
پریوں کی کہانیاں
منگل 20 اپریل 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
اگر کچھ نہیں ہورہا تو ڈلیور نہیں ہورہا اور نہ وعدوں کی تکمیل ہورہی ۔
بس مسلسل ڈائیلاگ بازی کا مقابلہ چل رہا ہے۔چلے ہوئے کارتوس بار بار آزمائے جارہے ہیں ۔ایک بات میری سمجھ سے بالاتر ہوتی جارہی ہے کہ جو وزیر ایک وزارت میں بہتر پرفارم نہیں کرسکا اس کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ دوسری وزارت میں انقلاب لے آئے گا۔فرد واحد اس وقت سیاہ و سفید کا مالک بنا ہے۔وہ سیاہ کرے یا سفیدی ہر طرف سے سب اچھے کی آواز آئے گی۔کیونکہ ان کے آس پاس خوشامدی اور مکھن لگانے والوں کا رش لگا ہے۔اگرایک خوشامدی چلاجاتا ہے تو اس سے بڑا چاپلوس بغل گیر ہوجاتا ہے۔آخر یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا۔چلیں اپوزیشن بھی اسی امید پر ہے کہ کسی طریقے سے پانچ سال پورے ہو جائیں۔دوسری جانب قوم جس کرب سے گزر رہی ہے شاید حکومت اور اپوزیشن اس کا اندازا نہیں کرسکتی۔مہنگائی نے عام آدمی کو خودکشیوں پر مجبور کردیا ہے لوگ اپنے بچوں کو سکولوں سے ہٹاکر کوئی ورکشاپ پر لگارہا ہے یاتو ہوٹل میں برتن صاف کرنے کی نوکری پر لگارہا ہے۔اس کی وجہ صرف اس غریب کے پاس سکول کی فیس ادا کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں ۔ایک غریب آدمی تین سو روپے کلو گھی خریدے یا ایک ہزار روپے اپنے بچے کی سکول فیس ادا کرے۔عمران خان ہر دوسرے دن قوم کوپریوں والی کہانیاں سناتے ہیں جس کا نشہ قوم پر کم از کم ایک ہفتے تک طاری رہتا ہے۔جیسے ہی قوم کا نشہ اترتا ہے تواپوزیشن کے کسی بڑے اور نمایاں چہرے کی گرفتاری کی خبر آجاتی ہے پھر اس خبر کو بھی ایک ہفتے تک ٹی وی سکرینوں پر دیکھنے کا نادر ترین موقعہ قوم کو ملتا ہے۔پھر اس خبر کا اثر کم ہونا شروع ہوتا ہے تو پیٹرول مہنگا ہونے کی خبر آجاتی ہے ۔دو دن اپوزیشن جماعتیں اور سوشل میڈیا یوزر دل کھول کے اپنی اپنی بڑاس نکالتے ہیں ۔اس خبر کا نشہ کم نہیں ہوتا تو قوم کو ایک بڑی خوشخبری مل جاتی ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر کا قرض دینے کی منظوری دے دی ہے۔پھر اگلے چار دن حکومتی وزیر اور مشیر ملکی معیشت کے مضبوط اور مستحکم ہونے کا خوب ڈھنڈورا پیٹتے ہیں ۔پھر جیسے ہی کوئی انٹر نیشنل میڈیا کی طرف سے پاکستان کی معیشت کے متعلق تشویش کی خبر آتی ہے تو ان سب وزراء اور مشیران کا نشہ فورا اتر جاتا ہے اور وہ ٹی وی سیکرینوں سے دو چار دن کیلئے غائب ہو جاتے ہیں ۔پھر اپوزیشن کے لوگ اور حکومتی ناقدین کو بھی موقعہ مل جاتا ہے اور وہ خوب معیشت کا پوسٹماٹم کرتے ہیں ۔معیشت کے متعلق ایسی خبر آنے کے اگلے دن ہی وزیراعظم ایک بڑا فیصلہ کرتے ہیں کہ اپنی معاشی ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کردیتے ہیں ۔پہلے سے معاشی ٹیم میں موجود لوگوں کو جو معیشت کی الف ب سمجھ آتی ہے ان کی اچانک سے چھٹی کی خبر کے ساتھ ہی قصہ تمام ہو جاتا ہے۔
اگر مجھے کوئی آج کل پوچھتا ہے کہ عمران خان کب جارہا ہے تو میرا تو ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ بھائی عمران خان کیوں جائے اس کو ہر صورت پانچ سال پورے کرنے چاہیے کیونکہ جن لوگوں کے سر پر تبدیلی کا بھوت سوار تھا ان کا یہ بھوت اچھی طرح اوتر جائے تاکہ وہ آئندہ سے تبدیلی کا نام بھی نہ لے سکیں۔ویسے بھی میں تو اس بات کے حق میں ہوں کہ ہر جمہوری وزیراعظم کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے کیونکہ جب تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کرے گا تو ملک میں جمہوریت مضبوط کیسے ہو گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.