کورونا صورتحال سے قبل حکومت نے 2020کو سیاحت کے سال کے طورپر منانے کا اعلان کیا تھا جس کے دوران سوات میں لاکھوں سیاحوں کی آمد اور انہیں تمام تر بنیادی سہولیات مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات تک جانے والی سڑکوں کی حالت میں بہتری لانے کیلئے اقدامات اٹھانا تھا مگر مقام افسوس ہے کہ اس دوران کرونا کی وباء آئی اور سیاحتی پروگرام کو عملی جامہ نہ پہنایا جاسکادوسری جانب وبا ء نے اس قدر سنگین صورت اختیار کی کہ باہر سے مہمانوں او رسیاحوں کی آمد تو دور کی بات مقامی لوگوں نے ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا اوریہاں تک کہ گھروں سے نکلنا بھی چھوڑدیا جبکہ کروناسے محفوظ رہنے کیلئے حکومت اور محکمہ صحت نے لوگوں کو بذریعہ میڈیا احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کی مہم بھی شروع کردی تاہم اس دوران متعددلوگ کرونا سے متاثر اور جاں بحق ہوئے جبکہ بہت سے لوگوں نے اس وائرس کو شکست بھی دے دی ان حالات سے لوگ وقتاََ فوقتاََ میڈیا کے ذریعے آگاہ ہوتے رہیں،حالات کی سنگینی کے پیش نظر لاک ڈاؤن بھی کرنا پڑا جبکہ لوگوں کو گھروں تک محدود ررکھنے کیلئے بازاروں میں باقاعدہ طورپر بذریعہ لاؤڈاسپیکرہدایات بھی دی جاتی رہیں،کرونا وباء میں ہسپتالوں میں میڈیکل عملہ فرنٹ لائن پررہا اور دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہوئے عملہ کے بہت سے اہلکارخودموت کے منہ میں چلے گئے،حالات مزید سنگین ہوئے تو مختلف علاقوں کو کورنٹائن بھی کردیا گیا ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جانے پر بھی پابندی عائد تھی،ان حالات میں کئی ماہ گزرگئے،اس دوران بے روزگاری بڑ ھ گئی،مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا لوگوں کو پٹرول کی قلت اورآٹے کے بحران کا سامنا بھی کرنا پڑا تاہم عوام نے بڑے تحمل سے یہ سب کچھ برداشت کیا اورصبر کا دامن نہیں چھوڑااور عوام ہی کے تعاؤن اور ذمہ داروں کی قربانیوں کانتیجہ ہے کہ اب حالت میں کافی بہتری آئی ہے جس کا اعتراف کئی حکومتی اور انتظامی ذمہ داروں نے کیا ہے جبکہ عوام نے بھی دیکھا کہ اب کرونا کا زور کافی حد تک ٹوٹ گیا ہے تاہم وہ پھر بھی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہیں چونکہ کرونا کے سبب لاک ڈاؤن رہا جس سے کاروبار زندگی کا پہیہ رکا رہا اوراب بھی ہفتے میں دو دن لاک ڈاؤن رہتا ہے جس سے کاروباربری طرح متاثر ہورہاہے اب اس متاثرہ کاروبار زندگی کو سہارا دینے کیلئے اقدامات اٹھانے کا وقت آگیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں حکومت کو سوات کے سیاحتی مقامات کو ایس اوپیز کے تحت کھولنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئے کیونکہ سیاحت کو سوات میں ایک صنعت کی حیثیت حاصل ہے جس سے یہاں کے ہزارو ں لوگ وابستہ ہیں کرونا صورتحال سے لے کر آج تک سوات کے تمام سیاحتی مقامات کی بند ش کے سبب سیاحوں کی آمدورفت بند ہے،کرونا صورتحال میں نرمی آنے سے ایس او پیز کے تحت سیاحتی مقامات کھولنااس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ سوات کا سیاحتی سیزن ہے جس کے دوران اس شعبے سے وابستہ لوگ رزق حلال کمالیتے ہیں جن کا کرونالاک ڈاؤن میں کافی نقصان ہوا ہے اسی طرح ہوٹلوں کو کھولنے کیلئے بھی ایک لائحہ عمل طے کرنا چاہئے جس میں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بناکر ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے تو سیاحو ں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی سہولت میسرآئے گی،ہوٹلوں کی بندش کے سبب اب تک ہونے والے نقصان کے بارے میں ہوٹلزایسوسی ایشن کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ سوات میں لاک ڈاؤن کے باعث ہوٹل مالکان کو تین ماہ میں ساڑھے تین ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑااور سیاحتی مقامات بند اور لاک ڈاؤن جاری رہا تو ایک سال میں سوات ہوٹلز انڈسٹری کو دس ارب کانقصان پہنچنے کا خدشہ ہے،ان کایہ بھی کہناہے کہ سوات میں وی آئی پیز کیلئے سیاحتی مقامات اور ہوٹلز کھلوائے جارہے ہیں جبکہ عام سیاحوں کو سوات آنے پر ذلیل کیا جارہا ہے، انتظامیہ وی آئی پیز کیلئے زبردستی مالکان سے ہوٹلز کھلوارہے ہیں، تین ماہ سے سوات میں سیاحت پر پابندی ہے جس کی وجہ سے ہوٹل بند پڑے ہیں جس سے چارہزار افراد بے روز گار ہوچکے ہیں اور سوات ہوٹلز انڈسٹری کو ساڑھے تین ارب روپے کا نقصان پہنچ گیا ہے اور مزید نقصان کا خدشہ بھی ہے، سوات کے عوام کی معیشت کا دار مدار ٹورازم پر ہے جبکہ کورونا کی وجہ سے سوات میں ٹورازم لنڈا کے ٹو کالام نیشنل ہائی وے تعمیر کرکے سیاحت کے فروغ کیلئے اہم اقدام کیاگیا مگر افسوس کہ کورونا اور مسلسل لاک ڈاؤن نے سیاحت کو بری طرح متاثر کردیاہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اورانتظامیہ سوات میں سیاحتی مقات اورہوٹلوں کو کھولنے کیلئے ایک موثر پروگرام مرتب کریں اس سے اگر ایک طرف سیاحت کے گرتے ہویت شعبے کو ایک بار پھر سہارا ملے گا تو دوسری جانب سیاح سوات میں موجود قدرتی نظاروں اور خوبصورتی سے لطف بھی اٹھاسکیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