برآمدی معیشت

جمعرات 15 اکتوبر 2020

Mian Habib

میاں حبیب

پاکستان کا کاروباری شخص جب بھی بات کرتا ہے وہ حالات کی ستم ظریفی کا رونا روتا ہے درپیش مسائل کا ذکر کرتا ہے سرکاری اداروں کی بے جا مداخلت اور ٹیکسوں کی بھر مار کی بات کرتا ہے پاکستان کا معاشی استحکام کس طرح ممکن ہے کاروباری افراد کو کیا کرنا چاہیے حکومت کو کیا کرنا چاہیے اس بارے بہت کم بات ہوتی ہے چند روز قبل کاروباری قائدین کی ایک بیٹھک میں بیٹھنے کا اتفاق ہوا جس میں خوشی ہوئی کہ ہماری بزنسمین کمیونٹی کی قیادت نوجوان لیڈر شپ کے پاس ہے جو بدلتے ہوئے عالمی حالات کاروبار کے جدید تقاضوں کو بھی سمجھتی ہے اور ملک کو درپیش اقتصادی مسائل کا بھی ادراک رکھتی ہے لاہور چیمبر آف کامرس کا شمار پاکستان کے اہم اداروں میں ہوتا ہے جس کے نومنتخب صدر میاں طارق مصباح الرحمن معروف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ان کے خاندان کا سماجی سٹیٹس بھی ہے لہذا ان سے بڑی توقعات ہیں فیروز پور روڈانڈسٹریل زون کے روح رواں اسد آر چوہدری نے اپنی رہائش گاہ پر چیمبر آف کامرس کے نومنتخب عہدیداروں اور فیروز پور روڈ انڈسٹریل زون کے بزنسمینوں کو ڈنر پر مدعو کیا لیکن یہ کھانے کی نشست کم اور پاکستان کو معاشی گرداب سے نکالنے کے لیے تجاویز اور حل کے لئے اقدامات کی نشست زیادہ تھی اسد آر چوہدری نے کہا کہ پاکستان اکانومی کو ایکسپورٹ لیڈ اکانومی بنانا پڑے گا ہمیں روائیتی تجارتی سرگرمیوں سے ہٹ کر کام کرنا ہو گا ہمیں نشاندہی کرنی چاہیے کہ ہم کن ممالک میں اپنی اشیاء بجھوا سکتے ہیں ہم کس مارکیٹ میں اپنے مال کی کھپت بڑھا سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ خصوصی طور پر ہمیں افریقی ممالک کو ٹارگٹ کرنا چاہیے کیونکہ ان کی ضروریات بھی ہماری طرح کی ہیں جن ممالک کے ساتھ ہم تجارت بڑھا سکتے ہیں ان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں گرمجوشی پیدا کرنی چاہیے ان کے سفیروں کو اور کمرشل اتاشی کو بار بار لاہور چیمبر آف کامرس میں بلوایا جائے ان سے ریگولر بنیادوں پر رابطہ رکھا جائے ان ممالک میں اپنے سفارت کاروں کو متحرک کیا جائے ان ممالک میں گروپوں کی صورت میں تجارتی وفود بھیجے جائیں پاکستان کے سفارتخانے ان سے تعاون کریں کاروبار کی نئی عالمی منڈیاں تلاش کی جائیں  ان ممالک میں وئیر ہاوسز بنائے جائیں اور وہاں کے تقاضوں کے مطابق ان ممالک میں کمپنیاں بنا کر کاروبار کو وسعت دی جائے انھوں نے کہا کہ افریقی ممالک کی آبادی زیادہ ہے اور ان کی ضروریات پاکستان کی مارکیٹ سے ملتی جلتی ہیں انھوں نے کہا کہ ہمارے تاجر کا ذہن بن چکا ہے کہ چین سے سستا مال تیار کروایا جائے اور اسے سپلائی کر کے کام چلایا جائے اس ذہنیت سے پاکستان کی معیشت مذید گراوٹ کا شکار ہو جائے گی ہمیں یہ مائینڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ہمیں افریقی ممالک اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ویزوں میں آسانی کے لیے لاہور چیمبر میں ان کے ڈراپ باکس بنوانے چاہیں تاکہ تاجر کو اسلام آباد نہ جانا پڑے انھوں نےکہا کہ اس وقت تاجروں کے پاس لیکویڈیٹی کیش کی بہت زیادہ کمی ہے ان کے لیے صعنت کاروں کو ان کے اثاثوں کے عوض آسان شرائط پر قرضوں کی راہ ہموار کی جائے  چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کو اپنی ذمہ داریاں تقیسم کر لینی چاہئیں مشلا صدر کو وفاقی حکومت وفاقی بیورو کریسی اور غیر ملکی سفارتکاروں سے رابطے رکھنے چاہئیں سنیر نائب صدر کو صوبائی بیوروکریسی اور سیاست دانوں سے رابطہ رکھنا چاہیے نائب صدر کو بینکوں سے رابطے رکھیں چیمبر کی قائمہ کمیٹیاں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ یہ سال چیمبر کے صدر کے لیے مشکل ترین سال ہو گا کیونکہ کرونا وبا کی وجہ سے جی ڈی پی کا منفی میں جانا مہنگائی کا ڈبل ڈیجٹ میں ہونا مڈل کلاس کا سکڑنا 50فیصد آبادی کا خطہ غربت سے نیچے جانا روپے کا ڈی ویلیو ہونا اور بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے مسائل کے ہوتے ہوۓ نئے صدر کے لیے بڑا چیلنج ہے دوسری جانب تاجروں اور صعنت کاروں کے مسائل ہیں جن میں پیداواری اخراجات میں اضافہ بلنگ اور ٹیکسوں کی بھر مار ہے ایسے میں صرف ایکسپورٹ ہی ہماری معیشت کو سہارا دے سکتی ہے اور ہم سب کے مسائل کا حل ہے ہماری معیشت 72 سالوں میں صرف 20 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہوئی ہے جبکہ بنگلہ دیش کی معیشت اگلے سال 50 سال پورے ہونے پر 50 ارب ڈالر کا ٹارگٹ پورا کر لے گی ہمیں یہ بات ہر کسی کو سمجھانی چاہیے کہ پاکستانی معاشرے کی بقا ایکسپورٹ میں ہے ہمارے چیمبر کو ایکسپورٹ پرموشن بیورو کی طرح سوچنا چاہیے لاہور چیمبر کے صدر نے سفارشات کو سراہتے ہوئے اس سال کو ایکسپورٹ کا سال قرار دیا اور کہا کہ ہم بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ میرے دیرینہ دوست رانا مسعود حیدر اور چھوٹے بھائیوں کی طرح میاں رزاق فیروزپور روڈ کے صعنت کاروں میں اہم مقام رکھتے ہیں اور بہت متحرک ہیں اس موقع پر سنیر نائب صدر ناصر حمید سابق صدر فاروق افتخار سابق نائب صدر میاں وقار میاں زاہد جاوید علی حسام ذیشان خلیل ملک ریاض اقبال طاہر رزاق ابراہیم  شاہد نذیر چوہدری اور زمان چوہدری بھی موجود تھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :