
وہ ہمارے مہمان تھے
پیر 26 اکتوبر 2020

راجہ فرقان احمد
مشہور زمانہ سیریل ارتغل غازی جو تیرہویں صدی کا قردار تھا۔ اس ڈرامے میں بھی یہ واقع کئی جگہوں پر نقش بند کیا گیا۔ مگر سٹیٹ کلچر متعارف ہوتے ہی اور خصوصی طور پر Treaty of westphalia جس نے ریاستوں کو خصوصی درجہ دیا۔
(جاری ہے)
امن و امان قائم رکھنے کے لیے مختلف قانون متعارف کروائے گئے اور ان پر عمل درآمد کروانے کے لیے ریاستی مشینری کا سہارا لیا گیا۔
یہ تمام صورتحال اس بات کی عکاسی بھی کر رہی تھی کہ غلامانہ اور جاگیردارانہ سوچ حالتِ نزاع میں ہے اور جلد ختم ہو جائے گی لیکن درحقیقت ایسا نہ ہو سکا۔آج ہم اکیسویں صدی میں پہنچ چکے ہیں لیکن ہمارے حکمران طبقے میں یہ سوچ کھل کر سامنے آ رہی ہے۔ اُن کی باتوں سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آج بھی ہم غلام قوم ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ہمارے مہمان تھے اُن کو گرفتار کیسے کر سکتے ہیں۔ یہ الفاظ سن کر ان کی جاگیردارانہ سوچ اور قانون کی اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
کیا ہم بارہویں صدی میں بیٹھے ہیں یا اکیسویں صدی میں جہاں بلاول کے مہمانوں پر کوئی قانون لاگو نہیں۔ کیا یہ لوگ قانون سے بالاتر ہیں۔ کیا ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے جو کچھ قائد کے مزار پر کیا یہ کسی بھی باشعور شخص کو زیب نہیں دیتا اور جب قانون پر عمل درآمد ہو جائے تو جمہوریت کا لبادہ اوڑھے یہ لوگ اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ قائد اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ میٹینینس آرڈینینس 1971 کے تحت بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار کو قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے اور اِس کو نقصان پہنچانے اور کسی قسم کی سیاسی سرگرمی منعقد کرنا قانوناً جرم ہے جس کی سزا تین سال قید تک ہو سکتی ہے۔ مزید یہ کہ عدالت نے ملزم کا سمری ٹرائل کرکے فوری سزا بھی سنا سکتی ہے۔
جہاں تک مقدمے کی بات ہے تو اس پر کوئی دو رائے نہیں کہ یہ قانون کے مطابق ہوا ہے البتہ گرفتاری پر سوالیہ نشان اٹھتے ہیں۔ اگر گرفتارہی کرنا تھا تو ایئرپورٹ سے بھی کیا جا سکتا تھا لیکن صبح 6 بجے گرفتار کر کے اس معاملے پر سوالیہ نشان اٹھا دیا کیا ہے۔ ایک بیانیاں یہ بھی چل رہا ہے کہ آئی جی نے ایف آئی آر درج کرنے اور گرفتار کرنے سے معذرت کر لی تھی لیکن اگر یہ بیانیہ درست ہے تو کیا آئی جی اور پولیس کا یہ فرض نہیں تھا کہ وہ قانون کے مطابق گرفتار کرتے۔ بہرحال جب تک سندھ حکومت اور آرمی چیف کی انکوائری رپورٹ سامنے نہیں آ جاتی اس موضوع پر بات کرنا مناسب نہیں۔ مگر میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ان دونوں رپورٹس میں تضاد پایا جائے گا۔
اب ذرا اپوزیشن کے بیانیے کو ہی چانچ لیتے ہیں۔ تقریبا 11 جماعتوں کی اس تحریک کا آغاز گوجرانوالہ میں ایک اچھے جلسے سے ہوا لیکن اپوزیشن کی بدقسمتی ہی سمجھ لیجئے کہ اپوزیشن کے پاس مہنگائی کا ایک بہت بڑا ایشو سامنے ہے لیکن پچھلے کرتوتوں کے باعث اس مسئلہ کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کر پا رہے۔ اپوزیشن عوام کو فلحال اعتماد میں نہیں لے پا رہی۔ عوام ابھی بھی اپوزیشن سے خفا ہے کیوںکہ عوام کے نزدیک اپوزیشن کی اس تحریک میں اپنے مقاصد زیادہ جبکہ عوامی مسائل کم ہیں۔
حکومت کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ وہ عوام کو اپنے مخالف کرنے کے بجائے ان کو ریلیف دے۔ آئے روز مہنگائی میں اضافہ اور اشیائے خوردونوش قوت خرید سے دو ہو چکی ہیں۔ اس حکومت کے لیے سب سے بڑا خطرہ کوئی اور نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان خود ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ فلفور عوام دوست پالیسی نافذ کی جائیں تاکہ غریب عوام کو کچھ ریلیف میسر ہو سکیں۔ اپوزیشن کو ذاتی مقاصد کے بجائے عوام کے مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے اور اپنے مہمانوں کو گھر تک ہی محدود رکھیں۔
مزید یہ کہ حکمران اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں اور اوراس غلامانہ، جاگیردارانہ سوچ اور نظام کا خاتمہ کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
راجہ فرقان احمد کے کالمز
-
ففتھ جنریشن وار اور ہمارا کردار
بدھ 22 ستمبر 2021
-
خواتین پر تشدد کے واقعات
پیر 20 ستمبر 2021
-
ففتھ جنریشن وار
منگل 22 جون 2021
-
احتساب یا انتقام
جمعرات 28 جنوری 2021
-
مشرق وسطی اور بگڑتے ہوئے حالات
پیر 4 جنوری 2021
-
تاریخ سے سبق کب سیکھیں گے
ہفتہ 12 دسمبر 2020
-
ہم نہیں بدلے گئے
جمعرات 19 نومبر 2020
-
حق حقدار تک۔۔۔
منگل 10 نومبر 2020
راجہ فرقان احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.