دنیا بھر میں ،خالصتان تحریک کی نئی بیداری

جمعہ 19 نومبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

برطانیہ میں سکھوں کی" خالصتان تحریک" ایک نئے سیاسی موڑ پر ھے، سکھ رہنماؤں نے شیڈو حکومت، اور اب ریفرنڈم کروا کر ایک نیا ولولہ پیدا کر دیا ہے، بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے اپنے برطانوی ہم منصب سے احتجاج بھی کیا مگر نہ صرف احتجاج کو مسترد کر دیا گیا بلکہ برطانیہ میں موجود لاکھوں سکھوں نے اس میں جوق در جوق حصہ لیا، یہ ریفرنڈم سکھوں کے سینکڑوں گوردواروں میں منعقد ھوا، سکھ رہنما پرما جیت سنگھ نے کہا ہے کہ یہ ریفرنڈم اقوام متحدہ کے مندوبین کی نگرانی میں ھوا ھے، اور برطانوی حکومت کی مکمل حمایت حاصل تھی، سکھ مت کے بیشتر رضا کاروں نے سیکورٹی کے انتظامات کیے، اس موقع پر برطانوی پولیس بھی موجود تھی، اس تازہ تحریک سے بھارت شدید تشویش میں مبتلا ھے، بھارتی احتجاج سے، برطانیہ اور بھارت کے تعلقات میں بھی ایک خلا پیدا ھو چکا ھے، دوسری طرف بھارت میں ھندو، مسلم فسادات میں تیزی اچکی ھے، یہاں تک کہ ماراشٹرا میں آر ایس ایس اور مسلمانوں کے بیچ ایک لڑائی کی سی کیفیت ھے، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور زیادہ اقتدار میں رہی تو مسلم، سکھ، عیسائی اور بدھ مت کے پیروکار ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں گے، ان سب میں خالصتان تحریک سب سے مضبوط بنیاد رکھتی ہے، گزشتہ مہینوں سکھ کسانوں کی تحریک میں بھی اس کے خفیہ اور ظاہری آثار نمایاں تھے، اب برطانیہ میں سکھوں کی سرگرمیاں پوری دنیا میں پھیل رہی ہیں، پرما جیت سنگھ نے کہا کہ برطانیہ کے بعد یہ ریفرنڈم، امریکہ، کینڈا اور دیگر ممالک میں بھی کروایا جائے گا،
  سکھ کا مطلب، سیکھنے والا ہے، جو سنسکرت زبان سے نکلا ہے، بھارتی پنجاب میں 60 فیصد غیر ھندو قومیں آباد ہیں  جن میں سکھ، مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر مذاھب کے لوگ  شامل ہیں، سکھوں کی تعداد، کل ابادی کا 37 فیصد ہے،  جو کہ انیس کروڑ، چھ لاکھ سے زائد بنتی ھے، سکھوں کے سب سے بڑے مذہبی مرکز گولڈن ٹیمپل کے انہدام اور قتل و غارت کے بعد خالصتان تحریک کو دنیا بھر میں نمایاں پزیرائی ملی تھی آہستہ آہستہ یہ تحریک ٹھنڈی پڑ گئی لیکن اب اس میں ایک نئی بیداری پیدا ھو رہی ہے،
برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں سکھوں اور دوسرے غیر ملکیوں کی ابادی کا محرک معاشی تھا، جو رومیوں سے شروع ہوتا ہوا انگریزوں تک جاتا ہے یہ لوگ یہاں سے جاتے ہوئے اپنے ساتھ محنت کش،  اور مختلف ھنر رکھنے والوں کو ساتھ لے جاتے، جو آباد ہوتے ہوتے، لاکھوں تک پہنچ گئے، ان میں سکھ اور مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہوئے، اس وقت دنیا میں سکھوں کی تعداد 17 ملین سے زائد ھے، ان میں جدت بھی آئی، پگڑیاں بھی بک گئیں، مگر ، جہاں  کا خمیر تھا وہاں لوٹ کر آگیا اور سکھ تیزی سے اپنی روایات، مذھب اور ثقافت سے جڑ گئے، اس میں مذہبی عبادت گاہوں کا اہم اور مرکزی کردار ہے،  برطانیہ میں قدیم ترین گردوارہ 1902ء میں سنکلیئر روڈ پر بنایا گیا تھا، جبکہ غربی لندن کا علاقہ ساؤتھ ال ابتدا ہی سے سکھوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جہاں دس افراد میں سے سات سکھ نظر آئیں گے، ساؤتھ ال ہی میں گولڈن ٹیمپل کے بعد سب سے بڑا گردوارہ 2003ء میں بنایا گیا، اس وقت لندن میں اکتالیس بڑے گردوارے ہیں، شمال مشرقی انگلینڈ میں چھ، جنوب مشرق میں آٹھ، مڈ لینڈ میں پنتیس، مغربی مڈ لینڈ میں 73 اور صرف برمنگھم میں چونتیس گردوارے ہیں، اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سکھ تیزی سے اپنی مذہبی روایات کے ساتھ جڑ رہے ہیں، معاشی آسودگی کی وجہ سے تحریک خالصتان کو نیا خون اور جوش ملا ھے، جو بڑھتے بڑھتے آج ایک بڑا سیاسی ایشو بن گیا ہے
  اس وقت سکھوں کی ابادی کو دیکھا جائے تو بھارت میں 19 کروڑ سے زائد، پاکستان میں 60 ھزار، برطانیہ میں 7 لاکھ،ساٹھ ھزار، امریکہ میں 50 ھزار،کینڈا میں 4 لاکھ، اطالیہ میں 70 ھزار، آسٹریلیا میں 72 ھزار، ملائیشیا میں 12 ھزار اور دنیا کے دیگر ممالک میں دس دس ہزار سے زائد سکھ آباد ہیں، " پانچ ک۔

(جاری ہے)

" والا یہ قافلہ ، (کرپان، کیس، کڑا، کچھا اور کنگا کے ساتھ )دنیا بھر میں موجود اور خالصتان تحریک کا علم بردار ھے، بھارت میں چونکہ سکھ ، ھندوؤں اور حکومت ھندوستان کے مظالم کی وجہ سے چپ رہتے ہیں مگر خالصتان تحریک کی چنگاری موجود ہے جو کسی وقت بھی لاوا بن سکتی ھے، جو بھارت کے لئے کشمیر کے بعد سب بڑا خطرہ ھوگی، اس وقت بھارت میں ھندو، مسلم فسادات، مذھبی اور نسلی تعصب کی وجہ سے وقوع پزیر ھو رہے ہیں، جن  کو کوئی قیادت اور لائحہ عمل مل گیا تو ایک نئے پاکستان کی تحریک بھی ابھر سکتی ہے، سکھوں کا ماضی، اگرچہ مسلمانوں کے لیے اتنا اچھا نہیں ھے، وہ رنجیت سنگھ سے ھری سنگھ تک کے مظالم نہیں بھولے، تقسیم ھندوستان کے اندوہناک واقعات بھی پیش نظر ہیں، مگر دنیا جس تیزی سے بدلی ھے، وہاں مخالف ترین آج قریب ترین ہیں، اس لئے کشمیر میں، بھارت میں اور عالمی سطح پر  بھارتی فوج، حکومت اور ھندو فاشزم کی وجہ سے دوسری اقوام متحد ہو جائیں گی جس سے خالصتان تحریک کو اور کامیابیاں مل سکتی ہیں، تحریکیں چلانے اور مقاصد حاصل کرنے کے لیے قیادت، نظریے اور انسانی حقوق کے ایشوز زیادہ کردار ادا کرتے ہیں، جو اس وقت خالصتان تحریک کو میسر ہیں، دنیا ان کی آواز پر کان دھرتی ہے، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے معاون ثابت ہو رہے ہیں، بی جے پی حکومت اور بھارتی اسٹبلشمنٹ نے اپنا رویہ نہ بدلا تو یہ نئی بیداری، "خالصتان" کے قیام میں معاون ثابت ہو گی، جس میں برطانیہ میں مقیم سکھ کمیونٹی کا اہم کردار ھو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :