سوات میں گیس ہوامیں تحلیل۔عوام خواروذلیل

بدھ 25 نومبر 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

جس طرح موسم گرما میں ایشیاء کا سوئیٹزرلینڈ سوات بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی لپیٹ میں رہتاہے جس کے خاتمے میں تاحال ہرحکومت ناکام رہی اور ہر دور کی حکومت نے اس سلسلے میں صرف وعدوں اور دعووں سے کام چلاکر اپنی ناکامی کو چھپانے کی ناکام کوشش کی بالکل یہی معاملہ سوئی گیس لوڈ شیڈنگ کا بھی ہے جو موسم سرماکی آمد کیساتھ ہی ہوا میں تحلیل ہوجاتی ہے جیسا کہ آج کل سردی کی شدت میں اضافے اوربارش وبرفباری کے ساتھ ہی سوات کے مرکزی شہرمینگورہ سمیت دیگرعلاقوں میں سوئی گیس مکمل طورپرغائب ہوگئی جس کے بعد لوگ ٹھنڈے چولہوں کوحسرت بھری نظروں سے دیکھنے پرمجبور ہوگئے۔

صارفین دن بھر بجھے چولہوں کے سامنے بیٹھ کر سوئی گیس کے آنے کا انتظارکرتے ہیں مگر گیس کا پتہ ہی نہیں چلتااس دوران صارفین شدید ذہنی کوفت میں مبتلا رہتے ہیں اوروہ جس کشمکش اورکرب سے گزرتے ہیں وہ صرف وہ خود جانتے ہیں اس کا حکومت اور محکمہ گیس کو ذرہ بھر احساس اوراندازہ نہیں اور نہ ہی وہ صارفین کی تکلیف محسوس کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

گیس کی گھنٹوں گھنٹوں بندش کے سبببچے اور بڑے صبح ناشتہ کئے بغیرسکول اور کام پر جانے پر مجبورہیں جس کے بعدحکومت اور محکمہ گیس سے مایوس عوام سراپا احتجا ج بن گئے ہیں جوسڑکوں پرآنےکے لئے پرتول رہے ہیں۔

ہرسال موسم سرماکی آمد اور خاص کر بارش اور برفباری کے ساتھ ہی سوات میں سوئی گیس کی بدترین لودشیڈنگ شروع ہوجاتی ہے۔یہاں پر گھنٹوں گھنٹوں سوئی گیس غائب رہتی ہے جس کے سبب گھروں کے چولہے بجھ جاتے ہیں یہ صورتحال عوام کے لئے شدید پریشانی اور مشکلات کاسبب بن جاتی یےاوروہ اس جدید دور میں بھی سوختنی لکڑی جلاکر کھانے تیار کرنے پر مجبورہوجاتے ہیں۔

اس ظلم کے خلاف جب بھی عوام آواز اٹھاتے ہیں تومتعلقہ حکام چند دن میں پائپ لائن کاسائز بڑھانے اور مسلہ مستقل بنیادوں پر حل کرانے کی یقین دہانی کرکے انہیں چپ کراتے ہیں ۔اہل علاقہ کا کہناہے کہ سالہاسال سے گیس لوڈشیڈنگ کامسلہ چلاآرہاہے مگر حکومت اور محکمہ گیس خالی خولی وعدوں سے کام چلاکر عوام کوٹرخارہے ہیں۔اس ظلم کے خلاف یہاں کے عوام نے مختلف اوقات میں احتجاجی مظاہرے کئے۔

روڈ بلاک کئے ۔ٹائرجلائیں مگر حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اس کے علاوہ علاقے کے سرکردہ افراد اور عمائدین نے ذمہ داروں کو درخواستیں دیں۔اپیلیں کیں ۔مطالبات کئے مگر مقام افسوس ہے کہ حکام نے پھر بھی کسی قسم کی توجہ دینے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔اہل علاقہ کا کہناہے کہ محکمہ گیس ہرماہ بڑی پابندی کے ساتھ ںھاری بھاری بل  ارسال کردیتے ہیں جنہیں وہ مقررہ تاریخ سے بھی پہلے جمع کراتے ہیں مگرگیس  لائنیں صرف سیٹیاں بجاتی ہیں ان سے گیس نام کی کوئی چیزبرآمد نہیں ہوتی۔

حقیقت یہ ہے کہ سوئی گیس کے نام پر یہ سہولت صارفین کے لئے زحمت بن چکی ہے کیونکہ شروع سے لے کر اب تک یہاں کے لوگ اس نام نہاد سہولت سے صحیح معنوں میں مستفید نہ ہوسکیں۔قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ سوات میں گیس کنکشن لگوانا بھی جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔لوگ سالہا سال کنکشن حاصل کرنے اور میٹرلگوانے کے لئے گیس آفس کے چکر لگا رہے ہیں مگر انہیں ہر بارنئی نئی تاریخ دے کر ٹرخادیاجاتا ہے اور جن خوش قسمتوں کو سالوں میں کنکشن ملے بھی تو پھر ان کے لئے گیس لوڈشیڈنگ کی شکل میں ایک اور امتحان کاسامنا کرنا پڑتاہے اور آخر کارباربار انہیں مایوسی کامنہ دیکھنے کے بعد پھرایک ایسا موڑ آتاہے کہ وہ گیس کنکشن حاصل کرنے پر پشیمان ہوجاتے ہیں۔

یہی صورتحال موسم گرما میں بجلی لوڈشیڈنگ کی بھی ہوتی ہے جو چوبیس گھنٹوں میں مجموعی طورپر صرف چند گھنٹے ہی موجود ریتی ہے ۔بجلی کے مسلسل غائب رہنے کی وجہ سے کاروبارِ زندگی کا پہیہ مکمل طورپر رکا رہتاہے ۔اب تو عوام کو یہ یقین ہوگیاہے کہ حکومت محکمہ گیس اور واپڈا کے سامنے بالکل بے بس ہے کیونکہ ان دونوں محکموں نے ہرحکومت کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکیاہے ۔

یہ دونوں محکمے بے لگام گھوڑے بن چکے ہیں جنہیں لگام لگانا کسی بھی حکومت کے بس کی بات نہیں رہی ۔روشنیوں کاامین ادارہ واپڈا عوام پر بجلیاں گرارہاہے تو محکمہ گیس لوگوں کو زندہ درگور کرنے کے درپےہیں۔مذکورہ محکموں۔انتظامیہ اور حکومت کو عوام کے حال پرترس نہیں آرہا یہی وجہ ہے کہ اب وہ کسی مسیحاکی راہ تک رہے ہیں۔مقامی لوگوں نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت عوامی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے مسلہ دور کرکے ان کی پریشانیوں کاخاتمہ کرے اوراگر بجلی گیس لوڈشیڈنگ کامسلہ فوری طورپر حل نہ ہوا تو وہ فیصلہ کن احتجاج کرنے پر مجبورہوجائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :