
تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟
جمعرات 3 دسمبر 2020

رقیہ غزل
(جاری ہے)
اس پر بس نہیں بلکہ شہوت کو ابھارنے والے مردو زن اور جانوروں کے ساتھ بد فعلی کے مناظر پیش کرتے مجسمے اور فحش تصاویر جو کہ کھدائی کے دوران ملیں تھیں ایسی بیہودہ کہ ایک شریف آدمی اپنے پاس رکھنا تو درکنار دیکھنا بھی گناہ سمجھتا ہے وہ دیواروں پر لگائی جاتی تھیں تاکہ دوسروں کو برائی کی ترغیب ملے اور شر م و حیا کا تصور ختم ہو سکے ۔ ان کے جنسی رحجان اور شہوت پرستی کا اندازہ اس سے لگالیں کہ دیواروں پر لکھی ہوئی عبارات کا جب ترجمہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ اس دور کے شاعروں اور لکھاریوں کی تحریریں اور شاعری بھی انتہائی شرمناک تھی مگر کہا جاتا ہے کہ لکھاریوں اور شاعروں کو ایسی تحریریں لکھنے اور غیر اخلاقی اشعار کہنے پر انعامات سے نوازا جاتا الغرض فحش گوئی اور بد کاری اس شہر کا عام مزاج بن چکا تھا جس پر انھیں فخر تھا ۔
قارئین کرام ! آپ کے ذہن میں حضرت لوط کی قوم کا سچا واقعہ ضرور آگیا ہوگا جنہوں نے ہم جنس پرستی کو اختیار کر لیا تو اس قوم پر اللہ نے پتھروں کی بارش برسا کر کے انھیں نیست و نا بود کر دیا تھا مگرپومپئی کے لوگ تو حضرت لوط کی قوم کو بھی پیچھے چھوڑ چکے تھے کیونکہ ان کے ہاں جانوروں سے بد فعلی بھی عام تھی اللہ تعالی ظالم کی رسی دراز ضرور کرتا ہے مگر جب پکڑ کرتا ہے تو بہت سخت ہوتی ہے ایک آتش فشاں پہاڑ یعنی ماؤنٹ وسویس کے دہانے پر واقع ہونے کے باوجود یہ شہر ہر چیز سے بے نیاز غلط کاریوں میں مصروف تھا کہ غضب الہی کی پکڑ میں آگیا اور آتش فشاں پھٹ پڑا اور لاوا بہہ نکلا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا تین دن تک یہ آتش فشاں آگ اور لاوا اگلتا رہا اور پومپئی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق کھدائی کے دوران جوچیزیں دریافت ہوئیں وہ آئندہ نسلوں کے لیے باعث عبرت ہیں کیونکہ کھدائی کے دوران ملنے والی لاشیں اسی حالت میں بے گورو کفن ملی ہیں جس حالت میں وہ اپنے آخری وقت میں تھے اکثر ایسے مناظر بھی دیکھنے کو ملے جیسے روز مرہ زندگی کے لمحات کو ساکت کر دیا گیا ہو مزید تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان پر اس وقت عذاب الہی نازل ہوا جب وہ اپنی سیاہ کاریوں اور رنگ رلیوں میں مصروف تھے کہتے ہیں کہ اس شہر کے باسیوں کا شمار امیر ترین افراد میں ہوتا تھا مگر بد قسمتی کے ساتھ انھوں نے پروردگار کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کیا بلکہ غلط استعمال کیا اور دنیاوی لذتوں میں آخرت کو بھلا ڈالا اور خدائی پکڑ نے آلیا اور رہتی دنیا کے لیے باعث عبرت بنا دیا ۔
وائے افسوس آج وطن عزیز میں یہی سب ہو رہا ہے مگر سبھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں کونسی ایسی برائی ہے جو ہمارے ہاں عام نہیں ہے بلکہ کرونا جیسی خدائی پکڑ کے باوجود وہی سب چل رہا ہے اور با بانگ دہل چل رہا ہے جس کی وجہ سے قومیں تباہ و برباد ہوگئیں اورنوشتہ دیوار ٹھہرا کہ جس معاشرے میں سب چلتا ہے وہ معاشرہ پھر نہیں چلتا ہے ۔۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلی قوموں کے حالات سے سبق حاصل کرتے ہوئے ان غلظیوں کو نہ دہرایا جاتا جو پہلی اقوام کی تباہی کا سبب بنیں مگر !وہی عزت کا معیار ہے اور وہی ریاست کا وقارہے، وہی نوازے جانے کے پیمانے ہیں اور وہی بے خوفی کے مناظر ہیں جس کا کھلاثبوت یہ ہے کہ فرانس نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی گندا تھیٹرچلاتے ہیں اور عورت کی مورت دکھا کر کماتے ہیں در حقیقت ہم پر اقبال کا یہ شعر فٹ آ چکا ہے کہ ”گنوا دی ہم نے اسلاف سے جو میراث پائی تھی ،ثریانے آسمان سے زمیں پر ہم کو دے مارا“آج دنیا ہمارے رہن سہن اور فکرو عمل پر انگلیاں اٹھا رہی ہے ہم کسی کو اچھائی کی تلقین کرتے ہیں تو معاشرتی برائیوں اور اخلاقی زوال کے قصے سنا کر ہمیں چپ کروا دیا جاتا ہے پھر بھی ہماری روش نہیں بدلتی جیسے آگاہی جہالت بن گئی ہو یہی وجہ ہے کہ اکثریت آج بھی مہلک وبائی مرض کرونا کو جھوٹ سمجھ رہی ہے حالانکہ یہ خدائی پکڑ ہے جس نے ایک برس سے پوری دنیا کے نظام زندگی کو مفلوج بنا رکھا ہے اور ہر روزا موات کی خبریں مل رہی ہیں جس میں عمر کی بھی کوئی قید نہیں ہے پتہ نہیں ہم رب سے جڑنے کے لیے اپنے ٹوٹنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں حالانکہ تقوی اور نیکی ہی آخرت کے لیے بہترین زادِ راہ ہے اور اسی میں نجات ہے مان لیجیے کہ یہ توبہ کا وقت ہے تکبر اور ڈھٹائی کا نہیں اور یہ کبھی نہیں سنا گیاکہ انسان کو عاجزی اور تقوی لے ڈوبا بلکہ ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ فلاں انسان تکبر اور عیش پرستی کیوجہ سے مارا گیا لہذا وقت کی پکار ہے کہ احکام الٰہی کو سمجھیں، سنبھل جائیں اور آخرت کی فکر کریں ” تو کوئی ہے جو سوچے سمجھے؟“۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.