے سعودی فر مانرواخادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات ، تجارت ، سر مایہ کاری اور اقتصادی معاملات زیر غور آئے ۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے بالخصوص کشمیر اور فلسطین کے حل اور ان کے حقوق کے لئے مل جل کر کوشش کر نے کا اعادہ بھی کیا ہے ۔ اس موقع پر عمران خان نے بھی ہمیشہ سعودیہ کے ساتھ کھڑا ہونے اوراس کی حمایت کا بڑا واضح پیغام دیا ہے ۔ یقینا اس دورے سے سابقہ حکمرانوں کی غفلتوں اور ناقص خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے عرب ممالک سے پاکستان کے ساتھ کمزور ہوتے رشتے کو توانا ہونے کا موقع ملا ہے اور جس کے دور رس نتائج بہت جلد دیکھنے کو ملیں گے ۔


سعودی ولی عہد نے پاکستان میں جاری سی پیک منصو بے میں تیسرا بڑا پاٹنر بننے کی پیش کش کی ہے جسے چین کی اجازت کے ساتھ منظور کر لیا جائے گا ۔ اس دوران عمران خان کا العربیہ نیوز چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے یہ کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مسلم دنیا میں کہیں بھی کوئی تنازع یا لرائی نہیں ہو نی چاہئیے ۔ انہوں نے لیبیا، صو مالیہ ،شام اور افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے یہ کہا کہ مسلم دنیا میں لڑائیاں ہم سب کو کمزور کر رہی ہیں اور پاکستان ان لڑائیوں کی آگ کو مفاہمت سے ذریعے بجھانے میں اپنا کردار ادا کر نا چاہتا ہے ۔

انہوں نے ایران اور سعودیہ کے درمیان اختلاف کو حل کرانے کا بھی عزم کیا۔ سعودی عرب سے واپسی پر وزیر اعظم نے دوبئی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان سے بھی ملاقات کی اور اس دوران یو۔اے ۔اے حکومت کی جانب ایک عرصے سے جاری بھار ت نوازی کی روش کو توڑنے کے لئے، از سر نو تعلقات کو بہتر بنا نے کا آغاز کیا ۔ ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ عمران خان کی ملاقات کے بعدمتحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے بڑی سنجید گی کے ساتھ پاکستان کو سپورٹ کرنے اور یہاں سر مایہ کاری کر نے والے منصوبوں پر غور کر نا شروع کر دیا ہے اور بہت جلد یہاں سے بھی بڑی خوش خبری سننے کو مل سکتی ہے ۔


قارئین کرام !یہ بھی ایک خوشخبری ہے کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر دو سال کے لئے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی۔اے۔ای۔اے )کے بورڈآف گورنرز کارکن منتخب ہو گیا ہے ۔بلاشبہ آئی۔اے۔ای۔اے کا اہم ترین اور پالیسی سازعہدوں میں ایک عہدہ ملناپاکستان کے سویلین نیو کلئیر ٹیکنالوجی کے پر امن استعمال کا واضح ثبوت ہے ۔ پاکستان اس ایجنسی کے ساتھ اہم ترین اور سب سے بڑے پروگروامو ں میں سے ایک پر کام کرتا ہے اور یہ دو طرفہ باہمی مفاد پر مبنی تعلق ہے ۔

امید ہے کہ انشا ء اللہ پُرامن مقاصد کے لئے نیو کلئیر تنصیبات کی سیکورٹی جیسے معاملات پر پاکستان سب تیزی سے لیڈر شپ کردار اداء کر نے کی جانب بڑھ رہا ہے ۔
 وزیر اعظم نے اپنی پہلی تقریر میں کشمیر کے مسئلے کے حل اور بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی بات کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اگر بھارت اچھے تعلقات کے لئے ہماری طرف ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے ۔

بعد ازاں انہوں نے ایک خط بھی بھارت کے وزیر اعظم کے نام تحریر کیا جس میں ایک دفعہ پھر اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے دونوں ملکوں کے وزرا ء خارجہ کے درمیان ملاقات کا مشورہ دیا ۔ جسے پہلے تو حتمی شکل دے دی گئی اور بھارت کے دفتر خارجہ نے میڈیا پر آکر انگریزی زبان میں جس کا اعلان بھی کیا لیکن اچانک سے بغیر کسی وجہ کے اردو زبان میں بائیکاٹ کا اعلان کر دیا گیا۔

بھارت کے اس عمل پر وزیر اعظم پاکستان نے بر ملا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑے عہدے پر بیٹھے چھوٹے شخص کی سوچ ہمیشہ چھوٹی ہی رہتی ہے ۔ پاکستان کی بہترین پالیسی کی وجہ سے پوری دنیا میں بھارت کی دوغلی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے
قارئین محترم ! پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے چند دنوں میں ہی پاکستانی کی کمزور ہوتی سا خت کو مظبو ط بنانے کے لئے انتہائی اہم کردار ادا ء کر نا شروع کر دیا ہے اور جس کے مثبت نتائج بھی بر آمد ہو نا شروع ہو گئے ہیں ۔

شنید ہے کہ امریکہ بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر رہا ہے ۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو پہلے ہی اعتماد میں لے لیا گیا ہے اور ایران کو آئندہ دنوں میں اعتماد میں لے لیا جائے گا ۔ اس طرح قوی امید ہے کہ عمران خان مسلم امہ میں پیدا ہونے والے اختلافات کے خاتمے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی طرح خطے میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں ۔

جہاں تک بات ہے بھارت کی تو کچھ بعید نہیں کہ اس کے حکمران خود ہی اپنی بر بادی کے ذمہ دار ٹہریں ۔ مودی سر کار کے حوالے سے کرپشن کا ایک بہت بڑا کیس سامنے آگیا ہے جو ان کی حکومت کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔بلا شبہ پاکستان، سفارتی سطح پر جس کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہے تو امید کی جا سکتی ہے کے آنے والے دن پاکستان کے ہیں اور خطے کے بدلتے ہوئے حالات بھی جس کی نوید دے رہے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :