
دنیا بھر میں ،خالصتان تحریک کی نئی بیداری
جمعہ 19 نومبر 2021

پروفیسرخورشید اختر
سکھ کا مطلب، سیکھنے والا ہے، جو سنسکرت زبان سے نکلا ہے، بھارتی پنجاب میں 60 فیصد غیر ھندو قومیں آباد ہیں جن میں سکھ، مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر مذاھب کے لوگ شامل ہیں، سکھوں کی تعداد، کل ابادی کا 37 فیصد ہے، جو کہ انیس کروڑ، چھ لاکھ سے زائد بنتی ھے، سکھوں کے سب سے بڑے مذہبی مرکز گولڈن ٹیمپل کے انہدام اور قتل و غارت کے بعد خالصتان تحریک کو دنیا بھر میں نمایاں پزیرائی ملی تھی آہستہ آہستہ یہ تحریک ٹھنڈی پڑ گئی لیکن اب اس میں ایک نئی بیداری پیدا ھو رہی ہے،
برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں سکھوں اور دوسرے غیر ملکیوں کی ابادی کا محرک معاشی تھا، جو رومیوں سے شروع ہوتا ہوا انگریزوں تک جاتا ہے یہ لوگ یہاں سے جاتے ہوئے اپنے ساتھ محنت کش، اور مختلف ھنر رکھنے والوں کو ساتھ لے جاتے، جو آباد ہوتے ہوتے، لاکھوں تک پہنچ گئے، ان میں سکھ اور مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہوئے، اس وقت دنیا میں سکھوں کی تعداد 17 ملین سے زائد ھے، ان میں جدت بھی آئی، پگڑیاں بھی بک گئیں، مگر ، جہاں کا خمیر تھا وہاں لوٹ کر آگیا اور سکھ تیزی سے اپنی روایات، مذھب اور ثقافت سے جڑ گئے، اس میں مذہبی عبادت گاہوں کا اہم اور مرکزی کردار ہے، برطانیہ میں قدیم ترین گردوارہ 1902ء میں سنکلیئر روڈ پر بنایا گیا تھا، جبکہ غربی لندن کا علاقہ ساؤتھ ال ابتدا ہی سے سکھوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جہاں دس افراد میں سے سات سکھ نظر آئیں گے، ساؤتھ ال ہی میں گولڈن ٹیمپل کے بعد سب سے بڑا گردوارہ 2003ء میں بنایا گیا، اس وقت لندن میں اکتالیس بڑے گردوارے ہیں، شمال مشرقی انگلینڈ میں چھ، جنوب مشرق میں آٹھ، مڈ لینڈ میں پنتیس، مغربی مڈ لینڈ میں 73 اور صرف برمنگھم میں چونتیس گردوارے ہیں، اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سکھ تیزی سے اپنی مذہبی روایات کے ساتھ جڑ رہے ہیں، معاشی آسودگی کی وجہ سے تحریک خالصتان کو نیا خون اور جوش ملا ھے، جو بڑھتے بڑھتے آج ایک بڑا سیاسی ایشو بن گیا ہے
اس وقت سکھوں کی ابادی کو دیکھا جائے تو بھارت میں 19 کروڑ سے زائد، پاکستان میں 60 ھزار، برطانیہ میں 7 لاکھ،ساٹھ ھزار، امریکہ میں 50 ھزار،کینڈا میں 4 لاکھ، اطالیہ میں 70 ھزار، آسٹریلیا میں 72 ھزار، ملائیشیا میں 12 ھزار اور دنیا کے دیگر ممالک میں دس دس ہزار سے زائد سکھ آباد ہیں، " پانچ ک۔
(جاری ہے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.