آبادی کا دباوٴ کم کرنے کیلئے نئے شہروں کا قیام نا گزیر

بدھ 22 جنوری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

آبادی کا دباوٴ کم کرنے کیلئے نئے شہروں کا قیام نا گزیر نئے شہروں کے قیام سے ٹریفک زیادہ آبادیدیگر مسائل بھی احسن انداز میں حل ہوں گے ان خیالات کا اظہار وزیر ہاوٴسنگ محمود الرشید نے ایک اجلاس میں کہے انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق نئے شہر بسانے کے امکانات کا تفصیلی جائز لیا جا رہا ہے جبکہ اس اجلاس میں پنڈی بھٹیاں سکھیکی اور گجرات کے قریب نئے شہروں کی پری فریبلٹی رپورٹ بھی پیش کی گئی اور جائزہ بھی لیا گیا اور ننکانہ صاحب کے قریب بھی نیاء شہر بسانے پر بھی غور کیا گیا نئے شہروں کی تعمیر حکومت پنجاب کے ایجنڈے کا اہم جزبھی ہے اس ضمن میں کی تیاری کیلئے اربن یونٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں ہیں ۔


رپورٹ میں متعلقہ علاقوں میں سرمایہ کاری کے امکانات انفراسڑکچر کی تعمیر ماحولیات آبادی کی منتقلی دیگر شہروں سڑکو ں کے رابطے اربن ڈویلپمنٹ ڈائزاننگ اور دیگر ضروی عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے پنڈی بھٹیاں سکھیکی اور گجرات ننکانہ صاحب کے ان علاقوں کی فریبلٹی رپورٹ اور ماسڑ پلان کی تیاری کے حوالے سے بھی غور کیا گیا ذرہ غور کریں بڑے شہروں کی آبادی میں اضافہ کا رججان نے ان کے بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ دیہاتوں اور قصبات سے لوگوں نے ہجرت کر نے اور بڑے شہروں میں سکونت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

 ہجرت کرنے والوں کا کہنا ہے تعلیم علاج روزگار سمیت دیگر سہولتوں کے پیش نظرلاہور سر گو دھا اسلام آبادراولپنڈی فیصل آ باد کراچی حیدر آباد ملتان گوجرانوالہ گجرات سیالکوٹ پشاور اور دیگر شہروں میں سکونت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جبکہ کھاتے دولت مندوں نے تو پہلے ہی اپنی رہائش بڑے شہروں میں کر رکھی ہے علاوہ ازیں بڑے شہروں میں رہائشی ویلیوں کے قیام اور دیگر سہولتوں نے زمینداروں تجارتی اور سرمایہ داروں کو اپنی جانب آنے کی کمی نہیں چھوڑی اور ان شہروں کی آ بادی میں بتذریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان کے مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں جس سے مستقبل میں مسائل کا انبار لگ جائے گا ان شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور مسائل کو مدنظررکھتے ہوئے ایسی منصوبہ کی ضرورت ہے ان کی آ بادی پر قابو پانے اور مسائل کا تدارک کے لئے سوچ بچار کی جائے بر وقت اس جانب توجہ نہ دی گئی تو وقت گزرتا جائے گا اور مسائل بڑھتے جائیں گے ضرورت تو اس بات کی ہے اگر شہروں اور قصبات میں یکساں بنیادی سہولتوں تعلیمی علاج معالج کی سہولتوں کی فراہمی ہو جائے تو دیہاتوں قصبات کے لوگوں کو روزگار میسر ہو تو ان بڑے شہروں میں ہجرت کرنے کا رججان میں کمی واقع ہو سکتی ہے یہ لو گ آلودگی سے پاک فضا کو چھوڑ کر آلودگی کی فضا میں جانے کو ترجیح نہیں دیں گے ۔

