قصہ خوانی کا یوسف خان ،عرف دلیپ کمار

جمعرات 8 جولائی 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

بڑے لوگ انعام کے طور پر پیدا ہوتے ہیں اور سزا کے طور پر اٹھا لیے جاتے ہیں، یہ جملہ اور اس کے اثرات بڑے گہرے ہیں کیونکہ جب بھی کوئی بڑا انسان چلا جاتا ہے، یہ جملہ حقیقت بن کر  سامنے کھڑا ہو جاتا ھے، خصوصاً اس وقت جب کوئی انسانی خدمت کرتے کرتے یکم دم موت کی آغوش میں چلا جائے، دل دُکھتا ہے کہ کاش یہ زندہ رہتا تو لوگوں کے چہرے اس کی وجہ سے کھلھلاتے رہتے، انسان خوش ہوتا تو  رب خوش ہوتا، یہ فن کار، ادکار کار اور گلوکار بھی بڑے لوگ ہوتے ہیں رولانا، ھنسانا اور جذبات کی ترجمانی کرنا انہیں خوب آتا ہے،
قصہ خوانی بازار پشاور کا یوسف خان عرف دلیپ کمار بھی ایسا ہی انسان دوست اداکار تھا، جو 98ء سال کی عمر میں انتقال کر گئے، ھمہ وقت شخصی وجاہت کے ساتھ ساتھ ان کی اداکاری میں رومان، مزاح، اور سنجیدگی کے جوہر موجود تھے، جن کا جلوہ  فلموں میں ھمارے بزرگوں اور ھم نے دیکھا، ٹریجڈی کنگ بھی کہلائے لیکن مزاحیہ کردار ادا کر کے یہ چھاپ ختم کر دی،یوسف خان عرف دلیپ کمار 11 دسمبر 1922ء کو قصہ خوانی پشاور میں پیدا ہوئے ،  ان کی حویلی آج بھی محکمہ آثار قدیمہ خیبرپختونخوا کا حصہ ہے، یوسف خان کے والد لالہ غلام سرور پشاور میں پھلوں کا کاروبار کرتے تھے، یہ خاندان  1930ء کی دہائی میں پشاور سے ممبئی منتقل ہو گیا، ممبئی کی رنگینیاں راس نہ آئیں تو گھر چھوڑ چھاڑ پونا چلے گئے اور روزی روٹی کے لیے کیفے کھول لیا، کہتے ہیں ہجرت میں برکت ہوتی ہے، اس خاندان  کا پشاور سے ہجرت کرنا ہو یا یوسف خان کا ممبئی سے پونا جانا ہو، نئی صلاحتیں اور نئے انداز جنم لیتے گئے جو بلندیوں تک پہنچانے میں معاون ثابت ہوئے۔

(جاری ہے)

دلیپ کمار کی یہاں بمبئی کے ایک فلمی ڈائرکٹر سے ملاقات ہوئی انہوں نے دلیپ کمار کو اپنی فلم جوار بھاٹا کے مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کرلیا، جس سے یوسف خان کو دلیپ کمار کا سکرین نام ملا،یہ غالباً 1944 کا زمانہ تھا کہ یوسف خان اب دلیپ کمار۔ کے طور پر جانا جانے لگا، 1947 میں ان کی نور جہاں کے ساتھ فلم نے شہرت عطا کی جو آج تک برقرار ہے، دلیپ کمار نے کئی ایوارڈز،  حاصل کیے جن میں انڈیا کے سب سے بڑے اعزازات کے ساتھ ساتھ، نشان پاکستان جیسا اعزاز بھی ملا، 70 کی دہائی میں کچھ عرصہ کے لیے فلموں سے کنارہ کشی  اختیار کی، لیکن جب واپس آئے تو بس چھا گئے، لوگوں کو رولایا بھی، ھنسایا بھی،  مغل اعظم ایک بھاری بجٹ کی فلم دلیپ کمار کا اثاثہ ہے، ساٹھ سالہ فلمی کرئیر میں ، ساٹھ سے زیادہ فلموں میں کام کیا،جن میں فلم شہید، گنگا جمنا، مغل اعظم، دیوداس سمیت دیگر فلموں نے بہت شہرت پائی بلکہ مغل اعظم 2008ء تک باکس میں دوسرے نمبر پر رہی، دلیپ کمار نے 1966ء میں سائرہ بانو سے شادی کی، سائرہ بانو نے زندگی بھر کا ساتھ نبھایا، فن کی دنیا کا یہ تابندہ ستارہ ,7''جولائی 2021ء کو اس دنیا سے رخصت ہوا، جس نے اپنی وراثت میں محبت، بہترین اداکاری اور اعلیٰ انسانی اقدار چھوڑی ہیں جو صدا یادوں کا حصہ ہوں گی۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :