ہم نے نئے دن کا آغاز ایک خوبصورت آبشار سے شروع کیا کنڈل شاہی کے مقام پر اس آبشار نے دلفریب نظارہ پیدا کر رکھا اونچائی سے گرتا پانی جو پتھروں سے ٹکراتا ہے تو ایک شور پیدا ہوتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا آبشار کے حسن نے سب کو اپنے سحر میں قابو کر لیا سب نے یہاں خوب تصویریں بنائیں اس آبشار کے دوسرے کنارے پر مصطفائی پبلک سکول ہے جہاں پاکستان کا مستقبل پروان چڑھ رہا ہے مجھے یہاں کے ٹیلنٹ نے بہت متاثر کیا ایک بچی نے کشمیر کے حوالے سے ایک دعا سنائی جس نے سب کو آبدیدہ کر دیا اللہ نے بچی کو خداداد صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے اس نے جس ردھم کے ساتھ آغاز کیا لگتا تھا کہ وہ کسی گائیک گھرانے سے تعلق رکھتی ہے اس کی دعا میں کشمیریوں کا نوحہ بھی تھا اور اللہ سے التجا بھی تھی یہیں ایک بچے نے کشمیر کے دوہڑے بھی سنائے سکول میں نہ صرف بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے بلکہ ان کی تربیت کا بھی بڑا خیال رکھا جاتا ہے ایثار وقربانی کی عملی تصویر وہاں کے اساتذہ تھے جن میں کافی تعداد خواتین کی تھی وہ یا تو اعلی تعلیم یافتہ تھے یا ابھی اعلی تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن انھوں نے اپنے آپ کو وہاں کے بچوں کے لیے وقف کر رکھا تھا یہاں پر فروغ تعلیم کے لیے یاسر رشید جو کہ cyte فاؤنڈیشن کے روح رواں ہیں کا بڑا اہم کردار ہے سائٹ فاونڈیشن بے وسیلہ بچوں کی فیس، ان کے یونیفارم ان کی کتابوں کا بندوبست بھی کرتی ہے کچھ تعلیمی اداروں میں سولر پینل کے ذریعے لائیٹ کا بندوبست بھی کیا ہے کئی تعلیمی اداروں میں لیب بنوا کر دی ہیں جب انھیں ادراک ہوا کہ کئی بچے محض اس لیے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے کہ ان کا یا تو کمانے والا کوئی نہیں یا پھر ان کے پاس وسائل نہیں تو انھوں نے اس کا ایک زبردست حل نکالا اور ہم اس فارمولے کو اپنا کر انقلاب لا سکتے ہیں فاونڈیشن نے ان لوگوں کو دو،دو تین تین بکریاں لے کر دیں اور کہا کہ آپ نے سال بعد بکری کا ایک بچہ انھیں واپس کرنا ہے تاکہ وہ بچہ آگے کسی کو دیا جاسکے اس طرح یہ سرکل بن جائے گا کنڈل شاہی آبشار پر صائم شہید پل بنایا گیا ہے اس پر ایک بورڈ نصب ہے ساتھ ہی ایک کیفے ٹیریا ہے جو اس شہید بچے کے نام سے منسلک ہے اسی سکول میں زیر تعلیم یہ بچہ پل ٹوٹنے کے باعث شہید ہو گیا تھا مجھے جس بات نے بہت زیادہ متاثر کیا وہ ان تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بچوں کا حوصلہ تھا ان کی مشقت والی زندگی تھی ہم اپنے بچوں کے ہزار نخرے اٹھاتے ہیں انھیں سکول بھیجنے کے کئی جتن کرتے ہیں روز ان کا استری کیا ہوا یونیفارم ان کے لنچ کا اہتمام ان کو سکول لانے لیجانے کے لیے کنوینس اس کے باوجود ہمارے بچے اس طرح توجہ نہیں دیتے وہاں بچوں نے بتایا کہ وہ صبح کا ناشتہ کر کے آتے ہیں اور پھر گھر جا کر کھانا کھاتے ہیں ان میں بعض بچے ایسے بھی تھے دوگھنٹے پیدل چل کر سکول آتے ہیں اور پھر یہ بچے گھروں میں جاکر والدین کے ساتھ کام بھی کرواتے ہیں کھیتی باڑی مال مویشیوں کو سنبھالتے ہیں کنڈل شاہی سے تھوڑا فاصلے پر ایک کالج اور سکول ہے جو فورسز میں سروس کرنے والے ایک خطیب صاحب نے ریٹائرمنٹ پر قائم کیا اور آج اس علاقے میں معیاری تعلیم کا مرکز بن چکا ہے یہاں بھی سائٹ فاؤنڈیشن اپنے حصے کا کام کر رہی ہے یہاں ہماری پاکستان کے اصل ہیرو سے ملاقات ہوئی یہ کراچی کے رہنے والے عزیز الرحمن ہیں جن کی تعلیم کے لیے قربانی بے مثل ہے جنھوں نے آئی ٹی میں بل گیٹس کے ہاتھوں سے ایوارڈ حاصل کر رکھا ہے اور ان کا شمار دنیا چند ایک لوگوں میں ہوتا ہے جن کی صلاحیتوں کے بل بوتے پر انھیں بل گیٹس نے ایوارڈ دیے عزیز الرحمن کے بچے کراچی میں رہتے ہیں اور وہ ایک سال سے اس پسماندہ علاقے کے بچوں کو کمپیوٹر اور سافٹ وئیر کی تعلیم دے رہے ہیں انھوں نے بتایا وہ سال میں صرف ایک ہفتے کے لیے کراچی گئے تھے اب انھوں نے اپنے بیوی بچوں کو بھی اس علاقے میں شفٹ ہونے کے لیے راضی کر لیا ہے اب وہ جلد یہاں شفٹ ہو جائیں گے شہر کی آسائشوں والی زندگی چھوڑ کر اپنے آپ کو تعلیم کے لئے وقف کر دینا کسی جہاد سے کم نہیں بلکہ یہ اصل جہاد ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