
جزو کو دیکھ کر کل کا فیصلہ کرتے ہیں ہم لوگ
اتوار 20 ستمبر 2020

جاوید علی
آپ نے گاؤں میں دیکھا ہو گا کہ جب کبھی کسی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو یہ گاؤں میں رسم ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے دکھ, درد غم و خوشی میں شریک ہوتے ہیں تو لوگ اس شخص کی زندگی کا اس ایک پہلو سے ہی تعین کرتے ہیں- کسی کی دو تین بھینسیں مر گئی تو کہا "تسی تے اجڑ گئے" حالانکہ اس حادثہ سے کوئی اجڑتا یا آباد نہیں ہوتا بلکہ یہ اک قسم کا امتحان ہوتا ہے, کسی کی فصل اچھی ہو گئی تو کہتے ہیں " تو وس پیا ایں" یعنی آپ خوشحال ہو گئے ہو لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا کیونکہ یہ تو اک ایونٹ یا زندگی کا ایک حصہ ہوتا ہے- بابا اشفاق احمد زاویہ میں اسی بات کو اک کہانی کے انداز میں بیان کرتے ہیں کہ جب وہ ولایت سے واپس لوٹے تو ان کے پاس جاب تھی نہ پیسہ جس سے وہ ایک اچھا کاروبار کر سکتے تو اسی اثنا میں ان کا ایک نہایت دانشور اور عقلمند ٹھیکیدار نور محمد سے تعلق قائم ہوا- وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ اس کا تین منزلہ بلڈنگ زیر تعمیر گر کر ملبے کا ڈھیر بن گئی تو دوست آ گئے اور کہا کہ تو تباہ ہو گیا تو انہوں نے مسکراتے ہوۓ بغیر کسی شکوہ کے کہا الحمداللہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا بس ایک لنٹر ڈالا تھا گر گیا اس میں نقصان نہ نقصان والی کیا بات ہے یہ میری زندگی کا ایک واقعہ ہے اس لئے اسے میری ساری زندگی پر مت ہاوی کریں خیر دوست چلے گے- نور محمد اپنے کام میں پہلے کی طرح مگن تھے کہ اک دن انہیں ایک شخص نے تین تھیلے روپوں کے دیۓ اور کہا آج سے گیارہ سال قبل میں آپ کے بیس لاکھ دبا کر بھاگ گیا تھا آج پاس بہت کچھ ہے لیکن ضمیر مجھے چین سے سونے نہیں دیتا آپ مجھے معاف فرما دیں- یہ خوشی کی خبر سن کر دوست احباب دوبارہ آۓ اور کہا آپ کے تو نصیب جاگ گئے آپ تو بڑے خوش نصیب ہیں آپ پر اللہ کا خاص فضل ہے نور محمد نے پہلے والا جواب دھرایا اور کہا یہ تو زندگی کا ایک حصہ ہے اس پر آپ میری اچھی بری قسمت کا مت فیصلہ کریں- نور محمد کی عادت تھیں جو روپیہ پیسہ ہوتا وہ گھر لے جاتے انہوں نے بیس لاکھ تکیہ کے نیچے رکھا جس طرح چند ایک دیہاتی لوگ آج بھی کرتے ہیں ان کا بینک کچن کی چھت, چارپائیاں یا دیواروں کے سوراخ ہوتے ہیں جہاں وہ اپنی جمع پونجی رکھتے ہیں انہی جگہوں پر وہ اپنی اولاد کی شادیاں سب کےلئے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں- نور محمد نے سب کچھ اپنے سرھانے رکھا اور سکھ کی نیند سو گیا چور جو پہلے ہی بیڈ کے نیچے چھپا ہوا تھا سب کچھ اٹھایا اور چلتا بنا نور محمد کو اس دن کوئی خبر نہ ہوئی ورنہ وہ جاگ جاتے تھے- پہلے کی طرح دوست دوبارہ غم خواری کےلئے آۓ اور کہا ساری کی ساری خوشی خاک میں مل گئی پیسہ آیا اور چلا گیا- اس بندہ خدا کے چہرے پر کوئی پریشانی کے آثار نہیں تھے کہ اسی دوپہر انہیں چور سمیت رقم مل گئی اور چور کو پولیس کے حوالے کیا گیا اور نور محمد اک دن لمبی تان کر ہمیشہ کےلئے سو گئے-
انسان کی زندگی بہت سارے حالات و واقعات, قسطوں سٹیجز پر مشتمل ہے اسی لۓ ہمیں انسان کی زندگی, نصیب یا قسمت کا تعین ایک واقعہ یا حادثہ سے نہیں لگانا چاہیے بلکہ اس سے سبق سیکھتا چاہیے اور مستحکم ہونا چاہیے- انسان بہت جلد باز ہے کہ انسان کی زندگی کی ایک ہی قسط کو دیکھ کر اس کے اچھے یا برے ہونے کا تصور بنا لیتا ہے- میرا ذاتی خیال ہے کہ ہمیں نور محمد کی طرح بننا چاہیے اور حق اور سچ کا ساتھ دینے کا تعیہ کر لینا چاہیے- ہمیں جزو کو دیکھ کر کل کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جاوید علی کے کالمز
-
پھول کی زندگی اور گلدستہ تک کا سفر
منگل 28 دسمبر 2021
-
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ (1703-1762)
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
سوشل میڈیا کے رنگ اور ہم
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
مبارک ہو
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
کڑوے اقوال
ہفتہ 21 اگست 2021
-
ماہر نفسیات
جمعرات 12 اگست 2021
-
کچھ ایسی ڈھیٹ ہے کمبخت آتی ہے نہ جاتی ہے
پیر 26 اپریل 2021
-
خواب سے تعبیر تک
جمعہ 26 مارچ 2021
جاوید علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.