اسی طرح نئی کالونیاں ویلیاں کے منصبوں کارخ بھی قصبات کی جانب موڑنے کی ضرورت ہے مگر ان کالونیوں کے قیام کیلئے جدید سہولتوں اور اراضی کی قیمت بھی کم رکھی جائے اسی صورت میں لو گوں کے ہجرت کرنے میں بھی کمی واقع ہو گی ان علاقوں کے تعلیمی اداروں میں بہتری لانے اور رورل ہیلتھ سنٹروں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں میں علاج معالج کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کی جانب توجہ دی جائے اب جب کہ رابط سڑکو ں سے دیہاتی آ بادی کوسہولت میسر ہیں ان علاقوں سے طالب علموں کو لانے لے جانے کیلئے بسوں کی سہولت بھی فراہم کی جائے اسی طرح ان علاقوں کے مریضوں ایمرجنسی میں تحصیل اور ضلعی ہسپتالوں میں بر وقت پہنچانے اور بہتر علاج ومعالج کی سہولت بھی ہونی چاہیے اسی طرح اگر ان علاقوں میں افرادی قوت کو دیکھ کر ان لوگوں کی بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے بڑے شہروں کے بجائے قصبات اور دہی علاقوں میں صنعتی یونٹ کے قیام کی جانب توجہ دی جائے اس سے بھی جہاں ان علاقوں میں لوگوں کو روزگار مل سکے گا وہاں ان کے شہروں کے جانب ہجرت کرنے کے امکانات کم ہوجائیں گے دوسری طرف شہروں کی آبادی ہجرت کرنے والوں سے نہیں بڑھے گی اور ان کے مسائل کو حل کرانے میں بھی مدد ملے گی ۔

قصبات اور دیہی علاقوں میں کھیلوں کے گراوٴنڈ اور لائبریوں کا قیام بھی نوجوانوں کی ضرورت ہے تاکہ ان کو آبادی کو کنٹرول کرنے کا شعور اور صحت برقرار رکھنے کیلئے ماحول میسر آ سکے اسی صورت ہی ان کو روشن مستقبل مل سکے گا حکومت کو صنعتوں کے قیام کا رخ قصبات اور دیہاتوں کی جانب موڑ کی پالیسی کی جانب توجہ دینی چاہیے اس کیلئے دیہاتوں قصبات اور شہروں میں لوگوں کو آبادی کنٹرول کرنے کا شعور بیدار کرنے کے ساتھ آ بادی بڑھنے سے مسائل مشکلات نقصانات سے بھی آگاہی کیلئے سیمنارمنعقد کرنے اور میڈیا کے ذریعے پیغامات پہنچانے سمیت دیگر تشہیری ذرائع کو بھی بروئے کار لانے کی بھی ضرورت ہے یہ بھی بات عمل میں آ ئی ہے بعض لوگ دیہا تی ماحول میں لڑائی جھگڑوں کو دیکھ کر بھی ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے یا پھر عدم سہولیات کو دیکھ کر شہروں کی جانب ہجرت کر گئے ایسے حالات پر غور وفکر کر کے یکساں سہولتوں کی فراہمی اور دیہا تی ماحول میں لڑائی جھگڑوں کے خاتمہ سے بھی ہجرت کی روک تھام ممکن ہے برحال بڑے شہروں کی آ بادی کو کنٹرول کیلئے قومی سوچ کے ساتھ حکومت اور عوام کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ بڑھتی آبادی مسائل اور مشکلات کو اسقدر بڑھا دے گی اس پر کنٹرول مشکل ہو جائے گا برحال حکومت پنجاب کا وزیژن شہروں کی آبادی کے طوفان کو کم کرنے میں بھی مد دگارہوگا روزگار کے وسائل بھی پیدا ہوں گے ضرورت اس بات کی ہے اس ویژن پر عملدرآمد بھی جلد ہونا چاہیے ماضی میں بھی پنڈی بھٹیاں کے قریب نئے شہر کا منصوبہ بنایا گیا اس کیلئے اراضی بھی مختص کی گئی مگر ابتدائی رپورٹ بھی مکمل کی گئی مگر عملدرآمد نہ کرایا گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :