
ہم اور عہد آزادی
جمعہ 13 اگست 2021

حسن ساجد
تقسیمِ برصغیر کی تحریک یوں تو انیسویں صدی میں منصہ شہود پر آئی لیکن اس کی بناء اٹھارویں صدی میں پلاسی کے مقام پر رکھی جا چکی تھی بلکہ یہ کہنا بھی مبالغہ نہیں ہو گا کہ اس تحریک کی بناء ابن قاسم رحمۃ اللّٰہ علیہ کی سندھ آمد کے وقت ہی رکھ دی گئی تھی کہ جب پہلا مسلم فاتح نہایت تزک و احتشام کے ساتھ برصغیر میں وارد ہوا اور یہاں طاغوتی نظام کے سامنے کلمہ طیبہ کا آفاقی نظام ناصرف مقابل ہوا بلکہ فاتح ٹھہرا اور یوں کلمہ طیبہ کی بنا پر وجود میں آنے والی مسلم قوم دیگر اقوام باطلہ کے مقابلے میں ممتاز ومتفخر ہوئی۔
(جاری ہے)
مسلم قوم کو ممتاز و متفخر بنانے کے لیے شاہان عجم کے ساتھ ساتھ دیگر رہنمایان مسلم نے اپنے اپنےعہد اور حصے کے کارہائے نمایاں سرانجام دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی.
یہ مسلمانانِ ہند کی خوش بختی تھی کہ ایسے تمام اکابر رہنماؤں کو اپنے اخلاف میں دو ایسے انمول ہیرے میسر آئے جنہوں نے ان کی تحریک کی آبیاری کر کے برگ و بارتک پہنچانے کی سعی جمیلہ میں اپنا تن من دھن نچھاور کیا اورکامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہونے. ویسے تو اس دور میں بھی ان گنت رہنما مسلمانوں کو میسر آئے لیکن برصغیر پاک وہند کے قلب لاہور سے قلندر لاہوری حضرت پیر و مرشدحکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور باب ہند و سندھ کراچی سے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃاللہ علیہ دو ایسے مدبر رہنما تھے جن کے تدبر کے سامنے یہود و ہنودکی ایک نہ چلی اوربالاخر یہود و ہنود اس خطہ ارضی کی تقسیم پر راضی ہوئے اور یوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
اسلامیان ہند نے کلمہ طیبہ کی آبیاری کے لیے اس خطہ ارضی کو حاصل کیا تھا تاکہ اسلام کے آفاقی دستور قرآن مجید اور آفاقی نمونہ اسوہ رسول اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم پر عمل پیرا ہو کر دنیائے رنگ و بو کو بتا سکیں کہ جس طرح زمین و آسمان کا ظاہری فرق لوگوں کو ان کے مرتبے و بلندی کے لئے روشن دلیل ہیں اسی طرح آفاقی و ارضی نظام ہائے زندگی میں بھی زمین و آسمان کی دوری ہے. ارضی نظام ہائے زندگی جس قدر خوشنما اور خوبصورت رنگوں میں پیش کیے جائیں اور ان پر جس قدر سرمایہ درانہ و فلسفیانہ ملمع کاری کی جائے اس کی حیثیت آفاقی نظام زندگی کے مقابلے میں تار عنکبوت سے زیادہ نہیں. پس نظام آفاقی اسلام کا دیگر نظام ہائے زندگی پر بر تر ہونا ہی اس کا خاصہ ہے.
