آکوس معاہدہ، ایک نئی سرد جنگ کا آغاز!!!

جمعرات 23 ستمبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان آکوس, Aukus, نامی معاہدے کا باقاعدہ اعلان 15 ستمبر 2021ء کو تینوں ممالک کے سربراہوں نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کیا، آکوس  کا نام آسٹریلیا، یو کے، اور یو ایس کے حروف تہجی کے مطابق رکھا گیا ہے، جس کا اصل مقصد چین کی بڑھتی ہوئی، ایٹمی اور اقتصادی قوت کو روکنا ہے، تینوں نے نام لئے بغیر ایشیا پیسفک میں اپنی استعداد کار بڑھانے کا ذکر کیا، یہ ممالک عرصہ سے چین کے خلاف منصوبہ بندی کر رہے ہیں، اور بحر الکاہل کے مصنوعی جزیرے پر چین کی بڑھتی ہوئی نیوکلیئر سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، سب سے بڑی تشویش ان ممالک کو چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی سے ہے، آسٹریلیا چین کا سب بڑا تجارتی پارٹنر تھا، اب اسی آسٹریلیا کو امریکہ قربانی بکرا بنانا چاہتا ہےامریکہ اور اس کے اس کے اتحادی افغانستان سے نکلے ہی اسی لیے ہیں کہ وہ چین کا راستہ روک سکیں،امریکہ نے کوشش کی تھی کہ چین کے خلاف پاکستان سے کوئی مدد ملے لیکن پاکستانی سیاسی اور عسکری قیادت نے مکمل  انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

اس لئے افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر پھیکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آکوس معاہدہ اگرچیکہ چین کے خلاف ہے لیکن "بدنظری" پاکستان پر بھی ہے ، جس کا  خمیازہ ھم بھگت رہے ہیں، امریکہ ، آسٹریلیا اور برطانیہ کے درمیان یہ معاہدہ جنگ عظیم دوئم کے بعد سب سے بڑا معاہدہ ھے، جو "فائیو ائیز" معاہدے سے الگ ہے، اس معاہدے کے تحت بھی امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جاپان، اور انڈیا آپس میں تمام معلومات شئیر کریں گے، اور چین پر بھی نظر رکھیں گے چین نے اس معاہدے کو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے اور سرد جنگ کے نظریات رکھنے والوں کا شاخسانہ قرار دیا، امریکہ نے یہ سرد جنگ لڑنی ہے، چاہے آسٹریلیا ہو، انڈیا یا کوئی اور بیساکھی مل جائے، اس کا ہر دس سال میں ایک ایڈونچر ھوتا ھے، جسے اب چین کے خلاف کرنے جا رہا ہے، اس کے شدید خطرات نکل سکتے، تیسری عالمی جنگ شروع ہونے کے خدشات بھی خارج ازامکان نہیں ہیں، پاکستان پر کرکٹ ڈپلومیسی، بھارت کو اہمیت اور افغانستان پر کوئی بات نہ کر کے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، کہ وہ روس، چین اور ایران کی طرف بڑھتے قدم روک لے، لیکن کیا ھم بھی اپنے مفادات کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، کیا امریکہ کی ستر سالہ دوستی سے ھم کچھ حاصل کر سکے؟ اس پر غور کرنے کا وقت ہے، قومیں ایسے سخت فیصلے کرنے سے ہی اٹھتی ہیں، پاکستان کے لیے فی الحال مشکل وقت ھے مگر پہلی مرتبہ افغانستان پالیسی پر سول اور عسکری قیادت میں مکمل ھم آہنگی ھے، سیاسی قیادت کھل کر بات کر رہی ہے، یہ اشارے بہتری کی امید ہیں،
آکوس معاہدے کے تحت امریکہ آسٹریلیا کو بارہ ایٹمی آبدوزیں فراہم کرے گا، اس طرح آسٹریلیا، امریکہ، روس، چین،انڈیا ، فرانس کے بعد ساتواں ملک بن جائے گا جو ایٹمی آبدوزیں رکھنے والا ملک بن جائے گا، اس معاہدے کے تحت تینوں ممالک سائبر ٹیکنالوجی اور سمندر میں جاری سرگرمیوں کو ایک دوسرے کو مدد کریں گے، اس سے پہلے آسٹریلیا اور فرانس کے درمیان یہ معاہدہ موجود تھا، مگر آسٹریلیا نے یہ معاہدہ توڑ کر امریکہ کو گلے لگا لیا ہے، جس پر فرانس نے سخت ردعمل عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ نے فرانس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ھے، بات یہاں تک محدود نہیں بلکہ یورپی یونین کے سربراہ نے آج کہا ہے کہ امریکہ وفاداری پر کبھی پورا نہیں اترا، چین کے یورپی یونین کے ممالک سے اچھے تجارتی تعلقات ہیں، یورپ نے ماضی میں بہت جنگیں دیکھی ہیں وہ کبھی نہیں چائیں گے کہ یورپ جنگ کا مرکز بنے، آکوس، فائیو آئیز، یا دوسرے تمام معاہدے، اس وقت وبال جان بھی بن سکتے ہیں جب معاشی مفادات اور معاشرتی ٹکراؤ ابھرے گا، افغانستان کا خلا بھی چین پر کر لے گا، مگر امریکہ کی کوششیں تباہی کے لیے ھوتی ہیں اور تباہی کمزور قوموں کا مقدر بن جاتی ہے، حوصلے اور فیصلے مضبوط ہونے چائیے، کیونکہ
وقت اچھا بھی آئے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :