واحد اسلامی ایٹمی قوت FATFکے نرغے میں

منگل 29 جون 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس عرف عام میں FATF نے پاکستان کو مزید ایک سال کے لئے گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔نئے فرمائشی پروگرام کے تحت پاکستان کو مختلف امور پر مزید کام کرنے کے ٹاسک دیئے گئے ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابقFATF  کی جانب سے دہشت گروں کی فہرست میں شامل افراد کی مکمل تفتیش اور ان دہشت گردوں پرمقدمہ چلانے کیلئے بھی پاکستان کو مزید کام کرنے کا کہا گیا ہے۔

اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین میں ترامیم کرکے بین الاقومی تعاون بڑھایا جائے اور منی لانڈرنگ مقدمات کی تحقیقات میں اضافہ کرکے عدالتوں میں پیش کیے جائیں اور منی لانڈرنگ میں دوسرے ممالک سے مل کر ناجائز اثاثے تلاش کر کے ضبط کیے جائیں۔،وکلا، رئیل اسٹیٹ ایجنٹ، جیولری کا کام کرنے والوں کی نگرانی یقینی بنائی جائے اور ان شعبوں کے کاروبار کے دستاویزی ثبوت لینے کا ٹاسک بھی دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

FATFنے مزید مطالبہ کیا کہ جس جگہ ضروری ہو پابندیا ں بھی لگائی جائیں اور بے نامی کاروبار اور جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں۔FATF کی جانب سے پاکستان کو مسلسل گرے لسٹ میں لٹکائے رکھنے کے فیصلہ پر ردعمل دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تعین کرنا ہوگا کہ FATF تکنیکی فورم ہے یا سیاسی؟  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ FATF نے ہمیں 27 نکات دیئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ہم نے 26 نکات پر مکمل عمل درآمد کر لیا، تاہم ہمیں اب مزید 6 نکات پر عمل درآمد کا ٹاسک دے دیا گیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایسی صورتِ حال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے اور رکھنے کی گنجائش نہیں بنتی۔وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال نہیں کیا جا رہا؟ شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان کے سر پر تلوار لٹکتی رہے۔

اسی طرح ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ FATF نے پاکستان کو سات نکاتی نیا ایکشن پلان دیا ہے جس پر ایک سال میں عمل درآمد کا ہدف ہے، نیا ایکشن پلان منی لانڈرنگ سے متعلق ہے، گرے لسٹ میں رہنے سے پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔ حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان بلیک لسٹ میں نہیں جائے گا بلکہ وائٹ لسٹ میں آجائے گا، فیٹف سے متعلق پاکستان کے تمام اداروں نے بہترین اقدامات کیے، منی لانڈرنگ کے ایکشن پلان 7 نکتے 12 ماہ میں مکمل کر لیے جائیں گے۔

حماد اظہر نے کہا کہ FATF کی اہمیت موجودہ حالات میں کافی زیادہ ہوگئی ہے، پاکستان کی FATFکے حوالے سے کارکردگی مثالی ہے، FATFچاہتا ہے کہ دہشتگردی کے لیے فنڈنگ کے خلاف ملک اقدامات کریں، کبھی نہیں کہا گیا کہ کسی ملک کے Geo Political عزائم کے ساتھ پاکستان کا تعلق ہے۔اسی طرح پاکستان کی موجودہ اپوزیشن پارٹیز نے پاکستان کو مزید ایک سال کے لئے گرے لسٹ میں رکھنے پر حکومت وقت کو آڑے ہاتھوں لیا اور شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

سب سے پہلے دنیا کے اس اہم ترین فورم کے اغراض و مقاصد کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔FATF  کیا ہے؟  اسکے مقاصد اور اہمیت کو سمجھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں منی لانڈرنگ پر بڑھتی ہوئی تشویش کے جواب میں دنیا کے امیر ترین ممالک کے G-7 گروپ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس برائے منی لانڈرنگ  (ایف اے ٹی ایف)  1989  میں قائم کیا تھا۔ بینکاری نظام اور مالیاتی اداروں کو لاحق خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے، گروپ سات کے سربراہان مملکت یا حکومت اور یورپی کمیشن کے صدر نے جی 7 کے ممبر ممالک، یورپی کمیشن اور آٹھ دیگر ممالک سے ٹاسک فورس طلب کی۔

اس وقت ایف اے ٹی ایف کے مستقل ممبران کی تعداد 39 ہے جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ممبران امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس سمیت دیگر عالمی طاقتوں بشمول جرمنی،سعودیہ، ہندوستان، ترکی، اسرائیل و دیگر یورپین اور شمال، مشرقی امریکی ممالک شامل ہیں۔ یاد رہے پاکستان اس فورم کا ممبر نہیں ہے۔انڈونیشیا کو اس فورم پر observer کی حیثیت حاصل ہے۔

اسکے علاوہ اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ایشین ڈیویلمنٹ بینک سمیت دنیا کے بڑے بڑے مالیاتی ادارے اور تنظیموں کو observer organizations   کی حیثیت حاصل ہے۔FATF کے بنیادی مقاصد میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کی سا لمیت کے لئے منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی اعانت اور دیگر متعلقہ خطرات سے نمٹنے کے لئے قانونی، باقاعدہ اور آپریشنل اقدامات کے موثر نفاذ کو معیار طے کرنا اور فروغ دینا ہیں۔

اسکے مقاصد میں یہ بھی شامل ہے کہ اپنے ممبران کے ساتھ شراکت قائم کرکے FATF کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ہونے والی پیشرفت پر نظر رکھتا ہے اورمنی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی تکنیک اور انسداد اقدامات کا جائزہ لینا بھی FATF کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔بظاہر تو FATF عالمی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت نگاری کا نگران ادارہ ہے۔

اور یہ ادارہ بین الاقوامی معیارات طے کرتا ہے جس کا مقصد ان غیر قانونی سرگرمیوں اور معاشرے کو ہونے والے نقصان کو روکنا ہے، اور اس فورم اور ادارہ کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عملی جامہ پہنانے کے لئے دنیا کے 200 سے زیادہ ممالک FATF کے دائرہ اختیار کے پابند ہیں۔ FATF معیارات تیار کیے ہیں، جو منظم جرائم، بدعنوانی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے متفقہ عالمی رد عمل کو یقینی بناتے ہیں۔

وہ حکام کو غیر قانونی منشیات، انسانی سمگلنگ اور دیگر جرائم میں کاروبار کرنے والے مجرموں کی رقم کے پیچھے جانے میں مدد کرتے ہیں۔ FATF بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی مالی اعانت روکنے کے لئے بھی کام کرتا ہے۔FATF منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تکنیکوں کا جائزہ لیتا ہے اور نئے خطرات سے نمٹنے کے لئے  اس کے معیار کو مستحکم کرتا ہے، جیسے ورچوئل اثاثوں کا نظم و نسق، جو اس طرح پھیل چکا ہے جیسے کریپٹو کرنسی نے مقبولیت حاصل کی ہے۔

FATFٖٓ ممالک کو یہ یقینی بنانے کے لئے نگرانی کرتا ہے کہ وہ ٖٓFATF کے معیارات کو مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کرے، اور ان ممالک کو اس معاملے میں کھڑا کرے جس پر عمل نہیں ہوتا ہے۔گزشتہ دو تین سالوں سے پاکستان کے اوپر بلیک لسٹ ہونے کی تلوار لٹک رہی ہے، اور FATF کی جانب سے پاکستان کو موت (یعنی بلیک لسٹ)  دیکھا کر بار بار بخار (یعنی گرے لسٹ)  پر راضی کرنے والی مثال بہت فٹ آتی ہے۔

ہر اجلاس کے بعد پاکستان کو do more کا پرچہ ہاتھ میں تھما دیا جاتا ہے۔ اور پاکستانی حکومت do more پرچے پر دئے گئے حکم ناموں پر عملدرآمد کرنے پر اپنا تن من دھن لگا دیتی ہے مگر ہر اجلاس کے بعد پاکستان کوبلیک لسٹ میں نہ ڈالنے کی خوشخبری سنا کر گرے لسٹ میں ہی رکھا جاتا ہے۔FATF کی منافقت کا اندازہ اسکے صدر کے بیانات ہی سے لگایا جاسکتا ہے۔جس میں موصوف بیان کرتے ہیں کہ ہم تمام ملکوں کو برابر سمجھتے ہیں،پاکستان کو تمام 27 اہداف حاصل کیے بغیر گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا سکتا۔

لیکن جب صحافی نے صدر FATFسے سوال کیا کہ  بھارت میں یورینیم چوری کے تناظر میں FATFکی کیا پالیسی ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے صدر FATFنے کہا کہ  بھارت میں صورت حال کا جائرہ مکمل کیے بغیر جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔مطلب بھارت میں یورینیم کی سرعام بازاروں سے فروخت پر دنیا کے ٹھیکے داروں کو کوئی تشویش لاحق نہیں ہوئی کہ یہ مواد کسی دہشت گر د کے ہتھے لگ جائے گا۔