اس طویل تمہید سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہ پاک خطہ ارضی اس لئے حاصل کیا گیا تھاکہ ہم تمام طاغوتی قوتوں سے اپنی لا تعلقی کا اظہار کر سکیں اور آزادی کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے رب جلیل کی بندگی کرسکیں، اس کے محبوب خاتم النبیین صل اللہ علیہ والہ و سلم کے اسوہ کامل کی اطاعت کامل کر سکیں اور ہم تمام دیگر نطام ہائے زندگی کے جبرو استبداد کے دیو نما خون آشام پنجوں سے مکمل آزاد ہوں. رنگ ونسل ، زبان و ادب، ثقافت و سیاست، تہذیب و تمدن غرض زندگی کے ہر ہر پل اور ہر ہر موڑ پر کلمہ طیبہ کی مبارک ومطہر چادر تنی ہوئی ہو جس کے دم سے طاغوتی سورج کی کوئی ایک ادنیٰ سی بھی کرن انسانی زندگی کی طرف راہ نہ پا سکے اور انسان مجسم بندگی کا نمونہ ہو.
لیکن دیکھا جائے تو دور حاضر میں اسلامیان پاکستان کی حالت تمام عالم میں بالعموم اورعالم اسلام میں بالخصوص نہایت کمزوری و ذلّت سے عبارت ہے وہ قوم جسے گھٹی میں آزادی و حریت کا سبق دیا گیا تھا آج بری طرح غلامی کا شکار ہے ۔ ہمارے ازہان و قلوب ہی نہیں اجسام وابدان بھی غلامی کی بھینٹ چڑھ چکے. کہیں یورپ کی رنگینیاں ہمارے دامن گیر ہیں تو کہیں مشرقی صنم خانے ہمارے پاوں کی بیڑیاں، بالفاظ دیگر یہود و ہنود ہماراملجا و ماوی ٹھہرے. رہبر حریت حکیم الامت مرشد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے جس روش سے بچنے کی تلقین کی تھی آج نسل نو اسروش غلامی میں سر تا پا ڈوب چکی ہے اور بقول شاعر مشرق
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
یوم آزادی پر میری اپنی قوم سے درخواست یہی ہے کہ آج ہمیں من حیث القوم اپنے فکری ونظری قبلہ کی تبدیلی کا احساس اجاگر کرنا چاہیے۔ ہماری قوم کو اس پر فتن و دجال پرور دور میں جس قدر آزاد فکر و نظر کے ساتھ ساتھ عہد الست اور عہد آزادی کی پاسداری کی آج ضرورت ہے اس سے پہلے اتنی کبھی نہیں رہی. ہمیں ایک آزاد حریت کیش قوم کے طور پر اپنی فکری ونظری درستگی کے لیے اپنے آباء کی دی گئی قربانیوں کو یاد کرنا ہو گا کہ جنہوں نے اپنی گردنیں کٹوانا تو قبول کیا مگر اپنی حریت و آزادی پر آنچ نہ آنے دی. اسی منہج پر چل کر ہم اپنی کھوئی ہوئی منزل پاسکتے ہیں اور وہ عروج جو ہم سے روٹھ چکاہے پھر وہ ہمارے قدم چومنے کے لئے ہماری راہ میں کھڑا ہوگا.ان شاء اللہ!
اللہ اقوام عالم میں پاکستان کو لازوال عزتوں اور آفاقی سربلندی سے نوازے اور یہاں ہر سو خوشحالی و ترقی کا دور دورہ ہو۔ آمین
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حسن ساجد کے کالمز
-
"خوشحال اور پرامن جنوبی وزیرستان "
منگل 28 دسمبر 2021
-
زندگی یاد کرتی ہے
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چسکورے، پانچواں سوار، نیم حکیم اور شعبدہ بازی
بدھ 1 دسمبر 2021
-
پی ٹی ایم- ملک دشمن قوتوں کا سیاسی ونگ
پیر 25 اکتوبر 2021
-
آن لائن نیوز بمقابلہ اخبار
منگل 12 اکتوبر 2021
-
یہ ہم سب کی جنگ ہے
جمعرات 2 ستمبر 2021
-
ہم اور عہد آزادی
جمعہ 13 اگست 2021
-
سوشل میڈیا اور خواتین، ایک حساس موضوع
ہفتہ 7 اگست 2021
حسن ساجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.