"انسان۔۔۔ اشرف المخلوقات یا حیوان"

منگل 29 ستمبر 2020

Mohammad Hasnain Waziri

محمد حسنین وزیری

اللہ تعالی نے اس پورے کرہ ارض پر مختلف انواع کے مخلوقات پیدا کیے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق جانداروں کی اٹھارہ ہزار قسمیں ہیں۔اور ان جانوروں کی فہرست چیونٹی سے لے کر ہاتھی تک ہے یعنی چھوٹے سے چھوٹا بھی جاندار ہے اور بڑے سے بڑا بھی ہے۔ ان جانوروں میں خداوند تعالی نے کچھ عجیب الخلقت پیدا کیے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کو دیکھ کر انسان کو سرور ملے اور اللہ کی تعریف میں انسان سربسجود ہو۔


 لیکن انسان کی تخلیق کے بعد اللّٰہ تبارک و تعالٰی نے فخر سے فرمایا
 قرآن کے اس آیت کا مفہوم یہ ہے
 "ہم نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دے دیا ہے"۔
 اب یہ انسان جس کو پیدا کرنے کے بعد اللہ تعالی  نے فخر سے فرمایا۔ بعض اوقات پستی کے اس کے کنویں میں  قدم رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

جہاں سے باہر نکلنا ممکن نہ ہو۔
 وہ انسان جس کو اللہ نے عقل و فہم کی عظیم نعمت سے نوازا ہو۔


 کیا اس کے لئے یہ زیب دیتا ہے کہ وہ حیوانوں جیسا سلوک کرے؟
 آج کل ہم ہر روز ٹیلیوژن پر دیکھتے ہیں کہ کہ فلاں جگہ انسانی حقوق کی پامالی کی گئی۔ کسی  بھائی نے بہن کا گلا گھونٹ دیا تو کہیں کسی میاں نے بیوی کو قتل کر دیا۔
 آخر انسان اس علم و تمدن کے دور میں ایسے کام کیسے سرانجام دے سکتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ان معاشرتی برائیوں کے کیا اسباب ہیں۔


ٹیکنالوجی کا غلط استعمال، عدالت کی بڑھتی ہوئی ہوس اور رشتوں میں بڑھتی ہوئی دوریاں وغیرہ عظیم مسائل بن چکے۔
جس شعبہ تعلیم میں شعور کو اہمیت دی جاتی ہے۔ وہی پڑھے لکھے افراد زیادہ جرائم کا شکار ہیں۔
آخر جرائم کو اور مسائل کو ختم کرنے میں اہم کردار کون نبھائے گا؟ کیونکہ انسان تو ایک دوسرے پر الزام تراشی کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے۔ ریاکاری اور ظاہری طور پر اپنا حسن چمکاتے ہیں مگر اندر سے دل کالے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :