
یہ تھے قاضی حسین احمد
منگل 5 جنوری 2021

میاں منیر احمد
(جاری ہے)
قاضی صاحب مرحوم نے انتھک جدوجہد سے قومی سیاست پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں کشمیر، فلسطین، روہنگیا، بوسنیا سمیت عالم جہاں میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت پر مظلوموں کی آواز بن کر میدان عمل میں اترے اور نا صرف مسلم حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑا بلکہ اقوا م عالم کوبھی للکارا۔ پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر 1989 ء سے پہلی مرتبہ ریاستی سطح پر پاکستان میں منایا جانے لگا یہ قاضی حسین احمد کی کشمیری عوام کیلئے انہیں حق خود ارادیت دلانے کی ایسی لازوال جدوجہد تھی جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج وہ حیات ہوتے تو کشمیری لائن آف کنٹرول پار کر کے سری نگر پہنچ چکے ہوتے، اس معاملے میں قاضی صاحب کبھی اور کسی بھی قیمت پر مصلحت کا شکار نہ ہوتے، آج مقبوضہ کشمیر میں ناجائز بھارتی تسلط، قبضہ اور عوام پر ظلم و بر بریت اس لیے ہے کہ قاضی حسین احمد دنیا میں نہیں رہے اور محترم سید علی گیلانی کی آواز دبا دی گئی ہے، پاکستان کے عوام ان سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتے تھے۔”ہم بیٹے کس کے قاضی کے“یہ نوجوانوں کا ان کے لیے ولولہ انگیز اظہار تھا۔ قاضی صاحب مرحوم کرشماتی شخصیت کے مالک تھے نظریاتی اعتبار سے مضبوط، امت کے اتحاد کے داعی تھے اسی لیے دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے بہت کوشش کی، متحدہ مجلس عمل(MMA) بنائی اور پھر ملی یکجہتی کونسل قائم کی اسلامی جمہوری اتحاد میں ان کا بنیادی رول رہا، قاضی عبدالطیف کے ساتھ متحدہ شریعت محاذ کے رو ح رواں رہے اس اتحادکے سیکرٹری جنرل تھے، پاکستان اسلامک فرنٹ بھی بنایا،اتحاد امت کی ان کی کوششوں کا دائرہ پاکستان تک ہی محدودنہیں تھابلکہ قاضی صاحب نے یہ پیغام دنیا بھر میں عام کیا۔ سوویت یونین سے برسرِ پیکار افغان مجاہدین کے درمیان اختلافات افغان تاریخ کا سب سے افسوس ناک حصہ ہیں دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے قائدین اور علماء و مفکرین کو ساتھ ملا کر ان اختلافات ختم کرانے کی کوشش کی، سوڈانی قیادت سے اسی لیے رابطے میں رہے، انور ابراہیم اورمہاتیر محمد کے مابین اخلافات ہوئے بہت بے چین رہے ،سوڈان میں اسلامی تحریک کے بانی ڈاکٹر حسن ترابی اور صدر مملکت جنرل عمر حسن البشیر کے درمیان اختلافات علیحدگی کی صورت اختیار کرنے لگے تو فریقین نے قاضی صاحب کو حکم تسلیم کیا، شریف خاندان میں جب میاں محمد شریف کے بھائیوں اور ان کی اولاد نے وراثت کی تقسیم کا مطالبہ کیا تو قاضی حسین احمد نے بطور ثالث یہ ذمہ داری نبھائی،قاضی حسین احمد نے افغان جہاد میں بنیادی کردار ادا کیا،آج جس طرح پاکستان کے عوام ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں اسی طرح افغان عوام ان سے عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔افغان قیادت گل بدین حکمت یار سے لیکر کرزئی تک اور پروفیسر برہان الدین ربانی سے لیکر صبغت اللہ مجددی تک،یہ سب قائدین افغان جنگ کے دوران قاضی حسین احمد کے بہت قریب رہے ہیں کئی لیڈر تو قاضی حسین احمد کے گھر میں کئی کئی ماہ تک قیام پذیر رہے ،قاضی صاحب پاکستان میں ایک ایسی سوسائٹی کے چاہتے تھے جہاں ایک انسان دوسرے کا غلام نہ ہو،وہ ایسے معاشرے کی تشکیل چاہتے تھے، چین کی کیمونسٹ پارٹی کے ساتھ تیرہ نکاتی یادداشت پر دستخط کئے۔اس میمو رنڈم میں مسئلہ کشمیر سرفہرست تھا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں منیر احمد کے کالمز
-
محرم سے مجرم کیسے
بدھ 2 فروری 2022
-
تبدیلی
اتوار 23 جنوری 2022
-
صراط مستقیم
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
زندگی کو عزت دو
پیر 10 جنوری 2022
-
افغان قوم اور قاضی حسین احمد
بدھ 5 جنوری 2022
-
ملک کی سلامتی کیلئے فکرمندی کس کو ہے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی
منگل 5 اکتوبر 2021
-
چوہدری ظہور الہی ایک عظیم سیاست دان
منگل 28 ستمبر 2021
میاں منیر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.