حکومت اور اپوزیشن

ہفتہ 11 جولائی 2020

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

جب سے دنیا بنی ہے اور اس کائنات میں بنی نوع انسان نے آنکھ کھولی اس وقت سے حکومت اور اپوزیشن کا کام شروع ہو گیا۔ حضرت آدم بنائے گئے اس کے ساتھ ہی ابلیس کو اس کے مدمقابل کھڑا کر دیا گیا یعنی انسان کے لئے ابلیس اپوزیشن ہے ۔ ایسی طرح ہود  کے لئے عاد ،صالح کے لئے ثمود ، حضرت ابراہیم  کے لئے نمرود، موسیٰ کے لئے فرعون ، حضرت محمدﷺ کے لئے قریش مکہ اور بعد میں پورا عرب ، جب حضور اکرم محمد رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ حجرت کی تو مدینہ منورہ کے یہود اپوزیشن تھے ۔

حضرت علی کرم اللہ وجہ کے لئے امیر معاویہ  ، یزید کے لئے حضرت امام حسین  ، بنو امیہ کے لئے بنو عباس اور بنوعباس کے لئے بنو امیہ ایک دوسرے کے لئے اپوزیشن تھے۔ عیسائیوں کے لئے مسلما ن گو روں کے لئے کالے مغل باد شاہوں کے لئے ان کے بھائی بیٹے ہی اپوزیشن تھے۔

(جاری ہے)

انگریزوں کے لئے برصغیر کے مسلمان ، ہندوں اور سکھ۔ اور جب پاکستان بن گیا تو جو وڈیرے حکومت میں آگئے ان کے لئے جن وڈیروں کو حکومت میں سے حصہ نہیں ملا تھا وہ سب اپوزیشن میں تھے ۔

جب جنرل ایوب خان نے ماشل لاء لگا دیا ملک کے سارے وڈیرے جنرل ایوب خان کے لئے اپوزیشن تھے جس کے لئے جنرل ایوب خان کومجبوراً کچھ وڈیروں کو اپنے ساتھ ملانا پڑا ۔ جس میں مسٹر ذلفقارعلی بھٹو بھی شامل تھے اور مسٹر ذلفقار علی بھٹو صاحب جنرل ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے ۔ پھر جب مسٹر ذلفقارعلی بھٹوکا ان مراعات پر گزارہ نہ ہو سکا تو انہوں نے اپنی الگ سیاسی جماعت بنالی۔

اس جماعت میں ان سب وڈیروں کو شامل کی گیا جو حکومت میں نہیں تھے۔جنرل ایوب خان کیونکہ عوام کی بھلائی کے کام کر رہے تھے جو کہ وڈیرہ شاہی کے خلاف تھااس لئے جنرل ایوب خان کو ہٹایا گیا لیکن و ہ جا تے جاتے ملک کی کمانڈ جنرل یحییٰ کو دے گئے جس نے وڈیرہ شاہی کے کہنے پر انتخاب کا علان کر دیا اورپاکستان کی تاریخ کے صاف اور شفاف الیکشن کروائے۔

اس الیکشن کے نتیجے میں مغربی پاکستان کے وڈیروں کو حکومت ملتی نظر نہ آئی تو الیکشن کے نتائج پر عمل کرنے سے انکار کر دیا اور وڈیرہ شاہی نے عام علان کر دیا کہ جس کی جس علاقے میں اکثریت ہے وہ وہاں حکومت بنا لے جس کے نتیجے میں پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ۔ذلفقار علی بھٹو کے مقابلے میں اپوزیشن بہت کمزور تھی جس کی وجہ سے وہ وڈیرہ شاہی کی خواہش کے عین مطابق تہتر کا آئین بنانے میں کامیاب ہوگئے ۔


جنرل ضیاء الحق صاحب کے لئے پیپلز پارٹی جو کہ سو فیصد وڈیروں کی پارٹی ہے ہی اپوزیشن تھی اس کے بعد بے نظیر بھٹو صاحبہ کے لئے میاں نواز شریف جس کا تعلق صنعت کاروں کے گروہ سے ہے اپوزیشن تھے اسی طرح میاں نوازشریف کے لئے بے نظیر بھٹو صاحبہ اپوزیشن تھیں۔ جنرل پرویز مشرف صاحب کے لئے نون لیگ اپوزیشن تھی ۔ نون لیگ کے لئے پیپلز پارٹی اپوزیشن اور پیپلز پارٹی کے لئے نون لیگ اپوزیشن تھی اب تحریک انصاف کے لئے نون لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں اور باقی چھوٹی بڑی پارٹیاں اپوزیشن ہیں ۔


تحریک انصاف کی حکومت یہ کہ کر حکومت میں آئی تھی کہ ہم عوام کو وڈیرہ شاہی سے نجات دلوائیں گے عوام کے حقوق عوام کو دلوائیں گے عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کریں گے اسمبلی ارکان صرف قانون سازی کریں گے ۔ اس حکومت کے لئے پہلے ہی دوقسم کے مسائل تھے ان کے پاس اکثریت تو ہے مگر سادہ اکثریت بھی مشکل سے ہے حکومت کے اتحادی ایم کیو ایم پاکستان ،بلوچستان عوامی پارٹی،گریٹ ڈیموکریٹک الائنس ، عوامی مسلم لیگ پاکستان ،بی این پی ، پاکستان مسلم لیگ،جمہوری وطن پارٹی اور آزاد ان سب پارٹیوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائی ہے جب ان پارٹیوں کو ساتھ ملایا تو ان کو حکومت میں حصہ بھی دیا گیا حکومت کے لئے ان سب کو راضی کرنا بھی ایک مشکل کام ہے ۔


 اس حکومت کی جو اپوزیشن ہے وہ سب وڈیرے ہیں جو چار دہایوں سے حکومت میں ہیں ا ن سب نے اپنے دورے حکومت میں جو پودے لگائے ہیں وہ کچھ تو آخری مدت میں ہیں کچھ تناور درخت ہیں درخت کا پھل وہی کھائے گا جو اسے پانی دے گا پٹواری سے لے کر آئی جی اور کلرک سے لے کر سیکرٹری تک عدالتوں میں نائب قاصد سے لے کرچیف جسٹس تک نیب میں کلرک سے چیف اڈیٹرتک سب ان کے وفادار ہیں ملز مالک ہو ، پٹرول پمپ مالکان یا مارکیٹ کمیٹی میں بڑے تاجر ہوں وہ سب سابقہ حکمرانوں کوہی اپنے آقا مانتے ہیں۔

سابقہ حکمرانوں نے اپنے دور حکومت میں اتنا مال اکٹھا کر لیا ہے وہ پاکستان کا ہر کچھ خرید سکتے ہیں اس لئے اپوزیشن حکومت کو چلنے نہیں دے رہی ۔اپوزیشن کی ہر ممکن کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح حکومت ناکام ہو جائے اور ناکام بھی ایسی ہو کہ دوبارہ عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :