
نائن الیون یا مسلم دنیا کی تباہی کا بہانہ
پیر 13 ستمبر 2021

اقبال حسین اقبال
(جاری ہے)
یہ ایک اسٹریٹجی ہے'جسے خودزنی کہا جاتا ہے۔اگر آپ کا حریف آپ کو کسی شرارت کا موقع نہیں دیتا ہے تو آپ نے خود اپنا نقصان کرنا ہوتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ان حملوں کا ذمہ دار عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ٹھہرایا گیا تھا جو افغانسان میں پناہ گزین تھا۔اُن دنوں افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی اور اسامہ بن لادن کے طالبان سے گہرے مراسم تھے۔امریکہ نے کہا کہ اسامہ کو ہمارے حوالے کر دیا جائے جس پر طالبان نے صاف انکار کر دیا کہ کسی بھی صورت اسامہ کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اسامہ کو حاصل کرنے کے لیے افغانستان پر جنگ مسلط کر دی تھی۔حالانکہ اس حملے میں اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
اُن دنوں پاکستان میں ایک ڈکٹیٹر کی حکومت تھی۔اُدھر سے امریکی وزیر خارجہ (جو خود بھی ریٹائرڈ جرنیل تھا) نے کال کر دی کہ ہم نے افغانستان پر حملہ کر دیا ہے۔لہٰذا ہمیں پاکستانی سر زمین کو ہر طرح کی محاز آرائی کے لیے آزاد کر دیا جائے۔ڈکٹیٹر نے بنا سوچے سمجھے پاکستان کے تمام بری،بحری، فضائی یعنی ہر طرح کے ذرائع کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور یوں حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔امریکہ نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں افغانستان میں بے شمار کارروائیاں کیں اور بالآخر مئی 2011ء میں امریکہ نے اسامہ بن لادن کو پاکستان کے شہر ابیٹ آباد میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کر دینے کا ڈھونگ رچایا۔اس جنگ میں پاکستان نے فرنٹ امریکی اتحادی کا کردار ادا کیا۔روز ڈرون اٹیکس ہوتے تھے۔جس وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوئے۔قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔نتیجے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانیوں کو جھوٹے اور دھوکے باز قرار دیا۔
نائن الیون کے اس خود ساختہ ڈرامے کے بعد دنیا کے حالات یکسر بدل گئے۔دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشت گردوں کے روپ میں پیش کیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑک اٹھی۔نائن الیون کے آڑ میں امریکہ نے نہ صرف افغانستان بلکہ ایران،عراق،کوریا اور معتدد مسلم ممالک میں کاروائیوں کے جال کو وسیع کر دیا۔اس واقعے کو آج بیس سال کا عرصہ بیت چکا ہے'مگر دہشت گردی کی آگ ٹھنڈی نہ ہو سکی بلکہ اس میں روز افزوں اضافہ ہوتا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دہشت گردی کے جن نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔امریکہ کی نقالی پلوامہ حملے میں بھارت بھی اُتار چکا ہے۔الغرض 11 ستمبر 2001ء کو نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا۔2011ء کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو مارا گیا۔بیس سال بعد افغانسان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا اور ساتھ ہی اشرف غنی ملک سے فرار ہو گئے۔ٹھیک 11 ستمبر 2021ء کو طالبان افغانسان میں بغیر کسی مزاحمت اور بغیر کوئی گولی چلائے حکومت پر قابض ہوئے۔یہ بھیڑے اور بُزغالے کا کھیل تھا جس کا سینیریو امریکہ میں تیار ہوا۔اس میں امریکہ نے بھیڑیے اور مسلم دنیا نے بُزغالے کا کردار ادا کیا اور فلم پوری دنیا نے دیکھی۔اب آگے کیا ہو گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اقبال حسین اقبال کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے سے انکار،حیا ڈے سے پیار
بدھ 16 فروری 2022
-
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء
ہفتہ 5 فروری 2022
-
نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
ہاجرہ مسرور حقوق نسواں کی علمبردار
منگل 18 جنوری 2022
-
اُردو شاعری میں غزل کی اہمیت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
جون ایلیا ایک منفرد شاعر
منگل 14 دسمبر 2021
-
بانو قدسیہ اُردُو ادب کی ماں!
منگل 30 نومبر 2021
-
تعلیمی اداروں میں ثقافتی یلغار
پیر 22 نومبر 2021
اقبال حسین اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.