سیدو ہسپتال لاپرواہیوں کی بھینٹ چڑھنے لگا

منگل 8 ستمبر 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

ضلع سوات کے دارالخلافہ سیدوشریف میں واقع ملاکنڈڈویژن کا سب سے بڑا ہسپتال اس وقت خود توجہ کا محتاج ہے اگر چہ اس ہسپتال میں جدید مشنری اور کولیفائڈ ڈاکٹروں سمیت جذبہ خدمت سے سرشار دیگر سٹاف کی کمی نہیں مگرمقام افسوس ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کے سبب یہ ہسپتال رو بہ زوال ہے،اس ہسپتال میں ڈویژن کے تمام اضلاع کے لاکھوں غریب مریض علاج معالجہ کیلئے آتے ہیں جہاں پر بعض سہولیات کی عدم موجودگی کے سبب انہیں مشکلات کا سامنا رہتا ہے کیونکہ انہیں ایم آر آئی سمیت دیگر ٹیسٹ بھی پرائیویٹ طورپر کرانا پڑتے ہیں جن پر ہزاروں روپے کا خرچہ آتا ہے،ہسپتال میں موجود بڑی کمیوں کے حوالے سے وقتاََ فوقتاََ انہیں صفحات کے ذریوے حکام کی توجہ اس طرف مبذول کرائی گئی مگر کسی نے توجہ نہیں دی جس طرح چند دن قبل ہسپتال کے حوالے سے ایک رپورٹ سامنے آئی جس ے مطابق سیدوگروپ آف ٹیچنگ ہسپتال میں موجود کروڑوں روپے کی ایم آر آئی مشین ناکارہ ہوگئی کیونکہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجودبھی کسی نے اس کی مرمت پر توجہ نہیں دی جس کے باعث یہ قیمتی مشین سڑ گئی،ذرائع کاکہناہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کے نواضلاع کے مرکزی سیدو شریف گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال کی ایم آر آئی مشین کی بندش کوایک سال سے زائد کا عرصہ گزرگیا ڈیڑھ سال قبل کروڑوں روپے سے خریدی گئی یہ جدید مشین نامعلوم وجوہات کی بنا پر خراب ہوگئی تھی جس کی فلمیں اتنی واضح اور معیاری تھیں کہ اکثر دیگر علاقوں کے ڈاکٹر مریض کو سیدو شریف ہسپتال سے ایم آر آئی کروانے کا مشورہ دیتے تھے، ہسپتال حکام کے مطابق مشین کی خرابی کو بہت عرصہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اب اس کی مرمت پر چار کروڑ روپے تک کاخرچہ آئے گا مرمت کرنے والی کمپنی اس کی گارنٹی بھی نہیں دے رہی جس کی وجہ سے اب اس مشین کا ٹھیک کرنا نا ممکن ہے، اسی طرح ایک اور رپورٹ بھی سامنے آئی جس میں یہاں پر ایمبولینسوں کی بدحالی کا تذکرہ کیا گیا ہے،رپورٹ کے مطابق سیدوگروپ آف ٹیچنگ ہسپتال میں حکام کی لاپرواہیوں کاسلسلہ بدستور جاری جس کا زندہ ثبوت ایک سال سے ایک ایمبولینس کی خرابی ہے،عدم توجہی کے سبب لاکھوں کی اس گاڑی کامکمل طورپر ناکارہ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا،ایک سال قبل گاڑی کی مرمت پر جتنا خرچہ آتا تھا اب اس کے ڈبل سے بھی زیادہ خرچہ آئے گا،معلوم ہوا ہے کہ سیدو ہسپتال میں ایس ڈبلیو اے 1390نمبر ایمبولینس اگست 2019سے خراب کھڑی سڑ رہی ہے مگر ہسپتال انتظامیہ اس کی مرمت پر کسی قسم کی توجہ نہیں دے رہی ہے،ذرائع کا کہناہے کہ جب مذکورہ گاڑی میں خرابی پیدا ہوگئی تو اس وقت کے ایم ایس کو تحریری طورپر آگا ہ کیا گیا مگر ایک سال گزرجانے کے باوجود بھی اس طرف توجہ نہیں دی گئی اوریو ں لاکھوں روپے کی اس ایمبولینس کے مکمل طورپر ناکرہ ہونے کا خدشہ پیداہوگیا،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایمبولینس کے کسی بھی ڈرائیور کے پاس لاگ بک موجود نہیں،اصولاََ ایک ایمبولینس کیلئے ایک ڈرائیور مقررہوتاہے مگر یہاں پر ایک گاڑی کبھی ایک ڈرائیور اور کبھی دوسرے ڈرائیور کے پاس ہوتی ہے اس دوران اگر گاڑی میں کوئی خرابی آجائے تو اس کا کوئی پتہ نہیں چلتا اس کے علاوہ سوات سے پشاورآنے جانے پر کتناڈیزل خرچ ہوتا ہے اس کابھی کوئی پتہ نہیں چلتا،اس کے علاوہ ہسپتال پراپرٹی پر مافیا کے عرصہ درازسے قابض ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق سیدوشریف اور سنٹرل ہسپتال کی سرکاری پراپرٹی پرمافیا کا قبضہ ہے مگرہسپتال انتظامیہ لاعلم بنی بیٹھی ہے اس پراپرٹی کی اٹھارہ سال سے بولی ہوئی اور نہ کوئی ٹینڈر ہوا،اس عرصہ میں کرایہ کی مد میں رقم کون وصول کرتا رہااس کا کسی کو علم نہیں،آمد ہ اطلاع کے مطابق سیدوشریف ہسپتال کے سامنے ایمبولینسوں کیلئے موجود گیراجوں کو عرصہ دراز سے کرایہ پر دے دیا گیا ہے جس کے سبب قیمتی ایمبولینس کھلے آسمان تلے کھڑی کی جاتی ہیں جو سڑ رہی ہیں اورحکومتی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچ رہاہے،گیراج کس نے لیز پر دئے ہیں اور کرایہ کون لیتا ہے اس حوالے سے کسی کو بھی پتہ نہیں،اس سلسلے میں سامنے آنے والی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی رپورٹ کے مطابق ہسپتال کے سامنے موجودگیراجوں کی شکل میں موجود سرکاری پراپرٹی کی چھت پر کسی نے تعمیراتی کام بھی کیا ہے اوراب یہ گیراج اور پوری پراپرٹی مافیا کے قبضے میں ہیں مگر پوچھنے والا کوئی نہیں،میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ سنٹرل ہسپتال کے پیچھے موجود ٹینکی کے آس پاس موجود پراپرٹی پربھی ایک عرصہ سے مافیا قابض ہے مگر اس سلسلے میں ہسپتال انتظامیہ بالکل لاعلم اورخاموش ہے، سیدوہسپتال کے سامنے اور سنٹرل ہسپتال کے پیچھے موجود پراپرٹی 2002سے لیز پر ہے جس کے بعد اس کی بولی یا ٹینڈر نہیں ہوا،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس ضمن میں کیس بھی چلا جس کا فیصلہ ہسپتال کے حق میں ہوا مگر اس کے باوجود بھی یہ پراپرٹی واگزار نہیں کرائی جاسکی،عوام نے سوال اٹھایا کہ لیز کس نے دیا،کس کو دیا اوراس سے اب تک آنے والا کرایہ کون وصول کرتا رہا؟اور یہ سب کچھ کس کی ایما پر ہورہاہے؟مقامی حلقوں نے اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے فوری تحقیقات اور سرکاری پراپرٹی واگزارکرانے سمیت سڑنے والی ایمبولینس اور ایم آر آئی مشین کی خرابی دور کرنے کیلئے فوری اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ہسپتال میں موجود کمیوں کو دور کرنے کے احکامات جاری کرے اوراپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں غفلت اور لاپرواہیاں برتنے والے اہلکاروں کیخلاف کارروائی عمل میں لانے کی بھی اپیل کی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :