چمچہ

جمعہ 22 جنوری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

چمچے دنیا بھر میں مختلف اقسام کے پائے جاتے ہیں۔ایک ہزار سال قبل مسیح میں لکڑی کے چمچے استعمال ہوتے تھے۔پھر وقت میں تھوڑی جدت آئی اور لوگوں نے تانبے کے چمچے استعمال کرنا شروع کردیے۔پھر نئی نئی داتیں دریافت ہونے لگی اور لوگوں میں پیتل ،سونے اور چاندی کے چمچوں کا رواج عام ہو گیا۔لیکن اس وقت بھی کچھ خاص چمچے صرف بادشاہوں کی ٹیبل پر ہی دستیاب ہو تے تھے۔

چمچ ہانڈی کا ہویا چائے کی پیالی کاہو ہوتا بسچمچہ ہی ہے۔ انسانوں اور چمچوں کا تعلق بہت قدیم ہے۔ مصری دور میں ہزار سال قبل عیسوئی اسکا استعمال ملتا ہے۔ پرانے زمانے میں یہ لکڑی سے بنتے تھے۔ اہل مصر نے ان کو چاندی تانبے سے بنانا شروع کردیا۔چمچوں کی جب تاریخ کی بات کرتے ہیں تو بارہویں صدی میں عیسائی کلیسا کا رواج تھا عیسائی ہونے والے کو بارہ مذہبی چمچے دیتے تھے۔

(جاری ہے)

تاریخ میں وجہ تو نہیں ملتی لیکن جلد ہی اس مذہبی روایت میں ایک تیرہواں مشہور چمچہ شامل ہوا جسے وہ " ماسٹر چمچہ" کہتے تھے۔اسلامی تاریخ میں چمچے کی زیادہ تاریخ دستیاب نہیں۔ بظاہر چمچ سے کھانے کی ممانعت نہیں لیکن ترغیب دائیں ہاتھ کی تین انگلیوں سے سے کھانے کی ہوئی ہاں اسلام میں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا منع کیا گیا ہے۔ لیکن ہماری دیسی تاریخ " ماسٹر چمچہ" سے بھری ہوئی ہے. ماسٹر مالک کو کہتے ہیں تو ہر صاحب اقتدار کے آس پاس چمچوں کی ایک فوج اس کے منصب کے حساب سے جمع ہو جاتی ہے. یہ چمچے ہماری تہذیب کے ماتھے کے سیاہ داغ ہیں۔

چمچ سے خوراک منہ میں لے جائی جاتی ہے۔ یہ دیسی ماسٹر کے چمچے اْگلی خوراک کے ہوتے ہیں۔ اپنے مالک کی منہ کی طرف دیکھتے ہیں۔ وہاں سے جو کچھ نکلے اسے تبرک کی طرح لے کر اس پر” واہ واہ“ کی وہ ڈکاریں مارتے ہیں کہ کچھ عرصے میں ہی مالک یہ مان لیتا ہے کہ اسکا کام صرف بولنا ہے سننا صرف وہی ہے جو اس کے چمچے بتا رہے ہوں۔ وہ سننے میں بہت خوبصورت بھی تو لگتا ہے۔


وقت تیٰ اے بدلہ اور لکڑی ،پیتل،سونے ،چاندی اور سٹیل کے چمچے کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں انسانی چمچے بھی آگئے۔کہتے ہیں چمچہ بندہ بہت خطرناک ہوتا ہے۔چمچہ دیکھنے کو بہت اچھا لگتا ہے۔لیکن چمچہ بننااورچمچہ رکھنا دونوں ہی خطرناک کام ہیں۔چمچہ جس برتن میں ہو اس برتن کو بھی خالی کردیتا ہے۔چاہے وہ چاولوں کی پلیٹ ہو یا دہی کا پیالہ ہو۔چمچہ اتنا کم ضرف ہوتا ہے وہ سونے کا بھی بن جائے لیکن ہمیشہ چمچہ ہی رہتا ہے۔

چمچے کی کچھ نشانیاں بتائی گئی ہیں ۔اگر کسی گاڑی میں چار لوگ بیٹھے ہوں اور راستہ بھی دشوار ہو،چمچہ کہے گا بھائی جانے دو آگے راستہ ٹھیک ہے جبکہ خیر خواہ دوست کہے گا نہیں پہلے چیک کرلیتے ہیں۔لیکن چمچہ بضد ہے بس آپ آگے جانے دیں۔جب گاڑی کھڈے میں گرجاتی ہے تو سب چمچے کی طرف غصے سے دیکھتے ہیں پھر چمچہ کہتا ہے کہ میں نے کونسا آگے جاکر پہلے راستہ دیکھا تھا کہ سامنے کھڈا ہوگا۔

اگر گاؤں جائیں تو چوہدری کے گھر کے باہر بھی ایک چمچہ بیٹھا ہوتا ہے اگر اس سے کوئی غریب آدمی کہے میں نے چوہدری صاحب سے ملنا ہے تو چمچہ کہے گا چوہدری صاحب جنازہ پڑھنے گئے ہیں چلے نکلو ۔اگر کوئی عام بندہ کسی افسر سے ملنے اس کے دفتر جائے تو اس کے دفتر کے باہر بھی اکثر چمچہ بیٹھا ہوتا ہے۔افسر چاہیے کمرے میں بیٹھا سورہا ہو چمچہ پھر بھی کہے گا افسر میٹنگ میں ہیں۔

اگر کوئی عام آدمی صاحب کے سامنے اچھی بات کرے یا اچھا مشورہ بھی دے تو چمچہ فورا بولتا ہے چپ کرو تمہیں کیا سمجھ اس کام کی ۔اگر چوہدری یا صاحب مسلسل جھوٹ بول رہے ہوں تب چمچہ بار بار ایک ہی بات کہے گا چوہدری صاحب آپ جیسا بندہ تقریبا 145قریبی گاؤں میں نہیں ہوگا جس کی بات میں اتنا وزن ہوگا۔صاحب دن رات جھوٹے دعوے کرتا جائے اعلانات کرے چمچہ ہر بات کو بڑھا چڑھاکر پیش کرے گا۔لیکن چوہدری اور صاحب کسی غلط فہمی نہ رہیں چمچہ ہمیشہ خوشامد کرتا ہے کیونکہ اس کا کام ہی یہی ہے۔تمہارا اصل دوست وہ ہے جو کہے سامنے کھڈا ہے اور جو کہے بس جانے دو آگے اور تمہارا خیر خواہ نہیں وہ تو صرف چمچہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :