تبدیلی سرکار کا جمہوری تماشا

پیر 15 مارچ 2021

Khalil Ur Rehman Alvi

خلیل الرحمن علوی

2018ء کے الیکشن سینٹ میں سیاسی ایوانوں میں اٹھائے گئے ۔ حلف اور کرنسی نوٹوں کی برسات نے نوٹوں پر ثبت شدہ قائداعظم کی تصویر کو بھی بے توقیر کر دیا اور سیاسی نوٹوں اور جمہوری نظام پر بد نما داغ لگا دیا۔ لیڈران کے اس طرز عمل سے جہاں قوم کے سر شرم سے جھک گئے وہاں دنیا میں بھی ہماری جگ ہنسائی ہوئی۔ مقام حیرت ہے کہ 1ووٹ کی قیمت کروڑوں روپے ہے اور ملک میں اگر روپے پیسے اور سرمائے کی اتنی فراوانی ہے تو پھر بھوک ، ننگ اور غربت کیسی اور پھر ہماری تبدیلی سرکار نے واضح کر دیا کہ اس ووٹ کی مارکیٹ ویلیو 80کروڑروپے تک ہے، اب تک یہی دیکھنے میں آیا ہے جو سیاستدان اس طرح نوٹ خرچ کر کے کرسی پر بیٹھتا ہے پہلے وہ نشست پر بیٹھ کر اپنا سرمایہ سود سمیت اکٹھا کر تا ہے جو کماتا ہے اس کا اندازہ عام آدمی نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)


اس سے سیاستدانوں کی یہ ذہنیت واضح ہو تی ہے کہ عوام کے ٹیکس کا پہیہ تجوریوں اور اپنے بنک اکاؤ نٹس میں بھر دو اور قوم کے اخراجات پورے کرنے اور ملک چلانے کیلئے قر ض در قرض لیتے رہو، جتنا لوٹ سکتے ہو لوٹ لو ، اگلے پانچ سال بعد کوئی اور آئے گا وہ خود دیکھے ۔ہمیں اس سے کوئی سروکا رنہیں عوام جانے اور اگلی حکومت ۔ ایسے سیاستدان جو الیکشن چراکر اقتدار تک پہنچتے ہیں اور پھر دل کھول کر لوٹ مار کر کے غیر ممالک میں جا کر باقی زندگی عیش و آرام سے گزارتے ہیں، آج تک ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکا، اگر عوام کو لولی پا پ دینے کیلئے کچھ کیس کئے بھی تو ان کو باعزت طریقے سے علاج کے بہانے باہر بھجوا دیا گیا۔


تبدیلی سرکار کو اپنے اردگرد جمع لوٹے سیاستدانوں اور بھگوڑوں کے بارے میں کچھ نہ کچھ تو علم ہو گا لیکن وہ شاید کسی مصلحت کے تحت صرف بیانات دیتے رہتے ہیں کچھ کرنے کو ان کا دل نہیں کرتا۔عوام ان سے سیاستدانوں ا ور بھگوڑوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کب تک وہ لوگ لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اقتدار کے پجاریوں اور ایسے ضمیر فروش سیاستدانوں کو ڈربے میں بند کرنے اور ان سے قوم کا پیسہ نکلوانے کیلئے حکومت کے پاس تمام وسائل موجود رہتے ہیں مگر تبدیلی سرکار نے پھر بھی اوپن بیلٹنگ کا سسٹم رائج کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس بارے میں صدارتی آرڈی نینس جاری ہو چکا مگر سپریم کورٹ میں ابھی معاملہ موجود ہے،سیکرٹ بیلٹنگ کے نقصانات پہلے بھی قوم کے سامنے آچکے ہیں جن پر آج بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی اپنے تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔ اگر کرپٹ مافیا کے خلاف کارروائیاں کی جاتیں اور ان کو سرعام سزائیں دی جاتیں تو آج ایسے حالات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ الیکشن شیڈول جو 11فروری کو جاری ہوا اب سپریم کورٹ کا فیصلہ اگر اوپن بیلٹنگ کے حق میں آبھی جائے تو کیا الیکشن اوپن بیلٹنگ کے ذریعے ہوں گے۔

اگر حکومت کے حق میں فیصلہ آیا بھی تو الیکشن آرٹیکل 226یعنی سیکرٹ بیلٹنگ کے مطابق ہوں گے کیونکہ تبدیلی سرکار نے الیکشن شیڈول کا اعلان فیصلہ آنے سے پہلے کر دیا ہے۔ اس لئے اس فیصلے کا اطلاق آئندہ الیکشن پر تو ہوگا ، اس وجہ سے اپوزیشن خوشی سے شادیانے بجارہی ہے اور تبدیلی سرکار کو سبکی اور شرمندگی کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :