
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- رانا زاہد اقبال
- اسرائیل مصنوعی ریاست جو امریکی پشت پناہی کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی
اسرائیل مصنوعی ریاست جو امریکی پشت پناہی کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی
جمعرات 13 فروری 2020

رانا زاہد اقبال
(جاری ہے)
دنیا میں ہر جگہ تضادات اور منافقت نظر آتی ہے۔ تضاد اور نفاق کا یہ کھیل تو صدیوں سے جاری ہے مگر بالخصوص گزشتہ صدی سے جن میں روشن خیالی، مساوات، انصاف اور امن کے نعرے مسلمہ اقدار کی صورت اختیار کر چکے ہیں، ان اقدار سے کھلا انحراف کسی فرد، قوم اور ادارے کے لئے ممکن نہیں چنانچہ ایسا کرنے کے لئے مکاری اور عیاری پر مبنی منافقت کا سہارا لیا جاتا ہے۔ کسی ملک کے حکمران ہوں یا کسی ادارے کے مالکان، ان کا دعویٰ یہی ہوتا ہے کہ وہ مذہب، رنگ، جنس اور نسل کی بنیاد پر کسی امتیاز اور مذہبی و نسلی منافرت پر یقین نہیں رکھتے مگر ان میں سے بہت سوں کا عمل اس قول کے برعکس ہوتا ہے۔ مظلومیت کی مثال بن جانے والی غزہ کی سر زمین نے اس تضاد اور منافقت کو نمایاں کر دیا ہے اور یہ دکھایا ہے کہ جو دنیا یہودیوں اور اسرائیل پر ذرہ سی تنقید کو نفرت اور تعصب کا نام دے کر ایسا کرنے والے کے پیچھے پڑ جاتی ہے، وہ مسلمانوں خصوصاً اسرائیل کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں سے کس طرح تعصب برتتی ہے۔ اس رویے کا اظہار حالیہ دنوں میں امریکی صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ اس کی بڑی مثال ہے۔ امریکہ مکمل طور پر اسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن جب امریکہ نے اسرائیل کو فلسطینی علاقے کو ہڑپ کرنے کی کھلی چھٹی دے دی ہے تو ایسے میں فلسطینی صدر کی اس فیصلے کے خلاف اپیل کیا معنی رکھتی ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی قوتیں غاصب اسرائیل کو روکنے کے لئے سنجیدہ ہوتیں تو اسرائیل نہ تو فلسطین پر قابض ہوتا اور نہ ہی ان کا اس قدر خون بہتا۔ اسرائیل کا قیام ہی فلسطینی سر زمین کے ایک بڑے حصے پر وجود میں آیا تھا اس کے بعد اسرائیل وقفے وقفے سے فلسطین کے مزید علاقوں پر قبضہ کرتا چلا آ رہا ہے۔ اب فلسطین کے ایک بڑے حصے پر اپنا تسلط جما چکا ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی مظالم کا جو سلسلہ جاری ہے اس میں اقوامِ متحدہ اور عالمی قوتوں کی آشیر آباد تو موجود ہے ہی عرب لیگ اور او آئی سی کی خاموشی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ او آئی سی اور عرب لیگ کی بے عملی ہی سے امریکہ کو اس قسم کا منصوبہ بنانے کی ہلہ شیری ملی۔ اسرائیل کو بخوبی ادراک ہے کہ تمام عالمی قوتیں اس کے ساتھ ہیں اور مسلم ممالک میں اتنی جرأت نہیں ہے کہ وہ اسے عملی طور پر روک سکیں۔ لہٰذا اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ جب چاہتا ہے فلسطینیوں کا قتلِ عام شروع کر دیتا ہے۔ اس حقیقت کی بناء پر اسرائیل کو بہت پہلے انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کرنے والوں میں شامل کر دیا جانا چاہئے تھا، لیکن ان تمام حالات کے باوجود امریکی حکمران اسرائیل کی سر پرستی کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ در حقیقت اسرائیل کے تمام جرائم کا اصل سبب وہ خود ہیں۔ اسرائیل ایک قطعی مصنوعی ریاست ہے جو امریکہ کی پشت پناہی کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا زاہد اقبال کے کالمز
-
آج مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ
اتوار 25 جولائی 2021
-
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر فیصل آباد میں منعقد ہونے والی "انیسویں سالانہ وویمن کانفرنس" کا احوال
جمعرات 8 اپریل 2021
-
عمران خان کیوں مقبول ہوئے؟
پیر 23 نومبر 2020
-
کشمیر پر غاصبانہ تسلط کو طوالت دینے کے بھارتی ہتھکنڈے
اتوار 1 نومبر 2020
-
خدا کرے ایسا نہ ہو!
پیر 26 اکتوبر 2020
-
اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ
منگل 20 اکتوبر 2020
-
پلاسٹک بیگز کا کچرا ماحول کے لئے انتہائی مضر
پیر 12 اکتوبر 2020
-
عمران خان ایک تجربہ ہیں انہیں کامیاب ہونا چاہئے
اتوار 27 ستمبر 2020
رانا زاہد اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.