کرونا ایک عالمی وباء

منگل 17 مارچ 2020

Hassan Bin Sajid

حسان بن ساجد

2019 کے دسمبر میں چین کے صوبے ووہان میں ایک تہلکہ مچ گیا جب ایک کرونا نامی وائرس نے ایسی خاموشی سے حملہ کیا جیسا کہ چین نے دنیا کی معیشت پر کیا تھا۔ اس وائرس نے دیکھتے ہی دیکھتے سیکڑوں زندگیوں کو نگل لیا ۔ ابھی چین اس بات کو طے بھی نہیں کرپایا تھا کہ یہ کیا ہوا ہے انہوں نے بھرپور احتیاطی تدابیر شروع کردیں ۔ لوگوں کی انتہائی ضروری چہل قدمی کے علاوہ گھروں میں رہنے کا سختی سے اعلان کردیا ۔

چین کے مختلف علاقوں سے طبی امداد کا عملہ متاثرہ علاقوں میں پہنچنا شروع ہوا ۔ سماجی ذرائع ابلاغ نے لوگوں میں بچاؤ کی تدابیر پہنچانا شروع کردیں۔
چین نے بہت ہی قلیل وقت میں تقریباً دس دنوں میں ایک بہت بڑا ہسپتال تعمیر کیا جہاں صرف کورونا سے متاثرہ افراد کو رکھا گیا جسکا مقصد یہ تھا کہ اس وائرس کو جتنی جلدی ہوسکے قید کرلیا جائے ۔

(جاری ہے)

چین نے جنگی بنیادوں پر کروناوائرس سے نمٹنے کے عملی اقدامات کئے اور پوری قوم ایک مقصد پر کرونا وائرس کے سامنے حقیقت میں سیسہ پلائی دیوار بن گئی گوکہ چین میں تقریباً ساڑے تین ہزار افراد سے زیادہ اس وائرس کا لقمہ بنے۔
 چین کی بروقت حکمت عملی نے محدود علاقے میں ہی کرونا کو زیر کرلیا ۔ مگر یہ وائرس اب چین سے نکل چکا تھا اور دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک میں پھیل چکا ہے۔

آج یہ وائرس اٹلی میں تباہی مچا رہا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس، امریکا، ترکی، ایران، بھارت، پاکستان و دیگر ممالک میں بھی یہ اپنے پنجے گاڑھ چکا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ حکومت پاکستان اس وائرس سے کیسے نبٹتی ہے اس مسلہ تمام ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے نظر آے اور قومی سلامتی کے اجلاس میں حکومت نے اسکول، کالجز، یونیورسٹیز، شادی ہال، 23 مارچ کی پریڈ، پنجاب کا کلچرل پروگرام اور پی۔

ایس۔ایل بھی بغیر کراوڈ ہوگا۔ اسی طرح پی۔ایس۔ایل کا فائنل بھی اب 18 مارچ کو ہوگا۔ اگر دنیا کا جائزہ لوں اور حکومت کے فیصلے کی جانب دیکھوں تو میری نظر میں حکومت نے وہی کیا جو وقت کی ضرورت تھی۔
 اب میں اگر 1720 سے ہر صدی کا جائزہ لوں تو ہر صدی بعد کوئی نا کوئی وائرس ہمیں ضرور نظر آتا ہے 1720 طاعون ، 1820 ہیضہ، 1920 بوبونک طاعون اور اب 2020 کرونا وائرس۔


چین کے ووہان سے نئے کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وباء کے بارے میں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ 1720 کے طاعون سے شروع ہونے والی پوری تاریخ کا ایک حصہ ہے۔ کیا تاریخ نے واقعی اپنے آپ کو دہرایا؟
1720 میں مارسیلی کا عظیم طاعون - یہ بوبونک طاعون اہم یورپی وبا تھی۔ اس نے فرانس کے شہر مارسیلی میں مجموعی طور پر 100،000 افراد کو ہلاک کیا۔
1820میں ہیضہ وبائیں - 1820 میں ہیضہ تھائی لینڈ ، انڈونیشیا اور فلپائن میں پھیل گیا۔

صرف جزیرے جاوا میں وبا پھیل جانے سے 100،000 افراد کی موت واقع ہوئی۔
1920 ہسپانوی فلو - 1918 1920 میں ، دنیا کو انفلوئنزا وبائی بیماری کا سامنا کرنا پڑا۔  یہ وائرس بہت بڑی تعداد پھیلا، جس نے پوری دنیا میں 500 ملین افراد کو متاثر کیا۔ ویکیپیڈیا کے مطابق ، دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 100 ملین تک تھی، جو کسی بھی وائرس سے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی تھی۔


2020 میں کرونا وائرس۔ جو کچھ ہورہا ہے بلکل ایسا ہی لگ رہا ہے کہ ہر سو سال بعد وائرس کی تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ دورجدید میں وائرس بھی جدید صورت اختیار کر کے آ رہا ہے۔ ساری جدید ٹیکنالوجی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ کئی ممالک میں ہر طرف سنسانی چھائی ہوئی ہے، آمدورفت بند، تعلمی ادارے، کاروباری ادارے سب بند کردیے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے۔اب جہاں حکومت اقدامات کر رہی ہے وہیں ہماری ذمداری ہے کہ ہم بھی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوں ہوں اللہ‎ جلہ شان ھو کی بارگاہ میں استغفار کریں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :