حافظ آباد جلسہ‘وزیر اعظم سے چند گزارشات!

جمعرات 5 نومبر 2020

Rao Ghulam Mustafa

راؤ غلام مصطفی

 رکن قومی اسمبلی چوہدری شوکت علی بھٹی کی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان7نومبر کو ایک روزہ دورہ پر حافظ آباد آرہے ہیں خبرکے مطابق وزیراعظم دورہ حافظ آباد کے دوران یونیورسٹی آف حافظ آباد کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کے علاؤہ چار سو بستر پر مشتمل جدید اسپتال کے قیام کا بھی اعلان کرینگے ۔ضلع حافظ آباد شعبہ زراعت کے حوالے سے بڑا زرخیز علاقہ ہے 1993ء میں سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری مہدی حسن بھٹی کی کاوشوں سے گوجرانوالہ ڈویژن کی اس تحصیل کو ضلع کا درجہ ملا۔

ضلع کی مقامی سیاست میں مہدی حسن بھٹی گروپ نے عوام کی بے لوث خدمت اور ریکارڈ ترقیاتی کاموں کے عوض حافظ آباد کو جوشناخت دی اس کا اعتراف ان کے سخت ناقد اور مخالفین بھی کرتے ہیں۔24نومبر 2017ء کو جب عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر حافظ آباد میونسپل اسٹیڈیم میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرنے آئے تھے تو تب بھی اس جلسہ کی میزبانی مہدی حسن بھٹی گروپ کے حصہ میں آئی یقیننا عمران خان کو حافظ آباد کی عوام کی جانب سے کئے گئے پر جوش آنکھوں کو خیرہ کر دینے والا والہانہ استقبال کا منظر یاد ہو گا جلسہ کو مہدی حسن بھٹی گروپ نے جس تندہی اور محنت کے ساتھ کامیاب بنایا وہ اس ضلع کی سیاست کی تاریخ کے باب میں درج رہیگا کل عمران خان بطور اپوزیشن لیڈرجب حافظ آباد تشریف لائے تھے تب پارٹی کو مضبوط امیدوار چاہیے تھے جو چوہدری مہدی حسن بھٹی گروپ کی شکل میں انہیں مل گئے اور اپوزیشن میں ہوتے ہوئے چوہدری مہدی حسن بھٹی نے میونسپل اسٹیدیم میں کامیاب پی ٹی آئی کا پاور شو منعقد کروایاکل عمران خان کو حافظ آباد کے ووٹرز کی ضرورت تھی لیکن آج حافظ آباد کے باسیوں کو ان کی ضرورت ہے مہدی حسن بھٹی گروپ کی ترجیحات میں یقیننا اپنے ضلع کے لوگوں کے لئے تعلیم اور صحت کی سہولیات سے آراستہ کرنا شامل ہے اور ملک کے منتخب عوامی نمائندوں کے سامنے بھی اپنے علاقوں کے لوگوں کے لئے یہی ترجیحات ہونی چاہیے کیونکہ دنیا میں جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں انہوں نے ترقی کے زینوں پر تعلیم اور صحت کی سہولیات کی حصولیابی کے بعد قدم رکھا۔

(جاری ہے)

نومبر پھر آگیا لیکن تاریخ بدل چکی ہے سات نومبر کو ہونیوالے جلسہ کی جگہ اور میزبانی نہیں بدلی لیکن عمران خان کل اپوزیشن میں تھے ماضی کے حکمران آج کی طرح کل بھی ان کے نشانے پر تھے۔ خان صاحب آج اقتدار میں ہیں ملک کے وزیراعظم ہیں لیکن مہنگائی‘غربت و بیروزگاری جیسے مہلک مسائل کے باعث تحریک انصاف کی حکومت آج عام آدمی کے نشانے پر ہے ایسے حالات میں جب پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا میں مسائل کے نوحے پڑھنے اور سننے کو مل رہے ہیں ۔

حافظ آبا جلسہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے جس کو کامیاب کروانے کا بیڑہ پنجاب کے چھوٹے سے پسماندہ ضلع کے بزرگ سیاستدان چوہدری مہدی حسن بھٹی گروپ نے اٹھایا ہے ۔ ملکی ذرائع ابلاغ اور حکومت کے مخالفین کی نظریں پی ٹی آئی کے ہونیوالے پہلے پاور شو کی کامیابی و ناکامی پر جمی ہیں بہر حال اس بات سے قطع نظر ہماری وزیراعظم عمران خان سے اس کالم کے ذریعے چند گزارشات ہیں تحریک انصاف کی حکومت نے اپوزیشن کے جلسوں کا جواب جلسوں کے ذریعے دینے کا فیصلہ کیا ہے حکومتی پارٹی کا پہلا پاور شو سات نومبر کو حافظ آباد میں ہونے جا رہا ہے جس میں آپ(وزیر اعظم عمران خان)خود شریک ہو نگے ملک اس وقت نازک مرحل کے دور سے گذر رہا ہے ملکی سیاست کے معیار میں جو گراوٹ آچکی ہے ایسی سیاست کی موجودگی میں مہذب معاشرے کی تعمیر کا تصور ہر گز ممکن نہیں جب نا شائشتہ اور غیر مہذب جملوں کا جواب اسی انداز میں دیا جائے گا تو وہی جملے الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کی خبریں بنتے ہیں سوشل میڈیا اور نیوز چینلز پر بحث و مباحثہ کا موضوع بنتے ہیں ملکی سیاست اور معاشرے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

عمران خان صاحب کل آپ اپوزیشن میں تھے تین سال قبل حافظ آباد جلسے میں آپ مغرب کی ترقی کی مثال دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ جب تک ٹیکس نظام‘پولیس کا نظام َعدلیہ اور دیگر ریاستی ادروں کو مضبوط نہیں کیا جائیگا تب تک عوام کو ڈلیور نہیں ہو سکتا عوام کے ٹیکس کا پیسہ چوری ہوتا رہے گا۔آج منظر یکسر بدل چکا لیکن عوام کی آنکھوں میں ایک امید کا دیا آج بھی مدہم روشنی کے ساتھ ٹمٹما رہا ہے کہ شائد اس ملک و ملت تقدیر کو آپ کی حکمرانی میں روشن کمک میسر آسکے۔

اشد ضرورت ہے ادروں کو درست دھارے میں لاتے ہوئے انہیں مضبوط کریں ان اداروں میں میرٹ اور خود کار احتساب کا نظام وضع کریں عدلیہ اور پولیس نظام میں اوور ہالنگ کی ضرورت ہے ادروں کی خرابیاں دور کرنے کرنے کے لئے بہت بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔جب ریاستی اداروں کی درست سمت کا تعین ہو جائیگا پھر شائد کسی کرپٹ اور بد عنوان کا کسی بھی سیاسی اجتماع میں نام تک نہ لیا جائے کیونکہ کرپٹ‘بد عنوان‘بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں میں ملوث افراد سے تفتیش کے بعد جزا و سزا کا تعین میرٹ پر ادارے کریں۔

آپ کے منصب سے جڑی ذمہ داریوں کا تقاضا یہی ہے کہ اپوزیشن کو ان کی زبان میں جواب نہ دیں بلکہ اس جلسہ میں عام آدمی کے مسائل کے حل کی بات کریں اپنے عملی ٹھوس اقدامات کے ذریعے ان کا حوصلہ بنیں اداروں اور وزارتوں کو متحرک کریں تاکہ عام آدمی جو غربت ‘بیروزگاری اور مہنگائی کے باعث تکلیف دہ مایوسی کے سائے میں شب و روز گذار رہا ہے اسے ان مسائل میں کمی کے باعث راحت ملے۔

وازارتوں کی کارکردگی کا زائچہ نکالیں اور غور و فکر کے ساتھ ان محرکات کا مشاہدہ کریں کہ تحریک انصاف عرصہ اڑھائی سالہ اقتدار میں عام آدمی کے مسائل میں کمی کا موجب کیوں نہ بن سکی۔جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کابینہ کے محکمے کس حد تک گورننس کو بہتر بنا سکے یقیننا آپ سمجھ سکیں گے کہ بہتر گورننس میں اب تک کون سے محرکات حائل تھے۔قابلیت یعنی میرٹ چاہیے چاہے وہ چھوٹا سرکاری ملازم ہو یا پھر کمشنرہمیں ایک ایسے اہل طبقہ کی ضرورت ہے جو مسائل کو سمجھ کر اسے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو اقرباء پروری کے خاتمہ کرنے کی اشد ضرورت ہے تا کہ سرکاری دفاتر میں ہونیوالی تقرریاں‘ برآمدات‘ درآمدات‘ تجارت‘ صنعت و پیداوار کی تمام اہم پالیسیاں سیاسی بنیادوں پر نہ بنیں بہت مشکل اور صبر آزما کڑوے فیصلے ہیں لیکن عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانے کا نسخہ کیمیا ایسے ٹھوس عملی فیصلوں میں ہی پوشیدہ ہے۔

گر تحریک انصاف کا دور اقتدار بھی اپوزیشن کو لتاڑنے میں اور اداروں میں اکھاڑ پچھاڑ میں گذر گیا تو جہاں عوام کو تہتر سالوں میں کچھ نہ مل سکا تو پھر اس ملک و ملت کا مستقبل ہمیشہ سوالیہ نشان کی زد میں رہیگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :