صرف لاک ڈاؤن یا اموات کورونا بلاک ڈاؤن؟

جمعہ 3 اپریل 2020

Saleem Saqi

سلیم ساقی

شروع اس پاک خدا کے نام سے جس نے اس ناگہانی آفت کے ہوتے ہوئے مجھے اپنی پناہ آمان میں رکھا ہوا
ملکی حالات سے تو خیر آپ ہم سب ہی آگاہ ہیں کہ کیا ہو رہا ہے ؟کیا ہونے کو ہے ؟یا کیا ہونے جا رہا ہے؟
اس سے پہلے کہ ملکی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے جو لاک ڈاؤن لاگو کیا اس پر بات کرنا شروع کروں
ایک چھوٹی سے مثال میں ضرور پیش کرنا چاہوں گا شاید اس سے آپ سب کے دلوں میں یہ بات گھر کر جائے کہ آیا کہ لاک ڈاؤن ہمارے لیئے بہتر ہے یا کہ بدتر؟
بات کرتے ہیں گاؤں کی قصبہ کی دیہات کی جہاں بمشکل چند سو گھر ہوتے ہیں جہاں ایک پنچائتی نظام رائج ہوتا ہے جہاں ہر غریب غرباء کی داد رسی کیلیئے ایک سر پنچ گاؤں کا وڈ وڈیرا بیٹھا ہوتا ہے جب کبھی گاؤں میں کچھ ایسا مسئلہ کھڑا ہو جائے کوئی لڑائی جھگڑا ہو جائے اس مسئلے کو سلجھانے کیلیئے اس سر پنچ کا بلوایا جاتا ہے اور جو فیصلہ سر پنچ کر دیتا ہے پھر چاہے وہ کسی کے حق میں ہو یا خلاف چاہے اس سے کسی کی حق تلفی ہو یا کسی کی داد رسی جھگڑالو فریقین کو اسے ہر حال میں تسلیم کرنا ہی ہوتا ہے کیونکہ اس فیصلے کا مقصد اس جھگڑے کو اس لڑائی کو ختم کرنا ہوتا ہے
بالکل ایسا ہی کچھ رول ہماری حکومت ہمارے ملک کی انتظامیہ بھی ادا کرتی ہے پورا ملک ایک گاؤں ہے اور حکومت سر پنچ ہے جب بھی کوئی مسئلہ کوئی ناگہانی آفت کا نزول ہو گا ہمارے ملک کا سر پنچ(حکومت) بیٹھ کر اس مسلئے پر غور و فکر کر کے اسکا حل نکالنے کی کوشش کرے گی اور سب اپنی اپنی رائے دیں گے جس رائے پر تمام ممبرز کا اتفاق ہو گا اسے تسلیم کرتے ہوئے تمام ملک کو اسے تسلیم کرنے کی ہدایت جاری کر دی جائے گی اور جو اسے مانے گا وہ حفاظت کے دائرے میں رہے گا جو نہیں مانے گا وہ ریڈ زون میں رہے گا
جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں ہمارے ملک پر کورونا وائرس ایک کالی گھٹا بن کر چھا چکا ہے اک ایسی گھٹا جو ہر ہر پل موت برسا رہی ہے
اس ناگہانی آفت کے پیش نظر ملکی انتظامیہ نے اپنی جنتا کو اپنی قوم کو محفوظ رکھنے کیلیئے لاک ڈاؤن کی تجویز پیش کی جسے حتمی فیصلہ مانتے ہوئے ملک بھر میں رائج کر دیا گیا
اب چونکہ ہماری ملک کی عوام بات کی گہرائی سمجھنے سے تو رہی کہ آیا کہ اس کے پیچھے کیا وجہ کیوں لگایا گیا کیا حکمت اس کے پیچھے نہیں نہ کچھ سوچا نہ سمجھا بس آسمان سر پہ اٹھا لیا یہ حکومت ہمیں بھوکا مارے گی یہ ہمارے جینے کا حق چھین رہی ہے ہمیں گھروں میں قید کر رہی ہے بس ایسے اول فول باتوں سے سوشل میڈیا فیس بک،انسٹا گرام،ٹویٹر بھر دیئے اور اللہ سلامت رکھے ہمارے میڈیا کو اپنی ریٹینگز بڑھانے کیلیئے حقیقت کو چھپا کر اک وائرل ٹاپک کو اٹھایا اور اسے اچھالنا شروع کر دیا رہ سہہ کر ان کے پاس بس یہی بچتا ہے
میڈیا ک حق تو یہ تھا کہ یہ بتلاتیکہ آیا کہ لاک ڈاؤن اور کورونا کا آپس میں کیا تعلق ہے کیوں لگایا گیا لاک ڈاؤن کیا وجہ تھی یہ تمام تر اقدام اٹھانے کی مگر چند ایک کے سوا بس نیگیٹو ہی راہ پکڑی سب نےملکی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن حکومت کا ایک بہت اچھا قدم ہے لوگوں کو گھر کی دہلیز تک روکنے سے بیماری سے دور رکھنے کی حکمت عملی انشاء اللہ بہت کارگر ثابت ہو گی
مگر میں چند ایک باتیں جو شاید حکومت جانتے ہوئے بھی نظر انداز کیئے پھر رہی ہے اسے حکومت تک پہنچانا لازم و ملزم سمجھوں گا
میں نے حال ہی میں کافی ایسے علاقے دیکھے کافی اپنے جاننے والے دیکھے جن کی ڈاکٹرز حضرات کی عدم دستیابی کی بدولت دن رات دونوں شفٹس میں ڈیوٹی لگا دی گئی یہ اچھی بات کہ وہ لوگوں کی جان بچانے میں لگے ہوئے ہیں
مگر
میں حکومت سے پوچھنا چاہوں گا
کیا انکی اپنی جان نہیں ہے؟؟کیا انکے جسم فولاد کے بنے ہوئے ہیں؟؟ کیا ان پر وائرس کا اثر نہیں ہو سکتا؟؟؟ کیا وہ انسان نہیں ہیں؟؟
بس گدھوں کی طرح دن رات ان سے کام لیئے رکھو ان سے خدمات لیتے رہو
انکی حفاظت کیلیئے کٹس کون دے گا؟؟ وہ خود خریدیں گے؟؟؟ کیا حکومت کی ساری توجہ لاک ڈاؤن کی طرف اس قدر گہرائی میں مبذول ہو چکی کہ اپنی قوم کا سرمایہ (ڈاکٹرز) جن کے بل بوتے ہم سب زندہ انھیں پیٹھ پیچھے یوں کر دیا کہ انکی صحت کا خیال ہی نہیں
میں التجا کروں گا ''حکومت پاکستان'' سے مہربانی فرما کر ملک بھر کے ڈاکٹرز کو کٹس فراہم کی جاویں تاکہ کم سے کم علاج کرنے والوں کا علاج کروانے کی ضرورت نہ پڑ جائے
ایک اور چھوٹی سے التجا حکومت کی نظر کرنا چاہوں گا کہ آجکل سوشل میڈیا پر چند ایک وائرل کلپس دیکھنے کو مل رہی ہیں جس میں دکھایا جا رہا ہے پولیس والے کچھ لڑکوں پر لاٹھی چارج کر رہی ہے مار پیٹ رہی ہے اور اچھا خاصہ قسم کا تشدد کر رہی
میں ریکوئسٹ کرنا چاہوں گا حکومت پاکستان سے کہ آرڈر جاری کیا جائے کہ حتی الامکان کوشش کی جائے کسی نہتے کو لاٹھی کے نیچے نہ لایا جائے کم سے کم پہلے اتنا پوچھ لینا چاہیے کہ آیا کہ وہ جان بوجھ کر رات گئے باہر یا کسی قسم کی مجبوری کے باعث
اب آپ خود چند پل کیلیئے سوچ کر دیکھ لیں کہ اگر آپکا کوئی پیارا رات کے پچھلے پہر کورونا کی بدولت جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تو چاہے لاکھ لاک ڈاؤن لاگو ہوں کیا آپ سے گھر میں بیٹھ پانا ممکن ہو گا؟؟؟
نہیں نا
تو پھر کم سے کم اتنی خلاصی عوام کو دی جائے کہ ایسے بن پوچھے صرف سڑکوں پر ہر راہ گزرتے کو گدھوں کی طرح مارا پیٹا نہ جائے گریز کیا جائے
میرے خیال سے آپ نے قانون انسانوں پر لاگو کیا ہے نہ ہے گدھوں پر
خدا حامی و ناصر ہو آمین۔

۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :