
اُردو زبان کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے
پیر 21 جون 2021

اقبال حسین اقبال
تعلیمی اداروں میں انگریزی زبان کے لازمی جبر سے لاکھوں نونہال ابتدائی سطح پر ہی تعلیم کو خیرباد کہہ گئے ہیں۔جس سے ہماری شرح خواندگی زوال پذیر ہے۔گزشتہ برس وفاقی وزارتِ تعلیم نے 9 ممالک کی شرح خواندگی کی ایک رپورٹ شائع کی۔رپورٹ کے مطابق مالدیپ تعلیمی میدان میں 99 فیصد شرح خواندگی کے ساتھ سرفہرست رہی جبکہ پاکستان محض 57 فیصد کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہی۔
(جاری ہے)
اردو کے ناقدین و مخالفین اور کچھ لنڈے کے ارسطو بضد ہیں ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں سائنس نے بے پناہ ترقی کی ہے۔سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے تو جناب!دنیا بھر میں علوم کے فروغ کے لیے ترجمے کا سہارا لیا جاتا ہے۔خود انگریزوں نے مسلم سائنس دانوں کی کتابوں کا ترجمہ کر کے علم کے سمندر کو انگریزی میں منتقل کر دیا۔اسی طرح پاکستان میں 1962ء کو ایک اُردو سائنس بورڈ بنایا گیا تھا۔جس میں سائنسی اصطلاحات کا اُردو میں ترجمہ کیا جاتا تھا اور اگر سائنسی لفظ کا اُردو میں ترجمہ نہ ہو سکے تو اُس لفظ کو اُس کی اصلی شکل میں اُردو رسم التحریر میں ہی لکھ لیا جاتا۔
آج میڈیکل،انجینرئینگ سمیت تمام سائنسی مضامین فارسی،چینی فرانسیسی،جاپانی اور کوریائی زبانوں میں پڑھائے جا رہے ہیں۔آپ انہی ممالک کی مثال لیجیے انہوں نے سائنس میں ترقی انگریزی سے تو نہیں کی ہے۔لہٰذا قوموں کی ترقی کا راز انگریزی میں مضمر نہیں ہے۔اس لیے ہمیں انگریزی کو ایک زبان کے طور پر لینا چاہیے علم کے طور پر نہیں۔اردو ایک فصیح و بلیغ زبان ہونے کی وجہ سے دنیا کی تیسری بڑی زبان کے طور پر تسلیم کی جاتی ہے۔جسے جرمنی،ترکی اور چین کی جامعات میں پڑھائی جاتی ہے تو ہمیں اردو زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے میں کیوں دِقت پیش آرہی ہے؟
3 جون 2021ء کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ وزیراعظم کے لیے منعقد ہونے والے تمام تقریبات اردو زبان میں منعقد کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ متعدد بار حکومت نے اُردو زبان کو سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر،تعلیم اداروں،بینکوں،ہسپتالوں اور عدالتوں میں نافذ کرنے کی شدید خواہش کا اظہار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ سرکاری سکولوں میں پرائمری سطح پر اردو کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے گا۔مگر عملی نفاذ میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔
قائداعظم کے فرامین اور آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ اُردو کو بطور سرکاری زبان ہر شعبہ زندگی میں نافذ کیا جائے۔لہٰذا اردو زبان کی ترویج و ترقی اور ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔جس سے ہماری ڈراپ آؤٹ ریٹ میں کمی اور شرح خواندگی میں اضافے کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ترقی ہو گی۔وگرنہ سات ہزار سے زائد زبانوں کی اس جھرمٹ میں اپنی قومی زبان کو کھو دینے کا ڈر رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اقبال حسین اقبال کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے سے انکار،حیا ڈے سے پیار
بدھ 16 فروری 2022
-
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء
ہفتہ 5 فروری 2022
-
نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
ہاجرہ مسرور حقوق نسواں کی علمبردار
منگل 18 جنوری 2022
-
اُردو شاعری میں غزل کی اہمیت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
جون ایلیا ایک منفرد شاعر
منگل 14 دسمبر 2021
-
بانو قدسیہ اُردُو ادب کی ماں!
منگل 30 نومبر 2021
-
تعلیمی اداروں میں ثقافتی یلغار
پیر 22 نومبر 2021
اقبال حسین اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.