مگر دوسری طرف دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی قوت پاکستان جس نے امریکہ کی نام نہاد جنگ برائے دہشت گردی میں ناصرف ہراول دستے کی خدمات سرانجام دیں بلکہ کم و بیش ایک لاکھ پاکستانی اس منحوس جنگ میں لقمہ اجل بنے، اسی طرح پاکستان کو 9/11 کے بعد تقریبا دو سو ارب ڈالر کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔دوسری طرف گھانا جیسے افریقی ملک کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔

مگر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر حیلے بہانے تلاش کئے جارہے ہیں۔ اس وقت پاکستان سمیت، ہیٹی مالٹا، فلپائن، جنوبی سوڈان گرے لسٹ میں شامل ہیں جبکہ ایران اور شمالی کوریا FATF کی بلیک لسٹ میں ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بات  ”یہ دیکھنا ہوگا کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال نہیں کیا جا رہا؟“  میں بہت وزن ہے کیونکہ FATF کی منافقت کھل کر سامنے آچکی ہے۔

یہ بات تو بہت واضح ہے کہ عالمی طاقتوں نے دنیا کے دیگر ممالک کو اپنے قابو میں رکھنے کے طریقوں کو بدل لیا ہے۔ اب یہ ضروری نہیں کہ کسی ریاست پر قابو پانے کے لئے باقاعدہ فوجی مہم جوئی کی جائے۔ بلکہ دیگر طریقہ واردات کے ذریعہ سے بھی دنیا کے کم ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کو اپنی گرفت میں رکھا جاسکتا ہے۔ جس کے لئے نہ تو جنگوں کی صورت میں بھاری بھر اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ سفارتی تعلقات کو ختم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یعنی سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ اس وقت تقریبا ہر پاکستانی کی زبان سے FATF اور گرے لسٹ کی گردان سننے کو مل رہی ہے، آپ کو کسی کی زبان سے امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، بھارت اور دیگر عالمی طاقتوں کے بارے میں سننے دیکھنے کو نہیں ملے گا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف یہ سب کچھ کیا ہے۔ یہی عالمی طاقتوں کی یقینی کامیابی ہے۔ اس میں بھی کوئی شک و شبہ والی بات نہیں ہے کہ FATF میں شامل پاکستان کے دوست ممالک  چین، ترکی اور سعودیہ عرب جیسے ممالک کی موجودگی میں عالمی طاقتوں کےFATF  کے ذریعہ سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں بھیجنے کا بس نہیں چل رہا۔

ورنہ خدانخواستہ عالمی طاقتیں کب کا پاکستان کو ایران اور شمالی کوریا کیساتھ بلیک لسٹ میں ڈال کر وطن عزیز پر انتہا درجے کی پابندیاں لگا چکی ہوتیں۔بادی النظر میں پاکستان کو مسلسل گرے لسٹ میں رکھنے کا مقصد صرف اور صرف دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت کو اپنے قابو میں رکھنا ہے۔ کیونکہ FATF کی گرے لسٹ میں مسلسل موجود رہنے سے بھی پاکستان کے بہت سے سفارتی،  معاشی اور تجارتی معاملات تنزلی کا شکار ہوچکے ہیں۔

عالمی طاقتوں کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ پاکستان کو اپنے قابو میں رکھا جائے چاہے وہ سفارتی معاملات ہوں  یا پھر معاشی معاملات۔ظاہر ہے کہ جس فورم کے مستقل اراکین میں انڈیا اور اسرائیل جیسے ممالک شامل ہیں وہاں پر پاکستان کو ریلیف کیسے مل سکتا ہے؟  اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔

اور مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان جب سے ایٹمی قوت بنا ہے تب ہی سے صہونی طاقتوں نے پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دینا شروع کردیا تھا۔ اور اس وقت پاکستان یقینی طور پر عالمی طاقتوں کے لئے چبنے والا کانٹا ہے، جسکو عالمی طاقتیں ہر حالت میں کمزور سے کمزور تر کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔  FATF  کے موجودہ رویہ کو دیکھ کر راقم کو یہ کہنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہورہی کہ اگلے سال کے اجلاس میں پاکستانی حکومت کی جانب سے پچھلے حکم نامہ پر 100% عملدرآمد کئے جانے کے باوجود بھی یہی ڈر لگا رہے گا کہ ٖFATF  پاکستان کو مزید ایک سال کے لئے گرے لسٹ ہی میں رکھے گااور do more کا اک اور حکم نامہ ہاتھ میں تھما دیے گا۔

دعا ہے کہ اللہ کریم پاکستان کو عالمی طاقتوں کی سازشوں سے محفوظ رکھے، آمین ثم آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :