سوشل میڈیا کا انقلاب اور انسانی زندگی پر اثرات

منگل 15 دسمبر 2020

Muhammad Riaz

محمد ریاض

بیسوی صدی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت تیزی سے تبدیلیا ں آئیں۔ پہلا سپر کمپیوٹر وجود میںآ نے کے بعد سے سائنسدان اور انجینئرز نے مختلف کمپیوٹرز کو آپس میں منسلک کرنے کی خاطر نیٹ ورکس بنانے کے طریقے ایجاد کرنا شروع کردیئے۔ان تجربات کا نتیجہ آخر کار انٹرنیٹ کے وجود کی صورت سامنے آیا۔ 1960 کی دہائی میں انٹرنیٹ کی ابتدائی شکل CompuServe کی صورت میں وجود میں آئی۔

1970 کی دہائی میں نیٹ ورکنگ ٹیکنالوجی میں مزید ترقی ہوئی۔ 1979 میں UseNet ٹیکنالوجی نے virtual newsletter کے ذریعہ سے لوگوں کو آپس میں بات چیت کے لئے روابط قائم کرنے کا موقع فراہم کیا۔ 1980 کی دہائی میں گھریلو استعمال یعنی personal computer عام ہوجانے کے بعد social media یا سماجی روابط مزید نفیس اور جدت کے ساتھ وجود میں آئے۔

(جاری ہے)

Internet Relay Chats or IRCSکا استعمال پہلی مرتبہ 1988 میں ہوا اور 1990 دہائی تک بہت ہی زیادہ استعمال میں رہا۔


ای میل کے وجود نے دنیا کے مختلف علاقوں میں رہنے والے کروڑوں افراد کے درمیان رابطوں کو بہت ہی زیادہ آسان اور انتہائی سستا بنایا۔ ای میل میں Attachment کے آپشن نے بہت سا مواد ایک صارف سے دوسرے صارف تک آسانی سے پہچانے میں اپناکلیدی کردار ادا کیا ۔
سوشل میڈیا کی سب سے پہلی اور قابل شناخت ویب سائٹ Six Degrees تھی جسکو کو 1997 میں بنایا گیا۔

یہ ویب سائٹ اپنے صارف کو اپنا پروفائل بنانے کا موقع فراہم کرتی تھی اور ساتھ ہی ساتھ دوسرے صارفین کے ساتھ دوستی کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی تھی۔بیسویں صدی کے آخر میں بننے والی بلاگنگ ویب سائٹس نے سوشل میڈیا کی دنیا میں اک نئی روح پھونک دی جسکے اثرات آج تک قائم دائم ہیں۔ MySpace اور LinkedIn جیسی ویب سائٹس نے اکیسوی صدی کے آغاز میں بہت زیادہ شہرت اور نام کمایا۔

Photobucket اور Flickr ویب سائٹس نے اپنے صارف کو آن لائن فوٹو شئیر کرنے کی سہولت مہیا کی۔
2005 میں Youtube کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا میں نئی جہتوں کا آغاز ہوا۔ Youtube نے دنیا جہاں میں بسنے والے کروڑوں صارفین کو آپس میں روابط قائم کرنے اور معلومات کو دوسرے صارفین تک رسائی کو بہت زیادہ سہل بنانے کے ساتھ ساتھ نت نئے رجحانات متعارف کرائے۔


2004 میں Facebook اور 2006 میں Twitter کے وجود کے آنے کے دنیا جہاں کے لوگوں کے لئے آپس میں روابط قائم کرنا اتنا آسان ہوچکا ہے۔ Facebook کے صارفین کے تعداد اس وقت 2.5 ارب کے قریب ہے۔اور صارفین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس وقت دنیا کی سب سے معروف اور ہردلعزیز سوشل میڈیا ویب سائٹ Facebook ہی ہے۔اس ویب سائٹ کے ذریعہ سے اک صارف اپنا پیغام بغیر کسی رنگ و نسل اور علاقائی اور ملکی حدود کی رکاوٹ کے کسی بھی وقت پہنچا سکتا ہے۔

Facebook کے ذریعہ سے اک صارف براہ راست یعنی online ویڈیو پیغام بھی دوسرے صارفین تک پہنچا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا میں Faceook اور Twitter کے بعد اس وقت سب سے زیادہ مقبول What'sapp ہے جسکے صارفین کی تعداد تقریبا 1.5 ارب سے زیادہ ہوچکی ہے۔
سوشل میڈیا اسوقت دنیا کا سب سے زیادہ مضبوط اور برق رفتارمیڈیا جانا اور مانا جاتا ہے۔سوشل میڈیا نے زندگی کے ہر شعبہ کے افراد کو آسانیاں مہیاکی ہیں۔

چاہے وہ انڈسٹری ہو یا زراعت، آفس ہو یا پھر فیلڈ کی جاب، ٹیچر ہو یا پھر اک طالبعلم، سرکاری معاملات ہوں، کاروباری معاملات ہوں یا پھر ذاتی زندگی کے معاملات، سوشل میڈیا کے مثبت پہلوؤوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔
آج کے دور جس کو دور جدید بھی کہا جاتا ہے اسکی وجوہات میں سب اہم کردار Information Technology نے ادا کیا ہے، Social Media اور E-Commerce کے اشتراک سے انسان کی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں ، آج گھر بیٹھے آپ اپنے موبائل کی سکرین پر نظر آنے والے Icon کو ٹچ کرتے ہوئے Uber اور Careem کے ذریعہ سے سفر کے لئے اپنی سواری منگوا سکتے ہیں، بھوک لگے تو FoodPanda کی App کو استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے مزے مزے کے کھانے منگوا سکتے ہیں، اسکے ساتھ ساتھ ضروریات زندگی کی بہت سی اشیاء اپنے موبائل کے استعمال سے Home Delivery کے ذریعہ سے اپنے گھر میں منگوا سکتے ہیں۔


آپکو فلم سٹار، گلوکار، اداکار بننے کے لئے فلم اسٹوڈیوز کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہے، بس Tiktok کو استعمال کریں اور اپنے فن کی شاباش پوری دنیا سے وصول کریں، اس وقت حالت یہ ہے کہ بہت سے Tiktok اسٹارز فلمی اداکاروں سے بھی زیادہ مشہور و معروف ہو چکے ہیں، یہاں تک کے بہت سے Tiktok اسٹارز کے Followers کی تعداد ایک کروڑ سے بھی تجاوز کرچکی ہے، اور سب سے مزے اور حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ Tiktok اسٹارز اس وقت ماہانہ لاکھوں روپیہ Tiktok کے استعمال سے کما بھی رہے ہیں۔


Youtubers بھی کسی سے کم نہیں ہیں، اس وقت بہت سے افراد اپنے فن، قابلیت کا مظاہرہ youtube پر دیکھاتے ہوئے مشہور بھی ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ماہانہ لاکھوں کروڑوں روپیہ کما رہے ہیں ۔ حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے مشہور و معروف ٹی وی اینکرز youtube channels بنا کر دوسروں تک اپنا پیغام بھی پہنچا رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اچھی خاصی رقم بھی کما رہے ہیں۔

Youtubers میں زندگی کے ہر شعبہ کے افراد شامل ہوچکے ہیں جن میں نعت خوان ، قرآن کے قاری، تبلیغی مبلغ، motivational speakers ، اداکار، گلوکار اور کھانا بنانے کے ماہر افراد بھی شامل ہیں۔
دور جدید میں سوشل میڈیا کا استعمال اس وقت سب سے زیادہ سیاسی پارٹیز کررہی ہیں، مختلف سوشل میڈیا پیجز پر پارٹی منشور، پارٹی سرگرمیوں کو اجاگر کیا جارہا ہوتا ہے۔

دنیا کے سب سے جدید ترین ملک امریکہ کے حالیہ الیکشن کو اگر دیکھا جائے تو دو نوں بڑے صدارتی امیدواروں کی صدارتی کمپین سب سے زیادہ سوشل میڈیا پر کی گئی، دونوں صدارتی امیدواروں نے جہاں اپنے منشور اور ترجیحات کو عوام الناس تک پہنچایا وہی پر اپنے مخالف امیداوار کیخلاف تندو تیز جملوں کے ساتھ حملہ آوار ہوتے ہوئے بھی نظر آئے۔پاکستان میں بھی سیاسی لیڈران کے سوشل میڈیا اکاونٹس پر فالوور ز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

جو انکے کئے گئے ہر ٹویٹ اور پوسٹ پر اپنا ردعمل بھی دیتے ہیں اور انکو پسند بھی کرتے ہیں اور وہی پر ان لیڈران کے ناقدین ان پر تنقید کرتے ہوئے بھی دیکھائی دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کسی بھی چند گھنٹوں میں ہیرو بھی بنا سکتے ہیں اور زیرو بھی۔ ”چائے والے لڑکے “ کی مثال ہم سب کے سامنے ہے کہ کیسے اک عام نوجوان پورے پاکستان میں چند گھنٹوں میں مشہور و معروف ہوگیا۔

حقیت میں سوشل میڈیا کسی بھی پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا سے زیادہ طاقتور ہے۔پرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا کی حدود تو ریاستی، علاقائی درجہ ہوتی ہیں جبکہ سوشل میڈیا کی کوئی جغرافیائی حدود نہیں ہیں۔پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا بھی سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور Twitter ، Facebook پر اپنی خبروں، تبصروں، ڈراموں کو پوری دنیا میں پھیلانے کا بندوبست کرتے ہیں۔

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت وطن عزیز پاکستان میں ہر مذہب، ہر فرقہ، ہر مکتبہ فکر، ہر شعبہ زندگی کے افراد بشمو ل کاروباری افراد، ڈاکٹر، اینجنیئر، پروفیسرز، سیاسی، مذہبی جماعتوں نے سوشل میڈیا پر اپنے اپنے pages بنائے ہوئے ہیں جن کی بدولت وہ اپنا منشور، نقطہ نظر، اور تنقید پوری دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔
جہاں سوشل میڈیا نے دنیا کے بسنے والے انسانوں کے درمیان فاصلوں کو حقیقی معنی میں کم کردیا ہے اور بہت سے معاشی اور معاشرتی فوائد بھی دئیے ہیں ، وہی پر اسکے غیر قانونی ،تخریبی، غیر اخلاقی اور منفی سرگرمیوں کے استعمال نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو نقصان بھی بہت پہنچایا ہے۔

دینا جہاں میں سوشل میڈیا کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے بہت سے قوانین بن چکے ہیں اور ان پر سختی سے عملدرآمد بھی کیا جا رہا ہے۔ وطن عزیز پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کے منفی اور غیر اخلاقی استعمال کی روک تھام کیلئے سائبر کرائم قوانین بن چکے ہیں ۔ جن کی بدولت بہت سے افراد اس وقت قانون کی گرفت میں آبھی چکے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سوشل میڈیا کو نہایت ہی مثبت انداز میں استعمال کیا جائے۔اور ہمیشہ کوشش کی جائے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے بنی نوع انسان کی خدمت اور اصلاح کی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :