
پنجاب کے وزرا کیا کر رہے ہیں؟
اتوار 5 ستمبر 2021

محسن گورایہ
(جاری ہے)
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے
پنجاب کابینہ کے ارکان اگر پورے اخلاص اور ایثار سے کام کرتے تو گزرے تین سال میں بہت کچھ ہو سکتا تھا،جس سے آج پنجاب کا نقشہ ہی کچھ اورہوتا،ترقی و خوشحالی کی منزل بہت قریب ہوتی،عوام خوشحال اور صوبہ انتظامی طور پر آج مضبوط اور امن کا گہوارہ ہوتا، ہم یہ نہیں کہتے کہ صوبائی وزراء نا اہل ہیں ،بد دیانت ہیں یا غیر ذمہ دار،مگر ان کی دلچسپیاں کچھ اور ہیں،
انکا ہدف ٹیم لیڈر کے ہدف سے یکسانیت نہیں رکھتا،ایسا نہیں کہ سب وزراء ایسے ہیں،کچھ ایسے بھی ہیں جو صدق دل سے پوری دیانتداری کیساتھ حکومتی اور پارٹی ایجنڈے کو لے کر آگے چل رہے ہیں،مگر ترقی و خوشحالی کیلئے پوری ٹیم کا رو بہ عمل آنا ناگزیر ہے ہے،ہروزیر کو اپنی وزارت کی حد تک جوابدہ ہونا ہوگا،ذمہ داری کا یہ احساس بطور فرد نہیں معاشرہ اور ٹیم کا رکن ہونے کی حیثیت سے اپنے اندرجگانا ہو گا۔
موجودہ کابینہ کے بارے میں وزیر اعلیٰ کے ایک انتہائی قریبی ساتھی سے میں نے پوچھا کہ کام کرنے والے مخلص اور محنتی کچھ وزرا کے نام بتائیں تو انہوں نے کہا کچھ؟ صرف ایک دو نام ہیں جو اسمبلی،اپنے محکموں،پارٹی اور عوام کے لئے کام کر رہے ہیں باقی تو صرف مزہ لے رہے ہیں ۔میں نے اپنے طور پر سوچا تو مجھے وزیر قانون راجہ بشارت ہر وقت متحرک دکھائی دیتے ہیں،لاہور والے میاں اسلم اقبال کام کرتے نظر آتے ہیں ،ٖفیاض الحسن چوہان،مراد راس،ڈاکٹریاسمین راشد بھی موجود دکھائی دیتے ہیں ،کبھی کبھی حسین جہانیاں گردیزی اور سردار آصف نکئی بھی دکھائی پڑتے ہیں مگر باقی سب کہاں ہیں؟
وزراء اگراپنی ذمہ داری کااحساس کرتے تو پولیس اصلاحات تشکیل پا کر نافذ ہو چکی ہوتیں،ہر وزیراوررکن اسمبلی جانتا ہے کہ پولیس گردی اور تھانہ کلچرسے نجات عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے،غریب بے بس عوام کی اکثریت جس قدرجرائم پیشہ افراد سے خوفزدہ ہیں اس سے زیادہ پولیس والوں سے ڈر اور خوف ان کے ذہن میں ہے بلکہ اب یہ ڈر شائد نفرت میں تبدیل ہو چکا ہے،عوام کی دوسری اہم ضرورت اختیارات کی تقسیم اور نچلی سطح پرمنتقلی ہے اورایسا بلدیاتی نظام کے بغیر ممکن نہیں،مگر تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بلدیاتی نظام بارے اصلاحات کو حتمی شکل نہیں دیجاسکی،حالانکہ بلدیاتی نظام کے متحرک اورفعال ہونے سے حکومتی اداروں،تھانوں،عدالتوں پر بھی کام کا بوجھ کم ہو گا،عوام کو گھر کی دہلیز پر انصاف مل سکے گا،مگر حکومت اب تک پنچائتی اور بلدیاتی نظام میں سے کسی کا انتخاب نہیں کر پائی،ماتحت عدلیہ میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے مگراس طرف کسی کا دھیان ہی نہیں گیا،صحت اور تعلیم کے شعبے بھی ریفارمز کے حاجت مند ہیں،اور معیار تعلیم بلند کرنے کیلئے یہ بہت ضروری ہیں،مگر اب تک کے اقدامات روائتی تھے،وجہ متعلقہ وزیروں کی لا تعلقی ہے،وزیر اعلیٰ تو گائڈ لائن دے سکتے ہیں،اپنا ایجنڈا وزرا ء کو دے سکتے ہیں،ہدف کے بارے میں بتاسکتے ہیں عملی اقدامات بہر حال وزراء نے بروئے کار لانا ہوتے ہیں۔
یہاں مگر ہر کام خودوزیراعلیٰ کرتے دکھائی دیتے ہیں،اور اکیلا شخص خواہ وہ کتنا ہی انرجیٹک ہو سب کچھ نہیں کرسکتا،اوراگر کرے گا تو کہیں نہ کہیں خامی رہ جائے گی،غلطی کا امکان بھی ہو گا،پھر ہر کسی کی زبان سے تنقید کے کوڑے برسیں گے ،اس صورتحال سے نبٹنے کیلئے ضروری ہے کہ وزرا بیوروکریسی کو اعتماد میں لے کر اور ان کے ساتھ مل کر ریفا مز کی تشکیل کیلئے کام کریں ،اعلیٰ تعلیم اورتربیت یافتہ بیوروکریسی جومروجہ قوانین سے بھی آگاہ ہے اور محکمہ جاتی بائی لاز سے بھی واقف ہے یہ لوگ وزراء سے مل کر بہتر ریفامز متعارف کرا سکتے ہیں،کہ مروجہ نظام میں پائی جانے والی خامیوں پر بھی ان کی نگاہ ہے،خوبی خامی،سود و زیاں سے آگہی رکھنے والے ہی
بہتر ریفامز تشکیل دے سکتے ہیں،ورنہ قانون سے بے خوف اور پولیس سے خوفزدہ اس معاشرہ کیلئے کوئی بھی قانون اور ضابطہ کار گر نہیں ہو سکتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محسن گورایہ کے کالمز
-
اعتماد سے عاری اپوزیشن
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
-
مقامی حکومتیں ضروری ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022
-
پنجاب ،بلدیاتی انتخابات اور گورننس؟
جمعرات 3 فروری 2022
-
چیف سیکرٹری پنجاب ؟
پیر 31 جنوری 2022
-
مقامی حکومتیں اور با اختیار بیوروکریسی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کی باتیں؟
پیر 24 جنوری 2022
محسن گورایہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.