
کرونا وائرس کی دوسری لہر اور پاکستانی عوام
جمعہ 30 اکتوبر 2020

کرن صمد
کہا جاتا ہے کہ ایک اچھا اور بہترین معاشرہ وہی ہے جس کے تمام تر افراد صحت مند ہوں اور زندگی کے ہر شعبے میں آگے ہوں۔ ایسے میں اگر کوئی ایسا مہلک وائرس معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لے تو اس معاشرے کا ترقی کرنا ایک سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔بات ہو رہی ہے کرونا وائرس کی جس کا پھیلاؤ چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے تقریبا ہر ملک کے باشندے اس کا لقمہ اجل بنتے چلے گئے۔یہ وائرس دنیا کے 152 ممالک تک رسائی حاصل کر چکا ہے اس کی علامات میں نزلہ, کھانسی, سانس لینے میں دشواری, تیز بخار اور شدید سر درد شامل ہیں۔26 فروری 2020 کو پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا پھر مذہبی زیارتوں سے واپس آنے والے زائرین میں کرونا کی تصدیق ہونا شروع ہوئی یوں کرونا پورے ملک میں پھیل گیا۔
جون میں کرونا کی وجہ سے حکومت نے جب یہ اعلان کیا کہ اگر اس کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو ملک کے تمام ہسپتالوں میں بستر کم پڑ جائیں گے اور ملک کی سڑکیں تک مریضوں سے بھر جائیں گی ایسے میں پاکستانی عوام نے نہایت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر کو اپنایا اور گھروں سے غیر ضروری آمدورفت کا سلسلہ کم کیا۔ بالآخر 15 ستمبر 2020 کو وہ دن آیا جب ملک میں تمام تر تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ سے کرونا کے ایس او پیز کے ساتھ بحال کر دی گئیں تمام تفریحی مقامات مرحلہ وار کھولے گئے اور یوں ملک عزیز دوبارہ صرف اپنے باشندوں کی احتیاط کی بنا پر زندگی کی طرف رواں دواں ہوا۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کی کرونا میں ملک دوست پالیسیوں بالخصوص سمارٹ لاک ڈاؤن پر تعریف کی گئی۔جس میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ دنیا کو کرونا سے نمنٹنے کے لیے پاکستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔ مگر ماہرین صحت کا یہ بھی کہنا تھا کہ موسم کی تبدیلی پاکستان میں کرونا کی دوسری لہر کو جنم دے گی۔
وہی ہوا جس کا ڈر تھا اکتوبر کے مہینے میں پاکستان میں کرونا کے نئے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 27 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 26 سندھ میں615 خیبر پختونخواہ میں 57 اور اسلام آباد میں ایک سو ایک نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک میں تمام تفریحی مقامات کو شام 6 بجے ,ہوٹلوں اور شادی ہالوں کو رات 10 بجے بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور ملک میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔کرونا کی دوسری لہر میں مریضوں کی تعداد میں زیادتی اس وجہ سے سامنے آئی کہ ہم نے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا چھوڑ دیا ہے, ہم نے ماسک پہننا چھوڑ دیا ہے, ہم نے زیادہ ہجوم والی جگہوں پر سماجی فاصلے کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا ہے, ہم نے دعوت و اور شادیوں کی تقاریب میں ایس او پیز نظرانداز کیے ہیں۔ اگر ہمارا زندگی اور صحت کی طرف یہی وطیرہ رہا تو ہم اپنی تباہی کے ذمہ دار خود ہوں گے کیونکہ یہ ایک ایسی وبا ہے جس کا علاج ہمیں خود پتا ہے۔
(جاری ہے)
15 مارچ 2020 کو وزیراعظم عمران خان نے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جس میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے, ہوٹل ,ریستوران, شادی ہال اور گھر سے باہر اور گھر میں کی جانے والی تمام تر سرگرمیوں اور کہیں بھی افراد کے مجمعے پر پابندی عائد کردی گئی۔
تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کیا جاسکے اس لاک ڈاؤن میں سب سے زیادہ دیہاڑی دار طبقہ, مزدور اور نجی نوکریاں کرنے والے ملازمین متاثر ہوئے.کئی گھروں میں فاقے کی نوبت آئی تو کہیں علاج معالجے کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ مرض کٸی غریبوں کی جان لے گیا۔جون میں کرونا کی وجہ سے حکومت نے جب یہ اعلان کیا کہ اگر اس کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو ملک کے تمام ہسپتالوں میں بستر کم پڑ جائیں گے اور ملک کی سڑکیں تک مریضوں سے بھر جائیں گی ایسے میں پاکستانی عوام نے نہایت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر کو اپنایا اور گھروں سے غیر ضروری آمدورفت کا سلسلہ کم کیا۔ بالآخر 15 ستمبر 2020 کو وہ دن آیا جب ملک میں تمام تر تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ سے کرونا کے ایس او پیز کے ساتھ بحال کر دی گئیں تمام تفریحی مقامات مرحلہ وار کھولے گئے اور یوں ملک عزیز دوبارہ صرف اپنے باشندوں کی احتیاط کی بنا پر زندگی کی طرف رواں دواں ہوا۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کی کرونا میں ملک دوست پالیسیوں بالخصوص سمارٹ لاک ڈاؤن پر تعریف کی گئی۔جس میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ دنیا کو کرونا سے نمنٹنے کے لیے پاکستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔ مگر ماہرین صحت کا یہ بھی کہنا تھا کہ موسم کی تبدیلی پاکستان میں کرونا کی دوسری لہر کو جنم دے گی۔
وہی ہوا جس کا ڈر تھا اکتوبر کے مہینے میں پاکستان میں کرونا کے نئے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 27 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 26 سندھ میں615 خیبر پختونخواہ میں 57 اور اسلام آباد میں ایک سو ایک نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک میں تمام تفریحی مقامات کو شام 6 بجے ,ہوٹلوں اور شادی ہالوں کو رات 10 بجے بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور ملک میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔کرونا کی دوسری لہر میں مریضوں کی تعداد میں زیادتی اس وجہ سے سامنے آئی کہ ہم نے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا چھوڑ دیا ہے, ہم نے ماسک پہننا چھوڑ دیا ہے, ہم نے زیادہ ہجوم والی جگہوں پر سماجی فاصلے کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا ہے, ہم نے دعوت و اور شادیوں کی تقاریب میں ایس او پیز نظرانداز کیے ہیں۔ اگر ہمارا زندگی اور صحت کی طرف یہی وطیرہ رہا تو ہم اپنی تباہی کے ذمہ دار خود ہوں گے کیونکہ یہ ایک ایسی وبا ہے جس کا علاج ہمیں خود پتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.