پاکستان میں مورثی سیاسی پارٹیاں

ہفتہ 25 جولائی 2020

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

پاکستان میں جماعت اسلامی ہی مکمل جمہوری پارٹی ہے اس کے علاوہ تقریباً سب بڑی سیاسی پارٹیاں غیر جمہوری ہیں جو مورثی سیاست رکھتی ہیں ان میں پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ نون ،مسلم لیگ ق، جے یو آئی ف، عوامی نیشنل پارٹی اورجمہوری وطن پارٹی ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی بنیاد محترم ذولفقار علی بھٹو صاحب نے ۱۹۶۷ میں رکھی ان کی شہادت کے بعد ان کے بیٹوں نے ماں کے ساتھ مل کر الگ سے جدوجہد شروع کی ان کا خیال تھا کہ وراثت کے طور پر پارٹی قیادت بیٹوں کو ملنی چاہیے اور ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو صاحبہ نے الگ سے سیاست میں آکر جدو جہد کی ۔

ماں چاہتیں تھیں کہ ان کے بیٹے آگے آئیں مگر ایسا نہ ہو سکا اورپار ٹی کی قیادت بے نظیر بھٹو صاحبہ کے پاس چلی گئی۔ بے نظیربھٹو صاحبہ کی شہادت کے بعد کچھ عرصہ کے لئے بے نظیر بھٹو صاحبہ کے خاوند آصف علی زرداری صاحب کے پاس رہی جب بے نظیربھٹو صاحبہ کے بیٹے بلاول زرداری پارٹی قیادت کی عمر کو پہنچ گئے تو پارٹی قیادت بلاو ل ز داری کو دے دی ۔

(جاری ہے)

لوگوں کوبیوقوف بنانے کے لئے اور لوگو ں کی ہمدردیاں حاصل کر نے کے لئے بھٹو کا نام شامل کیا گیا اور بلاول کا نام بلاول زرداری سے تبدیل کر کے بلاول بھٹوزرداری رکھ دیا گیاکیونکہ ان کے خیال میں پورے پاکستان میں اور کوئی وڈیرہ یاکوئی بڑا سیاست دان نہ تھا جو پارٹی کی قیادت سمبھال سکے اس کے لئے کوئی جمہوری طریقہ استعمال نہیں کیا گیا صرف نامزد کیا گیا ۔


دوسری بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) ہے ۔اصل مسلم لیگ ۱۹۰۶ میں معراج و جود میں ا ٓئی تھی پاکستان کے بننے تک یہ آل انڈیا مسلم لیگ رہی پاکستان بننے کے بعد مسلم لیگ بن گئی اور ۱۹۵۸ تک مسلم لیگ ہی رہی اس کے بعد ۱۹۶۲ میں کنونشنل مسلم لیگ بنی پھر کونسل مسلم لیگ بنی ۔ ۱۹۷۰ میں مسلم لیگ (قیوم) بنی ۔۱۹۹۳ سے ۲۰۰۴میں مسلم لیگ (جونیجو ) ج بنی ۔

۱۹۹۵ سے ۲۰۰۵ میں مسلم لیگ جناح بنی رہی ۔۲۰۰۹ سے۲۰۱۳ میں مسلم لیگ ہم خیال گروپ بنا رہا ۔۱۹۸۸ میں مسلم لیگ (ن) بنی۔ نواز شریف صاحب جنرل ضاء الحق کے ساتھ حکومت میں شامل ہوئے ۱۹۸۵ کے انتخاب میں محمد خاں جونیجو صاحب وزیراعظم بنے اس حکومت میں نواز شریف صاحب وزیر اعلیٰ پنجاب تھے ۔ جنرل ضیاء الحق کی وفات کے بعد ۱۹۸۸ کے الیکشن میں قومی اتحاد کے ساتھ ملکر الیکشن میں حصہ لیا ۔

الیکشن کے فوری بعد جونیجو لیگ سے الگ ہو کر فدا محمد خان نے اس کی بنیاد رکھی پہلے صدر فدا محمد خان تھے اور جنرل سیکرٹری نواز شریف صاحب تھے بعد میں صدر نواز شریف صاحب بنے ۔ پارٹی کی اہم پوسٹوں پر ان کے اپنے خاندان کے لوگ براجمان ہیں خود نواز شریف صاحب وزیر اعظم اور بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب بیٹی مریم نواز یا مریم صفدر پارٹی کے اہم عہدے پر ہمزہ شہبازبھی اہم عہدے پر رہے ۔

اس طرح ملکی سیاست اس خاندان کے گرد گومتی ہوئی نظر آتی ہے ۔
 عوامی نیشنل پارٹی اس کے پہلے صدر ولی خان تھے ان کے والد عبدالغفار خاں تھے جوکہ خدئی خدمت گار تحریک میں شامل تھے ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے ولی خان نے عوامی نیشنل پارٹی بنائی ولی خاں کی وفات کے بعد ان کے بیٹے اسفندیار ولی پارٹی کے صدر بنے اور تا حال صدر ہیں ۔پارٹی کی صدارت وراثت میں ملی ۔


 جمیعت علما اسلام (ف) ۔ جمیعت علمااسلام کی بنیاد مفتی محمود خان صاحب نے رکھی ان کی وفات کے بعد انکے بیٹے مولانا فضل ارحمٰن پارٹی کے صدر بنے اس طرح پارٹی کی صدارت وراثت میں ملی ۔
 جمہوری وطن پارٹی یہ بلوچستان کی سیاسی پارٹی ہے اس کے بانی نواب محمد اکبر خان بگٹی تھے ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے نواب زادہ شاہ زین بگٹی پارٹی کے صدر بنے ۔

اس طرح پارٹی کی صدرات وراثت میں ملی ۔
اس کے علاوہ جو بھی ایم این اے یا ایم پی اے ایک دفعہ الیکشن میں حصہ لے لیتا ہے اور وہ الیکشن جیت جاتا ہے وہ سیٹ اسکی میراث سمجھی جاتی ہے ۔
سیاست مقدس کام ہے اگر اسے عبادت سمجھ کر کیا جائے جبکہ ہمارے یہاں ایسانہیں ہے بس اقتدار حاصل کرنا مقصود ہے جیسے بھی مل جائے ۔اقتدار میں رہنے کے لئے بیٹا ایک پارٹی میں ہے تو باپ یا ماں دوسری پارٹی میں جا سکتی ہے تاکہ گھر میں کسے کوبھی اقتدار میں حصہ ملنے کی صورت میں سب پروٹوکول حاصل کر سکیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :