
خوف کی فضا میں قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کا امید کا پیغام
اتوار 5 اپریل 2020

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
بھلا ہو قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کے بانی اور معروف دانشور جناب قاسم علی شاہ کا جو اپنے طور پر خوف کی اس فضا میں امید اور یقین کی بات کر کے خوف کے سوداگروں کے خلاف بر سریپکار ہیں اور لوگوں کو امید اور یقین کے رستے کا مسافر بناتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے ہر تھوڑی دیر بعد ہر میڈیمز آف سوشل میڈیا کے ذریعے کوئی نہ کوئی اچھا پیغام، ویڈیو یا بات شئیر کر رہے ہیں جو لوگوں میں بے یقینی ختم کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو رہی ہے ۔
جو کام حکومت کی سطح پر کرنے والا تھا یہ کام قاسم علی شاہ فاؤندیشن بخوبی سر انجام دے رہی ہے ۔لاک ڈاؤن میں ”امید کی بات“ سے شروع کئے جانے والا سلسلہ ایک ایسا عمل ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔ اس کے تحت لوگوں کو اس بات کا شعور دیا جا رہا ہے کہ خوف کو کس طرح کنٹرول کر نا ہے ، گھر میں بچوں کو مصروف کیسے رکھا جائے؟بچوں کی بنیادی عادات کو کیسے بہتر کیا جائے؟سخت مزاجی کا بچوں کی طبیعت پر اثر،پہلے خود کو سمجھیں،اپنی خامیوں کو خوبیوں میں بدلیں،اور اس جیسے درجنوں عنوانات پر ویڈیوز، تحریریں، ڈاکومنٹریز اور پمفلٹ کے ذریعے لوگوں میں امید اور یقین کی دولت اور کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی مثبت انداز میں آگاہی فراہم کی گئی ہے ۔
قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ:”غیر معمولی شخصیت بننے کیلئے آپ کی سوچ غیر معمولی ہونی چاہیے۔ دنیا کی بڑی سے بڑی کامیابی کی ابتدا بھی ایک سوچ سے ہوئی ہے۔ غاروں کے دَور سے آج تک کی تمام ترقی صرف انسان کی سوچ اور غورو فکر کا نتیجہ ہے۔ انسان نے ابتدا سے ہی زندگی کو باسہولت بنانے کیلئے سوچنا شروع کیا اور آج اس سوچ کی وجہ سے بجلی، ٹیلی فون، ہوائی جہاز، کمپیوٹر، موبائل فون جیسی سہولیات ہر ایک کو میسر ہیں۔عظیم لوگوں کو منفرد بنانے والی طاقت کا نام ان کی سوچ ہے۔ ایک سوچ کی اپنی کوئی حقیقت نہیں، کیونکہ ہر شخص کی ایک ہی واقعے کے حوالے سے سوچ مختلف ہوتی ہے، لیکن ہر سوچ ایک حقیقت کو جنم دیتی ہے۔ آپ کے تمام حالات آپ کی سوچ کے مرہونِ منت ہیں، کیونکہ آپ جیسا سوچتے ہیں ویسا بن جاتے ہیں۔ جو شخص کامیابی اور خوش حالی کا نہیں سوچتا، وہ اسے حاصل بھی نہیں کر سکتا۔ سوچ پانی کے بہاؤ کی مانند ہے۔ جب یہ بہاؤ متواتر ایک پتھر پر پڑتا رہے تو سخت پتھر بھی کٹ جاتا ہے اور اسے راستہ فراہم کر دیتا ہے۔
اس دنیا میں نہ کچھ اچھا ہے اور نہ برا۔ یہ فقط آپ کے سوچنے کا انداز ہے۔ لوگ اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں، لیکن سوچ بدلنے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ اس لیے اُن کی زندگی بھی کامیاب نہیں ہوتی۔ ہمارے حالات ہمارا انتخاب نہیں، لیکن ہم اپنے خیالات کو ضرور منتخب کرسکتے ہیں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ”ہم اپنے خیالات کو بدل کر اپنے حالات بدل سکتے ہیں۔“ ایک اچھا انسان بننے کیلئے اچھا اور مثبت سوچئے۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے:”نیک گمان رکھنا عبادت کا حصہ ہے۔“اس لئے اس مشکل ترین حالات میں بھی اچھا گمان رکھیں ۔امید ہے جلد ہی خوف اور بے یقینی کی یہ فضا ختم ہو جائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.