خوف کی فضا میں قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کا امید کا پیغام

اتوار 5 اپریل 2020

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

کورونا وائرس نے جہاں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے وہاں پاکستان کے اندر بھی اپنی پنجے گاڑھے ہیں جس کی وجہ سے کاروبار زندگی بةری طرح مفلوج ہو کر رہ گئی ہے ۔ آدمی ، آدمی سے خوف زدہ ہے اور رہی سہی کسر ہمارے سوشل میڈیا دانشوروں نے نکال دی ہے جو ہر سیکنڈ بعد جھوٹ کے بازار سے کوئی خبر لاتے ہیں اور اپنی ریٹنگ اور مشہوری کے لئے اسے شئیر کرتے ہیں اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر کے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں ۔

جہاں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اس سے کئی بڑھ کر خوف کے آسیب کو معاشرے میں پروان چڑھانے والے ان لوگوں کی وجہ سے لوگ ذہنی مریض بنتے جا رہے ہیں ۔ ان خوفناک حالات میں جہاں کوئی سرکاری ادارہ، این۔جی۔او اور لوگ نظر نہیں آرہے جو لوگوں میں پروان چڑھتے خوف کو ختم کرنے اور ان کی ذہنی آبیاری کے لئے کام کر رہے ہوں ۔

(جاری ہے)

بھلا ہو قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کے بانی اور معروف دانشور جناب قاسم علی شاہ کا جو اپنے طور پر خوف کی اس فضا میں امید اور یقین کی بات کر کے خوف کے سوداگروں کے خلاف بر سریپکار ہیں اور لوگوں کو امید اور یقین کے رستے کا مسافر بناتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے ہر تھوڑی دیر بعد ہر میڈیمز آف سوشل میڈیا کے ذریعے کوئی نہ کوئی اچھا پیغام، ویڈیو یا بات شئیر کر رہے ہیں جو لوگوں میں بے یقینی ختم کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو رہی ہے ۔

جو کام حکومت کی سطح پر کرنے والا تھا یہ کام قاسم علی شاہ فاؤندیشن بخوبی سر انجام دے رہی ہے ۔
لاک ڈاؤن میں ”امید کی بات“ سے شروع کئے جانے والا سلسلہ ایک ایسا عمل ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔ اس کے تحت لوگوں کو اس بات کا شعور دیا جا رہا ہے کہ خوف کو کس طرح کنٹرول کر نا ہے ، گھر میں بچوں کو مصروف کیسے رکھا جائے؟بچوں کی بنیادی عادات کو کیسے بہتر کیا جائے؟سخت مزاجی کا بچوں کی طبیعت پر اثر،پہلے خود کو سمجھیں،اپنی خامیوں کو خوبیوں میں بدلیں،اور اس جیسے درجنوں عنوانات پر ویڈیوز، تحریریں، ڈاکومنٹریز اور پمفلٹ کے ذریعے لوگوں میں امید اور یقین کی دولت اور کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی مثبت انداز میں آگاہی فراہم کی گئی ہے ۔


قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ:”غیر معمولی شخصیت بننے کیلئے آپ کی سوچ غیر معمولی ہونی چاہیے۔ دنیا کی بڑی سے بڑی کامیابی کی ابتدا بھی ایک سوچ سے ہوئی ہے۔ غاروں کے دَور سے آج تک کی تمام ترقی صرف انسان کی سوچ اور غورو فکر کا نتیجہ ہے۔ انسان نے ابتدا سے ہی زندگی کو باسہولت بنانے کیلئے سوچنا شروع کیا اور آج اس سوچ کی وجہ سے بجلی، ٹیلی فون، ہوائی جہاز، کمپیوٹر، موبائل فون جیسی سہولیات ہر ایک کو میسر ہیں۔

عظیم لوگوں کو منفرد بنانے والی طاقت کا نام ان کی سوچ ہے۔ ایک سوچ کی اپنی کوئی حقیقت نہیں، کیونکہ ہر شخص کی ایک ہی واقعے کے حوالے سے سوچ مختلف ہوتی ہے، لیکن ہر سوچ ایک حقیقت کو جنم دیتی ہے۔ آپ کے تمام حالات آپ کی سوچ کے مرہونِ منت ہیں، کیونکہ آپ جیسا سوچتے ہیں ویسا بن جاتے ہیں۔ جو شخص کامیابی اور خوش حالی کا نہیں سوچتا، وہ اسے حاصل بھی نہیں کر سکتا۔

سوچ پانی کے بہاؤ کی مانند ہے۔ جب یہ بہاؤ متواتر ایک پتھر پر پڑتا رہے تو سخت پتھر بھی کٹ جاتا ہے اور اسے راستہ فراہم کر دیتا ہے۔
اس دنیا میں نہ کچھ اچھا ہے اور نہ برا۔ یہ فقط آپ کے سوچنے کا انداز ہے۔ لوگ اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں، لیکن سوچ بدلنے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ اس لیے اُن کی زندگی بھی کامیاب نہیں ہوتی۔ ہمارے حالات ہمارا انتخاب نہیں، لیکن ہم اپنے خیالات کو ضرور منتخب کرسکتے ہیں۔

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ”ہم اپنے خیالات کو بدل کر اپنے حالات بدل سکتے ہیں۔“ ایک اچھا انسان بننے کیلئے اچھا اور مثبت سوچئے۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے:”نیک گمان رکھنا عبادت کا حصہ ہے۔“اس لئے اس مشکل ترین حالات میں بھی اچھا گمان رکھیں ۔امید ہے جلد ہی خوف اور بے یقینی کی یہ فضا ختم ہو جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :