
بھولنے کی بیماری
ہفتہ 16 جنوری 2021

محمد کامران کھاکھی
بھولنے لگتے ہیں کہ کوئی سانحہ ماڈل ٹاون بھی ہوا تھا جس میں قتل کیے جانے والوں کے وارثین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ہاں مگر یہ یاد رکھتے ہیں کہ ان کی لاشوں پہ سیاست کیسے کر نی ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ کوئی سانحہ ساہیوال بھی ہوا تھا جس میں معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا اور آج تک اس کا انصاف نہ ہو سکا۔ہاں مگر یہ یاد رکھتے ہیں کشمیر میں بھارتی فوج نے ایک نانا کو اس کے معصوم نواسے کے سامنے گولی مار دی اور ہم چیخ چیخ کر دنیا کو بتاتے ہیں کہ دیکھو کتنا ظلم ہے۔ہم یہ بھول جاتے ہیں غریبوں کی جھونپڑیوں کو اگر ناجائزتعمیرات کے نام سے مسمار کر دیں گے تو غریب سڑکوں پہ لاوارثوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گے ہاں مگر اپنے گھر کو جائز کیسے کروانا ہے اسے ہم کبھی نہیں بھولتے۔
(جاری ہے)
"سانحہ مچھ "ہزارہ برادری پر ایک اور قیامت گزر گئی ابھی پچھلے زخم بھرے نہیں تھے کہ ایک اور المناک واقعہ پیش آ گیا اور گیارہ کوئلے کی کان کے مزدوروں کو ذبح کر دیا گیا جن کاقصور شاید یہ تھا کہ وہ اپنے اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرنے کے لیے ایمانداری سے محنت مزدوری کرتے تھے۔ ہم تو ان کے پچھلے زخم بھی مندمل نہ کرسکے کہ ایک اور خون آشام واقعہ پیش آگیااورہم اب بھی ان کے جذبات پر انہیں دلاسہ دینے کی بجائے،الٹا ان کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ان کا ایک ہی مطالبہ کہ ملک کے وزیر اعظم آئیں ہمارے بھائی،بیٹوں،باپوں کی لاشیں دیکھیں اور ہمیں ہمارا قصور بتا دیں جس کی سزا پچھلی کئی دہائیوں سے ہم بھگت رہے ہیں۔ مگر ملک کے وزیر اعظم جن کے کندھوں پر تمام ملک کے باشندوں کی حفاظت، ان کے رہن سہن، ان کی ضروریات اور ان کے ہر جائز مطالبہ کو پورا کرنے کی ذمہ داری ہے وہ کہتے ہیں کہ میں لاشیں نہیں دیکھ سکتا مجھے بلیک میل نہ کرو اور اپنی لاشوں کو دفناوُ پھر میں آوُں گا۔
وارثوں کا مطالبہ تو پور ا نہ ہوسکا مگر ان اجڑے لوگوں نے پھر بھی اپنے وزیر اعظم کی لاج رکھ دی اور ان کے آنے سے انکار کے بعد اپنے پیاروں کی لاشوں کو دفن کرنے کی حامی بھر لی۔حکومت وقت یہ بھول گئی کہ پچھلے چھ دن سے جو ٹھٹھرتی سردی میں اپنے پیاروں کی بے گوروکفن لاشوں کو سڑک پہ لے کے بیٹھے تھے ان کے پاس جانے کی بجائے ہم نے انہیں بلیک میلر تک بنا دیا اور ان کے اس فیصلے پر بڑے فخر سے بتانے لگے کہ مطالبات مان لیے دھرنا ختم ہو گیا۔ہم نے کتنی جلدی ان کے مصائب،دکھ،تکلیف،آنسووُں کو بھلا دیا۔اور وزیر اعظم صاحب بھی کوئٹہ جائیں گے آرمی چیف کے ساتھ اور ان کے وارثوں سے ملاقات کریں گے۔
ہم نے سر گرتے ہوئے دیکھے ہیں بازار کے بیچ
جب شہر کھنڈر بن جائے گا پھر کس پر سنگ اٹھا ؤگے
اپنے چہرے آئینوں میں جب دیکھو گےتو ڈر جاوُ گے
ایک بچی کے ہاتھوں میں چارٹ پر الفاظ پڑھ کر میں دہل ہی تو گیاکہ کیا ہم اپنوں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے ؟ جیسے سانحہ ساہیوال کے معصوم بچوں کی تصویر دیکھ کر میں بکھر گیا تھا ۔جیسے موٹر وے سانحہ نے یہ باور کرا دیا تھا کہ ریاست نہیں عوام اپنی حفاظت کی ذمہ دار خود ہے اسی طرح ایک بہن کے الفاظ نے سکتہ طاری کر دیا کہ ہم چھ بہنوں کا اکلوتا بھائی بھی آج ایک لاش بن گیا اور اس کا جنازہ بھی ہم بہنوں کو اٹھانا پڑے گا کیونکہ گھر میں کوئی مرد زندہ نہیں رہا۔ کیا ہم عوام صرف مذمت کرنے کی بجائے ان کے ساتھ مل کر، کاندھے سے کندھا ملا کر ان کا ساتھ نہیں دے سکتے ؟ ہم انسانی ہمدردی کی بات کر تے تو ہیں مذمت بھی کرتے ہیں مگر ساتھ دینا بھول جاتے ہیں۔ہم مذہبی ہم آہنگی کی باتیں تو کرتے ہیں مگر اپنے مسلکی اختلافات بھلا نہیں سکتے ۔ان تمام واقعات کو بھلا کر ہم بڑی پشیمانی سے کہتے ہیں کہ ہمیں بھولنے کی بیماری ہے مگر اافسوس ہم کبھی اپنا مفاد نہیں بھولتے ، ہم کبھی اپنے اوپر ہونیوالا ظلم نہیں بھولتے مگر بھول جاتے ہیں اپنے بھائیوں پر ڈھایا جانے والا ظلم ، مذمت نہیں اب تمام واقعات کے بارے میں ہمیں ضرور سوچنا چاہیے کہ یہ کیوں ہورہے ہیں؟ اور ریاست کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے کیونکہ اگر عوام خوشحال اور محفوظ ہوگی تو ہی اپنے ملک کی خوشحالی و ترقی ممکن ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.