
حکومتی مہنگائی اور پسے ہوئے عوام
بدھ 10 مارچ 2021

خلیل الرحمن علوی
ہم اپنے ووٹ کی طاقت سے جن لیڈران کو اقتدار سونپتے ہیں ان کی اکثریت کو آٹا ، گھی ، چینی، دالیں اور سبزیوں کے نرخوں کا پتہ نہیں، گزشتہ دنوں ن لیگ کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف کا بیان کے انڈے کتنے روپے کلو ہیں جگ ہنسائی کا سبب بنا۔
(جاری ہے)
اب پاکستا نی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیاہے ۔ حکمرانوں نے بجلی ، گیس اور پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر قوم پر جو مہنگائی بم گرانے شروع کئے ہیں۔ عام آدمی کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ ملکی اثاثہ جات پر 2فیصد افراد کا قبضہ ہے، دوسری جانب سینیٹ کی سیٹوں کیلئے کروڑوں روپے کی منڈی لگ رہی ہے۔ عوام اور اس بات کو بھی مدّ نظر رکھے ہوئے ہیں کہ 2018میں اشیائے خوردونوش کی کیا قیمتیں تھیں اور اب کیا ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی واضح ہے کہ اشیاء خوردونوش پٹرول ، گیس ، بجلی کے نرخ بڑھتے روپوں میں ہیں اور کم پیسوں میں ہوتے ہیں۔ آجر اور سرمایہ دار قیمتوں کے اضافے کے ساتھ ہی چیزوں کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں لیکن کم کرنے کا نام نہیں لیتے، دیکھا جائے تو عمرانی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ اس بات کا اعتراف جناب وزیر اعظم عمران خان نے خود کیا تھا۔
عمرانی حکومت مخالفین کو تو چورچور اور ڈاکو ڈاکو کہتے تھکتی نہیں مگر اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں عوام کو کتنے سبز باغ دکھائے تھے۔1کروڑ نوکریاں، 50لاکھ گھر ، دنیا میں عزت و اعلیٰ مقام ، عمرانی دعوے ایسے غائب ہوئے جیسے ”گدھے کے سر سے سینگ“۔ اب صرف رہ گیا ہے تو مخالفین کو چور اور ڈاکو کہنا۔ حکمرانوں کو غریبوں اور درد کے بارے عوام کا ذرا برابر خیال نہیں۔اگر حکمرانوں نے اب بھی خیا ل نہ کیا اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہ کیا تو شاید انقلاب فرانس سے بھی بھیانک انقلاب آئے۔ کیونکہ اب لوگ خودکشیا ں کرکر کے تھک گئے ہیں۔ اب ان عوام میں احتجاج کی طاقت اور حوصلہ نہیں ۔ا ب مزید مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں ذبح نہیں ہونا چاہتے۔ اب ملکی معاشی حالات کسی خونی انقلاب کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ مستند اقتدار پر براجمان لیڈروں نے اب بھی عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات نہ کیے تو شاید یہ دنیا انقلاب ِ فرانس کو بھی بھول جائے اور پھر انہی لیڈروں کے نام لیو ا بھی لوگوں کے غیظ و غضب سے نہ بچ سکیں۔
ہمارے حکمران اگر عوام سے مخلص ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ انہیں مہنگائی اور غربت کی دلدل سے نکالا جائے تو عوام کو بھیک دینے کی بجائے انہیں روزگار دیں۔ چینی کہاوت ہے”مچھلی دو نہیں مچھلی پکڑنا سکھا دو“ یہی اربوں روپے جو بھیک میں دے رہے ہیں ان کی انڈسٹری لگا دیں۔ صنعتوں کے بند یونٹس چلادیں۔ اور جتنا زیادہ ہو سکے عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کریں۔ جب عوام کو روزگار ملے گا تو مہنگائی سے لڑنا وہ خو د سیکھ جائیں گے۔ اور مزید یہ کہ ملکی وسائل اور معدنی دولت کو استعمال میں لایا جائے تا کہ معیشت مضبوط ہو سکے ۔ حکمرانوں کو اب اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا ورنہ سوچنے کا وقت بھی نہیں ملے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خلیل الرحمن علوی کے کالمز
-
کورونا ، وبائی مرض، احتیاط ، توبہ استغفار واحد علاج
جمعرات 6 مئی 2021
-
چینی سکینڈل اور تبدیلی سرکار
جمعرات 29 اپریل 2021
-
تبدیلی سرکار کا جمہوری تماشا
پیر 15 مارچ 2021
-
حکومتی مہنگائی اور پسے ہوئے عوام
بدھ 10 مارچ 2021
-
لیڈر نہیں حکمران
پیر 8 مارچ 2021
-
حکومتی دعوے اور چور ،چور ، چور کا شور
جمعرات 4 مارچ 2021
-
”بہروپئے سیاستدان “
منگل 2 مارچ 2021
خلیل الرحمن علوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.