
”کراچی کا مرثیہ“
جمعرات 19 نومبر 2020

محمد فیصل
(جاری ہے)
یہ خاموشی ایسی ہی جاری رہتی اگر حالیہ مون سون سیزن میں ریکارڈ بارشیں نہیں ہوتیں ۔کراچی میں ہونے والی ان تباہ کن بارشوں نے یہاں کے ہرمحکمے کا پول کھول کر رکھ دیا لیکن اس مرتبہ اسلام آباد تک گونج اس لیے گئی کیونکہ ڈیفنس سمیت شہر کے تمام پوش ایریاز بھی اس کی زد میں آگئے وگرنہ ہر بارش میں لیاقت آباد ،کورنگی ،لانڈھی ،نیو کراچی ،سرجانی ،یوسف گوٹھ ،اورنگی ٹاو ¿ن سمیت سمیت دیگر علاقے ڈوبتے ہی رہے ہیں ،نجانے کتنی بچیوں کے جہیز کا سامان ان بارشوں کے پانی میں بہہ گیا ۔کتنے لوگ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئے ۔کتنے نالوں میں بہہ گئے کہ جن کا آج تک کچھ نہیں پتہ چل سکا ہے لیکن کیونکہ یہ عام لوگ تھے اس لیے کبھی اس بات کا نوٹس ہی نہیں لیا گیا ۔بات ان کے محلوں تک پہنچی تو کراچی کی بھی سنی گئی اور وزیراعظم عمران خان نے کراچی پہنچ کر شہر کے لیے گیارہ سو ارب روپے کے ایک ترقیاتی پیکج کا اعلان کردیا ۔
کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے اعلان کو تقریباً 2 ماہ گذر گئے ہیں تاہم اب تک اس پر کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے ۔وزیراعظم ماضی میں بھی شہر کے لیے 162ارب روپے کے پیکج کا اعلان کرکے گئے تھے جو محض اعلان تک ہی محدود رہا تھا اسی وجہ سے کراچی کے شہری متفکر ہیں کہ موجودہ پلان بھی ان کے لیے ایک سراب ہی ثابت نہ ہو۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے اعلان کے بعد جس طرح پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماو ¿ں نے اس پر بیان بازی شروع کی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طرح کے اعلانات کراچی کے عوام کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کیے گئے ہیں ۔وفاقی حکومت کہتی ہے کہ ہم اس میں سے سندھ حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیںگے تو صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ کراچی پلان میں شامل تمام منصوبے اس کے ہیں اور ان پر پہلے سے ہی کام جاری ہے اور ادھر کراچی کے عوام دکھی ہیں کہ ایک مرتبہ پھر ان کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے ۔میں اس شہر کی گلی کوچوں میں پلا بڑھا ہوں ۔میں اس شہر کی نفسیات سے مکمل طور پر واقف ہوں ۔اس لیے اپنے تجربہ کی بنیاد پر حکمرانوں کو ایک مخلصانہ مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اس شہر کا دل جتنا بڑا ہے تو اس کی نفرت کی شدت بھی اس سے بڑھ کر ہے ۔اگر اس مرتبہ پھر اس شہر کے ساتھ دھوکا ہوا تو پھر کسی سیاسی جماعت کے لیے یہاں پر جگہ نہیں بچے گی اور پھر اہل کراچی اپنے حقوق کے لیے تمام آئینی و قانونی پلیٹ فارمز کو استعمال کریں گے اور تمام ”سیاسی دیوتا“ اپنی موت آپ مرجائیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد فیصل کے کالمز
-
غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ کب رکے گا؟
اتوار 13 فروری 2022
-
ہم کون سا نظام چاہتے ہیں ؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
بلدیاتی قوانین پر احتجاج کیا رنگ لائے گا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
رحمت اللعالمین کے ظالم امتی
منگل 7 دسمبر 2021
-
محسن پاکستان
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
عوام کیا چاہتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
''1971تمہارا آخری چانس تھا''
پیر 9 اگست 2021
-
حقیقی تبدیلی کیسے آئے گی
پیر 10 مئی 2021
محمد فیصل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.