سیاست عبادت ہے اگر۔۔

پیر 26 اکتوبر 2020

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

اگر مقصد خدمتِ خلق ہو اور نیت صاف ہو تو یقینا سیاست عبادت ہے، لیکن اگر سیاست میں ذاتیات، عناد ،حسد اور ذاتی مفادات شامل ہو جائیں تو پھر ایسی سیاست، عبادت تو دور کی بات ،قوموں کے زوال کا باعث بن جاتی ہے۔ذاتی مفادات کی سیاست سے معاشروں میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ کرپشن و بد عنوانی ،اقربا پروری اور جہالت قوموں کا مقدر بن جاتی ہے۔

جس ملک یا ریاست میں کرپشن ،بد عنوانی ،اقر با پروری اور جہالت فروغ پا جائے اُس ملک یا ریاست کو زوال سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔
پاکستان 14اگست 1947ء کومعرض وجود میں آیا۔یہ ملک لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔جو مہاجرین بھارت سے پاکستان کی طرف ہجرت کر کے آئے وہ خون کا دریا عبور کر کے پاکستا ن پہنچے ۔لیکن افسوس ! کہ قائداعظم محمد علی جناح  کی وفات اور لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد اِس ملک کو جو حکمران بھی ملا اُس نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔

(جاری ہے)

بے شمار مثالیں ایسی ہیں کہ جب سیاست میں آئے تو خالی ہاتھ اور دیکھتے ہی دیکھتے فیکٹریوں اور جائیدادوں کے مالک بن گئے۔میرے خیال سے سیاست میںآ نے کا حق صرف اُن لوگوں کا ہے جو خدمتِ خلق کے جذبے سے سر شار ہیں ۔اگر آج ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے تو صرف افواج پاکستان کی قربانیوں سے۔
چوہدری عابد اشرف جوتانہ پاکستان کے واحد سیاسی رہنما ہیں جن میں خدمتِ خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔

عابد جوتانہ خدا ترسی اور غریب پروری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔عابد جوتانہ کا تعلق جہلم پنجاب سے ہے۔وہ پاکستان کے مشہور و معروف سوشل ورکر ہیں ۔عابد جوتانہ دوبارہ سیاست میں آنے کا اعلان کر چکے ہیں ۔علاقے کے بے شمار لوگ ایسے ہیں جن کی عابد جوتانہ نے مالی امداد کی ہے اور کئی طلبا ء اور طالبات اُن کے تعاون سے تعلیم حاصل کر کے اہم عہدوں پر فائز ہیں ۔

یقینا ہمارے ملک کو عابد جوتانہ جیسے غریب پرور اور خدا ترس رہنماؤں کی ضرورت ہے۔عابد جوتانہ نے ہر مشکل گھڑی میں علاقہ کی غریب عوام کا ساتھ دیا ہے۔اِسی ماہ ڈنڈوت سیمینٹ فیکٹری کے غریب ورکرز نے برطرف ملازمین کی بحالی اور کئی دوسرے مطالبات کے لیے احتجاج کیا تو عابد جوتانہ ہمیشہ کی طرح اِس مظلوم طبقے کی آواز بن کر سامنے آئے۔اِس موقع پر عابد جوتانہ کا کہنا تھا کہ ” میرا مقصد عوام کی خدمت ہے۔

جب تک میرے مزدور بھائیوں کے مطالبات پورے نہیں ہو ں گے تب تک مجھے نیند نہیں آئے گی کیونکہ ہمارے گھروں کے چولھے بند ہوئے ہیں ،کسی نواب ،وزیر ، مشیر یا چوہدری کے گھر کے چولھے بند نہیں ہوئے ۔جب تک اِ ن غریب ورکرزکے مطالبات پورے نہیں ہو تے تب تک میں اِن کے ساتھ ہوں ۔کسی بھی پارٹی اور سیاست سے بالا تر ہو کر میں اِن مظلوم ورکرز کے ساتھ ہوں ۔

کچھ عرصہ پہلے جب غریب وال سیمینٹ فیکٹری کے مزدوروں کے ساتھ بھی نا روا سلوک کیا گیا تھا ،میں نے اُس وقت بھی غریبوال فیکٹری کی انتظامیہ کے سامنے دو ٹوک موقف اپنا کر مزدوروں کا مسئلہ حل کر وایاتھا۔ میرا جینا مرنا اہلِ علاقہ کی غریب عوام کے ساتھ ہے۔“
عابد جوتانہ نے ڈنڈوت فیکٹری کے ملازمین کے احتجاج میں شمولیت اختیار کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ دل میں علاقے کی غریب عوام کا درد رکھتے ہیں ۔

عابد جوتانہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ممبر قومی و صوبائی اسمبلی اپنے علاقے کا منتخب کرنا چاہیے تاکہ منتخب نمائند ہ ہر وقت عوام میں موجود ہو اور تمام امور میں عوام کو جوابدہ ہو ۔باہر کے منتخب نمائندے انتخابات کے بعد غائب ہو جاتے ہیں ۔ہمارے علاقے کی پسماندگی کی وجہ ہی یہی ہے کہ ہم باہر کے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں ۔
عابد جوتانہ بلا شبہ غریب پروراورخدا ترس انسان ہیں ۔ عابد جوتانہ جیسے لوگوں کو نمائندگی دی جائے تو یقینا ملک ترقی کرے گا اور پسماندگیوں کا خاتمہ ہو گا ۔عابد جوتانہ کا سیاست میں آنے کا واحد مقصد غریب عوام کی خدمت ہے ۔ بلا شک و شبہ سیاست عبادت ہے اگر مقصد خدمتِ خلق ہو تو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :