
بھارتی معیشت حالت نزع میں
پیر 13 اپریل 2020

حماد اصغر علی
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ میں بار بار متنبہ کر رہا ہوں لیکن میری بات نہیں سنی جارہی ۔ادھر ماہرین کو بھی لگتا ہے کہ آنے ولا وقت بھارت کی معیشت کیلئے برا ہونے ولا ہے ۔راہل نے بھارتی ایوان میں پوچھا کہ بینک سے لون لے کر نہ چکانے والے سرفہرست 50لوگوں کے نام بتائے جائیں اس پر واضح جواب دینے کی بجائے مودی سرکارنے کہا کہ ویب سائٹ پر نادہندگان کے نام دئیے گئے ہیں۔ گاندھی نے کہا میں نے جان بوجھ کر نادہندگان کے بارے میں کچھ آسان سوالات پوچھے،لیکن مجھے ان کا بھی واضح جواب نہیں ملے۔یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ہندوستانی وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے مبہم جواب دیا تھا کہ 2010سے 2014تک گروس ایڈونس دئیے گئے تھے،ہماری حکومت نے ان میں کمی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ 50نادہندگان کی فہرست ویب سائٹ پر ہے اور 25لاکھ روپے سے زائد والے نادہندگان کے نام ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تمام نادہندگان کے نام پڑھنے اور ایوان کی میز پررکھنے کیلئے تیار ہوں۔
اگرچہ دہلی کے حکمران معاشی خوشحالی، جمہوریت اور سیکولرازم کے بلند بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتے مگر زمینی حقائق ان کے دعووں کی ہنڈیا بار بار بیچ چوراہے پھوڑدیتے ہیں۔ بھارتی اقتصادی ماہرین کے مطابق 8 نومبر 2016 میں مودی نے نوٹ بندی کرنے کا جو احمقانہ فیصلہ کیا، اس نے بھارتی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ اس فیصلے کے بعد ہندوستانی معیشت میں جو تباہی آنی تھی، ریزرو بینک آف انڈیا کے ریزرو فنڈ سے ایک لاکھ 76 ہزار کروڑ کی خطیر رقم لینا اس کا منطقی انجام ہے۔ یاد رہے کہ اس فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارتی سابق وزیراعظم اور ماہر معاشیات ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ اس فیصلہ سے نہ صرف بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار میں دو فیصد کی سالانہ گراوٹ آئے گی بلکہ اسکے خطرناک اثرات دہائیوں تک محسوس کئے جائیں گے۔ آج حالت یہ ہے کہ ہندوستان میں عوامی اداروں سے سرمایہ کی نکاسی ، تھکے ہارے عوام پر طرح طرح کے ٹیکس لگا دینے ، ہندوستان تاریخ میں سب سے سستا خام تیل خرید کر اسے سونے کے بھاؤ بیچنے کے باوجود ہندوستان کی معیشت میں استحکام نہیں آ رہا۔ بیروزگاری کی شرح بچاس برسوں کا ریکارڈ توڑ چکی ہے ، کاروبار ٹھپ پڑے ہیں، کسان دھڑا دھڑ خودکشی کر رہے ہیں مگر مودی چین کی بانسری بجا رہے ہیں ، BJP کے رہنما حقائق کو توڑ مروڑ کر یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ ہم جلد ہی پانچ ٹریلین معیشت بننے والے ہیں، کوئی ان سے پوچھے کہ عالمی بینک نے آپ کو ترقی پذیر ملکوں کی فہرست سے کیوں نکال دیا؟، تاریخ میں سب سے زیادہ غیر ملکی قرض مودی سرکار نے کیوں لیا؟، ان سب سوالوں کا ایک ہی جواب ہے ” ہندوانتہا پسندی“۔ گذشتہ دنوں جھارکھنڈ میں بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر کے جواں سال بیٹے نے نوکری جانے کے خدشے سے خودکشی کر لی، کہنے کو تو یہ ایک معمولی خبر ہو سکتی ہے لیکن قریب قریب ہر لحاظ سے بھارت میں جس طرح روزگار جا رہے ہیں، ملازمین کی چھانٹی ہو رہی ہے، لاکھوں لوگ روزگار سے ہاتھ دھو بیٹے ہیں ، لاکھوں کے سر پر نوکری جانے کی تلوار لٹک رہی ہے، بیروزگاری کی شرح 50 سالوں کا ریکارڈ توڑ چکی ہے، یہ بھارتی بالادست طبقات کے لئے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔
اگرچہ کمال ہوشیاری سے مودی سرکار اور RSS کی پراپیگنڈہ مشینری جارحانہ انتہا پسندی پر قوم پرستی کا پردہ ڈالے ہوئے ہے، لیکن عالمی صحت تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ہر پانچواں شخص ڈپریشن کا شکار ہے جس کی اہم وجوہات میں سے ایک مستقبل کی تاریکی، بے یقینی اور سماجی پرابتری ہے جو مودی سرکار کا ہندوستان کیلئے ایک عظیم’ تحفہ‘ ہے۔ ہر 39 منٹ بعد ایک کسان خودکشی کر رہا ہے، چھوٹے اور متوسط کاروبار برباد ہو رہے ہیں، تعمیراتی سیکٹر بے موت مر چکا ہے، افسروں اور انجینئروں سے لے کر مستری مزدوروں تک کو بیروزگاری جھیلنی پڑ رہے ہیں، اب بھارت کا آٹو سیکٹر بھی اس عفریت کی زد میں آ چکا ہے۔ ٹاٹا ماروتی اور دیگر آٹو کمپنیوں کے پلانٹ اور شو روم بند ہو رہے ہیں اور ان میں کام کرنے والے لاکھوں لوگ سڑکوں پر آ رہے ہیں۔ بھارت کے اقتصادی امور کے ماہر ”مرلی رام شرما“ نے کہا ہے کہ بھارت کو مسئلہ صرف بیروزگاری کے محاذ پر ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کا معاشی ڈھانچہ چرمرا کر رہ گیا ہے۔ عالمی بینک نے بھارت کو ترقی پذیر ممالک کی فہرست سے نکال کر افریقی ملکوں کے زمرہ میں رکھ دیا ہے۔ ” پی بال کرشنن“ نے کہا کہ مودی سرکار بننے کے بعد 2014 سے ملک کی مائیکرو معاشی پالیسیاں معیشت کو سکیڑ رہی ہیں جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کساد بازاری اور بیروزگاری کا پچاس برسوں کی بلند ترین شرح پر پہنچنا لازمی تھا۔ یہاں یہ امر ملحوظ خاطر رہنا چاہیے کہ اگرچہ معاشی محاذ پر وطن عزیز کی صورتحال بھی کسی طور قابل رشک نہیں ہے، جس کا بروقت ادراک انتہائی ضروری ہے ورنہ یہ کساد بازاری ہمارے لئے بھی کئی نئے مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ اس حوالے سے خطے کے سبھی ممالک اپنی انسانی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حماد اصغر علی کے کالمز
-
آکسیجن کا بحران اور پاکستان سٹیل ملز
منگل 4 مئی 2021
-
بڑھتی گلو بل وارمنگ۔کیسے قابو پایا جائے؟
ہفتہ 20 فروری 2021
-
گلگت بلتستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
منگل 9 فروری 2021
-
افغان خواتین کی آبروریزی اور آر ایس ایس غنڈے
جمعہ 8 جنوری 2021
-
خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
مودی کا جنم دن اور بابری شہادت
بدھ 23 ستمبر 2020
-
’نیب‘ساکھ میں بتدریج اضافہ۔ایک جائزہ
پیر 14 ستمبر 2020
-
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور چین کا کرارا جواب !
منگل 8 ستمبر 2020
حماد اصغر علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.