چائے پانی

جمعہ 15 جنوری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

ہمارے گھر سے تین گلیاں چھوڑ کر علی رضا کا گھر ہے ۔یہ 2013کی بات ہے کہ میں گھر سے باہر نکلا تو سامنے ایک پولیس اہلکار موٹرسائیکل پر کھڑا تھا اس کی عمر تقریباپچاس کے قریب تھی۔ڈھیلی ڈھالی پینٹ پہنی ہوئی تھی ۔اس نے مجھ سے پوچھا کہ علی رضا ولد محمد حنیف کے گھر جانا ہے۔میں نے ایک بچے کو اس پولیس اہلکار کے ساتھ علی رضا کے گھر بھیج دیا۔

تھوڑی دیر بعد علی رضا اس پولیس اہلکار سے باتیں کرتا میری طرف آگیا۔پولیس اہلکار نے اس کو ایک کاغذ پکڑایا اور موٹرسائیکل سٹارٹ کی اورجاتے ہوئے کہنے لگا ملک صاحب کوئی” پیٹرول شیٹرول“ ہی دے دیں۔علی رضا نے اس کو پچاس روپے دیے وہ پولیس اہلکار ہنسی خوشی واپس چلا گیا ۔
ایک دن محلے سے ایک خاتون ہمارے گھر آئی اس نے مجھے کہا بیٹا میرے بڑے بیٹے کی شادی ہو گئی ہے لیکن ابھی تک اس کاشناختی کارڈ نہیں بنا۔

(جاری ہے)

میں شناختی کارڈبنوانے گئی تھی تونادرا والوں نے کہا بی بی کمپیوٹرائز برتھ سرٹیفکیٹ بنواکرلائیں۔میرے بیٹے کی عمر بیس سال ہو گئی ہے اس کا پرانا برتھ سرٹیفکیٹ ہے۔بیٹا اس کا کمپیوٹرائز برتھ سرٹیفکیٹ بنوادو۔میں نے اس خاتون کو کہا مجھے اپنی اور صدیق کے والد کے شناختی کارڈ کی ایک ایک فوٹو کاپی دے دیں۔میں کمپیوٹرائز برتھ سرٹیفکیٹ بنوادوں گا۔

اس خاتون سے میں نے دونوں شناختی کارڈ کی کاپیاں لی اور یونین کونسل کے دفتر چلا گیا ۔یونین کونسل کے سیکرٹری سے ملا اور اس کو مسئلہ بتایااور سیکرٹری کو متعلقہ چیزیں حوالے کی ۔سیکر ٹری یونین کونسل نے کہا جناب اس لیٹ اندراج برتھ سرٹیفکیٹ کی فیس ایک ہزار روپے ہے۔میں نے اس کو اسی وقت ایک ہزار روپے دیے تواس نے کہا جناب آپ اگلے ہفتے آجائیں ۔

اگلے ہفتے میں مقررہ دن یونین کونسل کے دفتر گیا تو وہاں سیکرٹری صاحب ہی موجود نہیں تھے۔مجھے وہاں موجود ایک لڑکے نے بتایا کہ سیکرٹری صاحب ڈی سی آفس گئے ہیں ۔کاغذ ختم ہوئے ہیں وہ لینے گئے۔اسی طرح میرے تقریبا دو ماہ تک چکر لگتے رہے اور سیکرٹری صاحب اپنی کرسی سے غائب رہے۔ایک دن اچانک میں یونین کونسل کے دفتر گیا میری قسمت اچھی تھی سیکرٹری صاحب اپنی کرسی پر بیٹھے تھے۔

اس نے مجھے کہا جناب آپ دس منٹس بیٹھیں آپ کو ابھی برتھ سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے۔خیر وہ دس منٹس آدھے گھنٹے میں بدلے اور ایک لڑکا کمرے میں برتھ سرٹیفکیٹ لے کر آگیا۔میں اپنی سیٹ سے اٹھا اور سیکرٹری کاشکریہ ادا کیا کمرے سے باہر نکلنے لگا تو سیکرٹری صاحب کہتے جناب کوئی چائے پانی ہی دیتے جائیں آپ کا اتنا مشکل کام کیا ہے۔بیس سال پرانا برتھ سرٹیفکیٹ بنانا کوئی آسان کام تو نہیں ۔

میں نے اس کو پانچ سو کانوٹ نکال کردیا اور خدا کا شکر کرکے گھر واپس آیا۔
یہ 2015جون جولائی کے سخت گرمیوں کے دن تھے۔میں حسب معمول ڈیوٹی پر تھا مجھے ایک دوست کی کال آتی ہے کہ سیف یار بشیر کو کچھ پولیس والے گھر سے اٹھاکر لے گئے ہیں ۔میں نے پوچھا کوئی وجہ بتائی اس نے کہا فی الحال تو کوئی وجہ نہیں بتائی بس یہی بتایا کہ وہ مغلپورہ تھانہ سے آئے تھے۔

شالیمار سرکل کا ڈی ایس پی میرا ایک دوست لگا تھا میں نے اس کو فون کیا فیصل صاحب آپ کے اہلکار میرے ایک دوست کو گھر سے اٹھاکر لے گئے ہیں ۔میں نے ان کو پورا نام اورتفصیل بشیر کی بتائی ۔فیصل نے کہا میں آپ کو دوبارہ فون کرتا ہوں۔دس منٹ بعد ڈی ایس پی کا فون آتا ہے وہ کہتے ہیں معذرت سیف صاحب اس بندے کو نام کی غلطی فہمی کی بناء پر گرفتار کیا گیا ۔

تھوڑی دیر ان کو چھوڑدیا جائے گا۔جس دوست نے مجھے بشیر کی گرفتاری کی اطلاع دی میں اور وہ خوشی خوشی اس کے ساتھ مغلپورہ تھانے پہنچ گیا۔وہاں بشیر سے ملاقات ہوئی ۔وہ اے ایس آئی صاحب بھی تشریف لے آئے جہنوں نے بشیر کو گھر سے اٹھایا تھا ۔میں نے اس اے ایس آئی سے پوچھا سر ہم اب بشیر کو لے جاسکتے ہیں ۔اے ایس آئی بولا ضرور ضرور لے جائیں ۔جب ہم کمرے سے باہر نکل رہے تھے تو اے ایس آئی نے پیچھے سے کہا جناب کوئی بچوں کے لئے مٹھائی ہی دیتے جائیں ۔

میں بھی گھر جاکر کہوں گا کہ بیٹا آج آپ کے انکل نے یہ مٹھائی بھیجوائی ہے۔ہم تینوں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے ۔پھر ایک دوست نے جیب سے ہزار کا نوٹ نکالا اور اس اے ایس آئی کودے دیا۔
ہمارے ملک کے سرکاری افسران سے لے کر درجہ چہارم کے ملازم تک پیٹرول،چائے پانی ،مٹھائی اور روٹی شوٹی کا ناسور بری طرح سرائیت کرچکا ہے۔ان لوگوں نے کرپشن کو بھی عجیب و غریب قسم کے نام دے دیے ہیں۔

گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے مولانا فضل الرحمن کے راولپنڈی آنے کے سوال کے جواب میں جب چائے پانی کی آفر کرائی تو میں تو سچ میں کتنی دیر یہی سوچتا رہا کہ بابر افتخار کون سے چائے پانی کی بات کررہے ہیں ۔یہ چائے پانی یونین کونسل کے سیکرٹری والی ہو گی یا جو دوستوں کو جو پلائی جاتی ہے وہ چائے پانی ہو گی۔اگر ہم نے اپنے معاشرے کو کرپشن کے ناسور سے پاک کرنا ہے تو ہمیں چائے پانی،پیٹرول اور مٹھائی جیسی چیزوں پر سختی سے پابندی لگانی ہو گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :