ملالہ کی کتاب اور کہانی۔ قسط نمبر3

بدھ 16 جون 2021

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

ہم نے اپنے تیسرے کالم میں ملالہ کو دیے گئے ایوارڈ اور انعامات کا ذکر کیاہے ایوارڈز کے علاوہ نقد ا نعامات کی رقم اخباری خبروں کے مطابق اب اربوں ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان کے محب وطن حلقوں کو ضرور اس خدشے اور تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ کٹھ پتلی ملالہ جس نے عورتوں کے لیے کوئی بھی قابلِ ذکر کام نہیں کیا۔ عیسائی دنیااوران کے کنٹرول میں ورلڈ بنک ، ویلفیئر ادارے اور این جی اوز جنہوں نے ملالہ پر ڈالروں کی بارش کر دی ہے۔

اس آڑ میں بڑے کردار پاکستان اور عالم اسلام کے خلاف اپنی ترتیب کردہ گریٹ گیم کے سلسلے میں اب ملالہ سے اگلا کیا کام لینا ہے چاہتے ہیں؟ ہم نے اپنے پہلے کالم میں عیسائیوں کی سازشیوں کا ذکر کیا تھا اب ہم ان میں سے صرف دو معروف سازشیوں کو ابلاغ کے لیے پیش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ہم پہلی سازش کی پاکستانی اخبارات میں رپورٹ کردہ اُس گریٹ گیم کا ذکر کرنا چائیں گے تاکہ بات صاف ہو جائے۔

اس گریٹ گیم کو امریکی میڈیا کے علاوہ عالمی روسی خفیہ ادارے نے عالمی میڈیا میں آشکار کیا تھا۔ وہ گریٹ گیم کیا ہے۔ اس کو ہم ملک کے اہم چوٹی کے راہ نمااور مکمل خفیہ معلومات سے باخبر اور ملک کی حفاظت کے ذمہ دارسابقہ سپہ سالار ریٹائرڈ جنرل کیانی صاحب کے اُس خط میں بیان کی گئی تھی جو ایک موقعہ پر انہوں نے ۴۰ صفحات پر مشتمل خط کی شکل میں اوباما کے سامنے بھی رکھا تھا۔

اوراحتجاج کیا تھاکہ یہ رویہ پاکستان کے خلاف ہے۔ اس خط میں کہا گیا تھا کہ” امریکہ پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے ۔اور اس کا پروگرام یہ ہے کہ پاکستان میں حالات اتنے خراب کر دیئے جائیں کہ بلا آخر اس کی ایٹمی قوت کو یا تو ختم کر دیا جائے یا اِسے بین الالقوامی کنٹرول میں دیا جائے “۔ کیا کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے کو بُری طرح ڈسٹرب نہیں کیاہوا؟کیا آئے دن عیسائی میڈیا کے لوگ ہماری ایٹمی اثاثوں کی جاسوسی کرتے ہوئے نہیں پکڑے گئے اور ناپسندیدہ قرار دے کر پاکستان سے نکالے نہیں گئے؟کیا بلیک واٹر کے کارندوں (ریمنڈ ڈیوس) کی کہانیاں اخبارات کی زینت نہیں بنتی رہیں؟کیا ہمارے ملک میں عیسائی این جی اوز(سیو دی چلڈرن) کی شکل میں جاسوسی نہیں کر رہے؟ کیا گریٹ گیم کے اہل کاروں، بھارت، اسرائیل اور امریکا نے ہمارے ملک میں گوریلا جنگ نہیں برپاہ کی۔

یہ سب چیزیں اسلامی اور ایٹمی پاکستان کے خلاف سازشیوں کی طرف اشارہ نہیں کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہیں کہ ہماری بہادر فوج نے امریکا بھارت اور اسرائیل کی طرف سے پاکستان میں جاری گوریلا جنگ پر قابو پالیا۔ اب ہم دوسری سازش کا ذکر کرتے ہیں یہ امر بھی عوام کے لیے اہم ہوگا کہ اس سے پہلے بھی عیسائی عالم اسلام میں عربوں کے خلاف لارنس آف عریبیہ کی چال چل چکے ہیں۔

یہ لارنس آف عریبیہ کون تھا اور اس نے کیاسازش کی تھی وہ کچھ اس طرح ہے کہ یہ لیفٹینٹ کرنل تھا مس ا یڈورڈبرطانوی فوج کا ایک مکار اسلام دشمن افسر تھا۔ جسے پہلی جنگ عظیم کے دوران خلافت عثمانیہ کے زیر نگین عرب علاقوں میں بغاوت کو منظم کرنے کے باعث عالمی شہرت ملی تھی۔ جس کی وجہ سے جنگ عظیم کے بعد خلافت عثمانیہ کا سقوط ہوا تھا ۔۱۹۱۵ء میں جب ترکوں نے انگریز حملہ آوروں کو شکست دی تھی تو عیسائیوں سوچا مسلمانوں کو جنگ میں شکست نہیں دے سکتے ۔

انہوں نے لارنس آف عریبیہ کو عربوں میں نفاق اور قوم پرستی کے جال میں پھنسانے پر لگا دیا۔ لارنس نے عربوں میں قوم پرستی کے جذبات جگائے اور ترکوں کے خلاف کر دیا۔ پہلے لارنس نے بصرہ کی مسجد میں مسلمان ہونے کا اعلان کیا ۔عربی لباس پہن کر عرب صحر نشینوں میں گھل مل گیا۔ بدوں میں دو لاکھ پونڈ ہر ماہ تقسیم کرنا شروع کیا۔ پونڈ پانی کی طرح بہا کر عربوں کو اپنا مداح بنالیا۔

عرب اس کو اپنا محسن اور محربی سمجھنے لگے۔ وہ عربی زبان اچھی طرح جانتا تھا۔ ستمبر ۱۹۱۱ء میں اس نے بصرہ کے ایک ہوٹل میں جاسوسی کا اڈا قائم کیا۔ایک امریکی جاسوس یہودی لڑکی کو ساتھ ملایا۔ اس لڑکی نے عرب نوجونوں پر دوام حسن ڈال کر سلطنت عثمانیہ کی بیخ کنی شروع کی۔ ان دونوں نے غداروں اور ضمیر فروشوں کی ایک ٹیم منظم کر کے مزید غداروں کی تلاش شروع کی۔

اس نے عثمانی سلطنت کے گورنر مکہ حسین بن علی ہاشمی المروف”شریف مکہ“ کو اپنے جال میں پھنسا لیا۔ اس نے شریف مکہ کی اولاد کو سید زادوں کا تعنہ دے کر ترکوں کے خلاف کیا۔ پھر ایک دن ان سید زادوں نے اپنے مکان کی کھڑکی سے ترکوں پر گولیاں چلا دیں۔ لارنس نے لندن کو اطلاح دی کہ کھیل شروع ہو گیا ہے۔ اسی سازش کے ذریعے عثمانی خلافت ختم ہوئی۔ عرب برطانیہ اور فرانس کے غلام بنا دیے گئے۔

پاکستان میں قائد اعظم کے بعد قومیتوں کو کھل کر کام کرنے دیا گیا۔ جس کی وجہ سے بنگالی قومیت کے نام پر پاکستان کے دو ٹکڑے کیے گئے۔ اب بھی قوم پرست، سیکولر اور لبرل اس سازش میں مصرف ہیں۔ ملک کے چوٹی کے سیاستدانوں کو ان لوگوں نے جال میں پھنسا دیا ہے۔جبکہ پاکستان کی اساس اسلام ہے۔
کیا امتِ مسلمہ اسلامی دنیا میں عیسائیوں کی سازشوں سے آگاہ نہیں ہیں؟ ملالہ کے لالچی باپ نے اپنی بیٹی کے لیے آکٹوپس کا کردار کیوں ادا کیا۔

عیسائی فوجوں نے عراق اور افغا نستان میں لاکھوں بچوں کو غذا سے محروم کر کے جو وحشیانہ جرم کیا ہے۔ کیا ملالہ ڈرامہ اس پر پردے ڈالنے کی کوشش ہے؟ ملالہ کو سیکولر انتہا پسندوں کا دنیا کی عظیم شخصیت بنا نا،عیسائی ملکوں کے غیر معمولی رد عمل نے ایک عام مسلمان کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ عیسائیوں کی فوجوں نے عراق میں خوراک کی قلت پیدا کی اور دودھ کی کمی کی وجہ ۱۸/ لاکھ بچے ہلاک کر دیے گئے تھے۔

اور یہی حال افغانستان کا ہے ۔پاکستان میں ڈمہ ڈولہ کے دینی مدرسہ پر ڈرون حملہ کر کے ۸۰ بچوں کو شہید کیا گیا۔ فاٹا میں بے گناہ بچیوں کو شہید کیاگیا۔ سوات میں تعلیم کے لیے کچھ بھی نہ کرنے والی ملالہ کو ہیرو کے طور پر پیش کرنے اعلیٰ ترین انعامات و اعزازات کی بھر مار نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے کہ مسلم دنیامیں بمباری کر کے بے شمار اسکولوں کو تباہ کر کے بچیوں کو تعلیم سے محروم کرنے والوں کے عزائم کیا ہیں؟ اس پر مسلم دنیا کو غور کرنے کی ضرورت ہے ملالہ سے کہلوایا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان کی وزیر اعظم بنے گی۔

شاید وہ گُم کردہ راہ لڑکی اور اس کا ایمان فروش باپ نہیں جانتے کہ یہ معاملہ عقیدے اورایمان کا ہے۔ پاکستان کے عوام ایسے لوگوں اور خاص کر ملالہ جو پاکستان کی وزیر اعظم بننے کے خیالات اپنے اند ر پال رہی ہے کیسے برداشت کر سکتے ہیں؟ کیا ہمارے پاکستان کے لیے عیسائیوں کی ایسی کٹھ پتلی وزیر اعظم کو پاکستان میں کوئی برداشت کرے گا ؟کیا اس سے قبل پاکستان میں امپورٹڈ وزیر اعظم عیسائیوں کے عزائم کی تکمیل کرنے کے لیے نہیں آتے رہے ہیں ذرائع کہتے ہیں جب تک ہم کشکول کونہیں توڑیں گے۔ کیری لوگر بل جیسی امداد سے اجتناب نہیں برتیں گے۔ اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں گے۔ عیسائی دنیا ہمیں پہلے کی طرح ذلیل و خوارکرتی رہے گی۔باقی آیندہ انشاء اللہ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :