ہم سیکھتے کیوں نہیں

بدھ 27 جنوری 2021

Hussain Jan

حُسین جان

فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر،انسٹا گرام، یوٹیوب، گیمینگس،ٹیلی گرام، ویب پیچ اور پتا نہیں کون کون سی چیزیں ہیں جو ٹیکنالوجی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں. جب سے دنیا گلوبل ویلج بنی ہے تب سے دنیا کے تمام ممالک اور ان ممالک میں بسنے والے افراد بھی کسی نا کسی طرح ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں. سیاست، صحافت، شوبز، سکینڈلز،گیمز، کلچر، پہاڑ، سمندر، میدان، رسم ورواج، مذاہب، زات پات اب چھپی نہیں رہیں آپ نے جس چیز کے بارے میں معلومات لینی ہو.

سیکھنا ہو دیکھنا ہو تو فورا کسی نا کسی الیکٹرانکس میڈیم سے مدد حاصل کر سکتے ہیں.
لیکن افسوس ہمیں سیکھنے کی عادت نہیں. ہم سارا سارا دن دائیں بائیں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو اور کی طرف پھیرتے رہتے ہیں.

(جاری ہے)

کبھی فضول ویڈیوز پر وقت برباد کرتے ہیں تو کبھی فضول پیغامات کو فارورڈ کرنے میں جٹے رہتے ہیں. وہ کیا کسی نے خوب کہا ہے کہ غریب اور ناسمجھ پیدا ہونا بری بات نہیں بلکہ غریب اور ناسمجھ مرنا بری بات ہے.

قانون قدرت مواقع یکساں فراہم کرتا ہے اب یہ ہم پر منعصر ہے کہ ان مواقعوں سے کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں. لیکن نہیں ہمیں بس جلدی جلدی امیر ہونا ہے اور اس کے لیے محنت اور سیکھنے کو ہم بالکل تیار نہیں. آج کل دیکھنے میں آرہا ہے کہ دنیا میں نوجوان اور ٹین ایجر کروڑوں روپیہ کما رہے ہیں. تو آخر وہ ایسا کیا کر رہے ہیں. بھائی وہ سیکھ رہے ہیں وہ محنت کر رہے ہیں.

پاکستان کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہر نوجوان ملک سے باہر جانا چاہتا ہے. ان کے مزدیک محنت کرنی ہے تو صرف ترقی یافتہ ممالک میں کرنی ہیں. اورسیرز بیچارے کون سا وہاں افسران بھرتی ہوتے ہیں. آہستہ آہستہ محنت کرکے کچھ کما رہے ہوتے. جبکہ ہم اپنے ملک میں محنت کرنے کو تیار نہیں.
اگر آپ نے جلد ترقی کرنی ہے تو اس کے لیے بھی آپ کو سیکھنے کی رفتار بڑھانا ہوگی.
پاکستان میں سمارٹ فون استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں جا چکی ہے.

کیبل ینٹ پانچ سو ماہوار پر دستیاب ہے. ایسے میں بھی ہم اگر ان چیزوں سے نا سیکھیں تو کب سیکھیں گے. کب بڑے ہوں گے. ڈیوڈ نیوزی لینڈ میں رہنے والا پندرہ سالہ نوجوان ہے. اس نے یوٹیوب چینل بنایا اور بچوں کی کہانیاں پڑھ کر اپ لوڈ کرتا رہا. آج ڈیوڈ میلین آف روپیز کا مالک ہے. ہمارے ہاں شرمانے کا رواج بھی عام ہے. ایک طرف تو قوی جیسے بے شرم لوگ موجود ہیں اور دوسری طرف ایسے لوگ ہیں جو شرماشرما کر اپنے مستقبل کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں.
ایک طرف دیکھیں تو دنیا بہت حسیین ہے جبکہباس کا ایک پہلو خوفناک بھی ہے.

ہم لوگ نیٹ کی مدد سے اس کے دونوں رخ دیکھ سکتے ہیں. آپ نے دیکھا ہوگا کہ کچھ دن پہلے امریکہ کا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دفتر کو چھوڑ کر گیا اور دوسرا صدر جوبائیڈن دفتر میں براجمان ہوا. پوری دنیا نے یہ مناظر لائیو دیکھے. سوچیں اگر آج بھی اخبار کا زمانہ ہوتا تو ہمیں کئی دن بعد یہ خبریں صرف پڑھنے کو ملتیں. دیکھنے سے پھر بھی قاصر رہتے. ایسے میں ٹیکنالوجی نے ہمیں پل پل سے باخبر رکھا.
ترقی یافتہ اقوام وقت برباد نہیں کرتیں بلکہ اپنے وقت کو بہترین طریقے سے استعمال کرتی ہیں.

ہمیں انگوٹھے استعمال کرنے کی بجائے دماغ کو استعمال کرنا چاہیے تاکہ دیگر ممالک کے برابر کھڑے ہوسکیں. اسی میں سب کی بقاءہے. آپ جو سوچیں آج آپ کے سامنے آجاتا ہے. تو کیا ایسے میں ہمیں نئی نئی راہوں پر نہیں نکلنا چاہیے.
جب راستے موجود ہوں تو منزل کا تعین کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے. انسان کی عقل کے ساتھ ساتھ محنت اور مستقل مزاجی اس کی زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے.

پاکستانیوں کی ایک عادت یہ بھی ہے کو ایک دم جوش و جذبے سے لبریز ہوجاتی مگر اگلے لمحے ان کا جوش ٹھنڈا پڑ جاتا ہے. اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مستقل مزاج بنیں. مختلف زبانیں سیکھیں. دوسرے ممالک کے کلچر کے بارے میں پڑھیں. کھیلوں اور جنگوں کی تواریخ پڑھیں. لوگوں کے رسم و رواج اور عادات کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں.

اور ان سب کو سیکھنے کے لیے چھ انچ بائے تین انچ کابایک ڈیوائس موجود ہے جسے اینڈرائد فون کہتے ہیں. آپ اس کا مثبت استعمال کرکے دنیا جہان کا علم سیکھ کر پھر اس پر عمل کرسکتے ہیں. پی ڈی ایف فارمیٹ میں کروڑوں کتابیں انٹرنیٹ پر پڑی ہیں ان کو ڈاون لوڈ کریں ان کو پڑھیں اور سیکھیں. مذہب سیکھنا چاہتے ہیں وہ نھی موجود ہے. بس آپ خود کو تیار کریں اور چیزوں کو سیکھنا شروع کردیں.

پھر آپ دیکھیں کہ آپ میں کیسی زبردست تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں. یہ تبدیلیاں کسی انقلاب سے کم نا ہوں گی. اس کے علاوہ آپ میں اعتماد بھی پیدا ہوگا.
اس وقت پاکستان میں بہت سے تیلی ویژن چینلز بھی کام کر رہے ہیں. ان میں زیادہ تعداد نیوز چینلز کی ہے یہ چینلز آپ کو سارا سارا دن ایک ہی طرح کی گھسی پٹی خبریں دیتے رہتے ہیں. ان خبروں سے انسان بہت جلد اکتا جاتا ہے.

یکسانیت انسان کو جلد بور کردیتی ہے. ایسے میں آپ کو کچھ نیا کرنا چاہیے. گھروں میں چھوٹے پیمانے پر گارڈنینگ کریں. چھوٹی چھوٹی آبشاریں بنائیں. اپنے گھر کو ڈیکوریٹ کریں. استعمال شدہ ایشیاء کا مصرف ڈھونڈیں اس کام کے بہت سے فوائد بھی حاصل ہوں گے. آپ کبھی نفسیاتی مسائل کا شکار نا ہوں گے. بوریت آپ کے پاس بھٹکے گی بھی نہیں. لہذا سیکھیں اور سیکھائیں. اپ کا شمار شاندار اور بہترین افراد میں ہونا شروع جائے گا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :