پاکستان جغرافیائی لحاظ سے دنیا کا خوبصورت ترین ملک ہے،پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازاہے،پاکستان میں سرسبزوشاداب اور برف سے ڈھکے بلند وبالا پہاڑی سلسلے،فطرت کے رنگ بکھیرتی حسین وادیاں،خوبصورت جھیلیں،وسیع وعریض میدانی،ساحلی اور صحرائی علاقے،دریا،چاروں موسم،بندرگاہیں،اور تاریخی مقامات واقع ہیں،تاریخی لحاظ سے پاکستان مختلف تہذیبوں کی ثقافت کا مرکزرہا ہے۔
پشاور کا مرکزی علاقہ اڑھائی ہزار سال قدیم ہے، لاہور، ملتان ،ہڑپہ اور موہنجو داڑو جیسی ثقافتیں بھی موجود ہیں،اس طرح مذہبی لحاظ سے بھی پاکستان بدھ ازم، سکھ ازم، ہندوازم، اورصوفی ازم کی بڑی مارکیٹ ہے، سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے،جس سے کسی ملک کی آمدن میں اضافہ ہی نہیں ہوتا ہے بلکہ وہاں کے رسم ورواج، ثقافت،تہذیب وتمدن ،مذہبی طرز زندگی بھی سیاحوں پر اثرات چھوڑتے ہیں،تاہم پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور اقتدار کی رسہ کشی کے باعث دوسرے شعبوں کی طرح سیاحت پر بھی کوئی توجہ نہ دی گئی،نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی دہشتگردی کی جنگ میں قدم رکھاتوسیاحتی حالات مزید خراب ہوگئے۔
(جاری ہے)
سینکڑوں قربانیوں اور اربوں کے مالی ومعاشی نقصان کے باوجود امریکا اور اتحادی ملک ہی پاکستان میں امن واستحکام پر سوال اٹھانے لگے،یوں دنیا میں پاکستان کا ’برا‘تاثر قائم ہونے لگا، جس کے پاکستان کے تمام شعبوں پر منفی معاشی اثرات مرتب ہوئے،جبکہ سیاحتی سرگرمیوں کو توشدید دھچکا لگا،تاہم پچھلے 10سالوں میں پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب اور ردالفسادنے دہشتگردوں کاقلع قمع کردیا ہے،جس سے پاکستان میں امن کی فضاء قائم ہوئی اور دنیا کا اعتماد بحال ہوا ہے،یوں امن قائم ہونے سے اب پاکستان میں سیاسی ،سماجی، معاشی ،تجارتی اورکاروباری سرگرمیوں کے ساتھ کھیلوں اور سیاحت کو بھی تقویت مل رہی ہے۔
حکومت پاکستان نے تجارت اور سیاحت کے فروغ کیلئے15اپریل سے نئی ”ای ویزہ پالیسی“ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے،175ممالک کے شہری کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے ویزا اپلائی کرسکیں گے،وزارت داخلہ نے ایران، ملائیشیا، روس، ترکی، چین، سری لنکا، آسٹریلیا ، ڈنمارک، جرمنی سمیت 48ممالک کے شہریوں کیلئے بھی ویزا میں نرمی کی گئی،ان ممالک کے شہریوں کو ایئرپورٹ پر ہی ویزا سہولت ملے گی،اسی طرح بزنس ویزا کیلئے جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ، کویت، برازیل، کینیڈا، چین، ڈنمارک اور فرانس سمیت 96ممالک شامل ہیں، جبکہ 5 ممالک ترکی، چین، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے شہریوں کو ویزا آن آرائیول کی سہولت فراہم کی گئی ہے،پاکستان نے بنگلہ دیش کو بھی ناپسندیدہ ممالک کی فہرست سے نکال دیاہے، اب بھارت اور صومالیہ ناپسندیدہ ممالک رہ گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے مارچ2019ء میںآ ن ویزہ پالیسی کا اجراء کیا،انہوں نے کہا کہ ای ویزہ پالیسی کا اجراء نئے پاکستان کی جانب پہلا قدم ہے، نئی ویزا پالیسی کے تحت آن لائن اور آن ارائیول ویزا جاری ہو سکے گا، برطانیہ، چین، ترکی، ملائشیا اور متحدہ عرب امارات کے شہری ای میل کے ذریعے صرف 8 ڈالر فیس دے کر ویزا حاصل کر سکیں گے، پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا رقبہ سوئٹزرلینڈ سے دوگنا ہے،شمالی علاقوں کے بہت سے خوبصورت مقامات کا لوگوں کو علم نہیں ہے، ہماری ٹورازم کی ٹاسک فورس ہے، جب ان نئے علاقوں کو کھولیں گے تو ماحولیاتی آلودگی سے بھی بچائیں گے،پاکستان میں چار پوشیدہ جگہیں ہیں،بدھ ازم کی بڑی جگہ ہے ،جوٹیکسلا سے آگے شروع ہوتی ہے،اسی طرح ہری پور کے پاس 40فٹ کا سلیپنگ بدھا دریافت ہوا ہے،سکھ ازم میں کرتارپوراور ننکانہ صاحب کا ہمیں علم ہے، ہندوازم کی بڑی جگہ کٹاس راج ہے، اسی طرح صوفی ازم جس سے خطے میں اسلام پھیلا تھا اس سب کو بھی مارکیٹ کریں گے،وزیراعظم کا ویژن ہے کہ سیاحتی مقام کو نقشے پر لایا جائے گا تاکہ بیرون ملک مقیم لوگ وہیں سے بکنگ کرواسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیاء کی 20ارب ڈالر اور ترکی کی 40ارب ڈالرسیاحت سے آمدن ہے۔حکومت کو چاہیے کہ سیروسیاحت کو فروغ دینے اوربڑی آمدنی کمانے کیلئے بیرون ملک سفارتخانوں کو ذمہ داریاں سونپے،تاکہ وہاں غیرملکیوں کو متحرک کریں کہ پاکستان ہرلحاظ سے پرامن ملک ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاحت کے فروغ کیلئے معاشی سفارتکاری کا آغاز کردیا ہے،چاہتے ہیں بیرونی دنیا سے لوگ چھٹیاں گزارنے پاکستان کے سیاحتی مقامات کا رخ کریں،ای ویزہ سہولت سے کاروباری لوگوں کی مشکلات میں کمی ہوگی،پاکستان کو نئے ویزا نظام کے مثبت نتائج حاصل ہورہے ہیں، لوگ کاروبار، سیاحت اور تعلیم کیلئے پاکستانی ای ویزہ سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، نئی ای ویزا پالیسی سے ”اقتصادی سفارتکاری“کو بھی فروغ ملے گا،معلوم ہوا ہے کہ نادرا کو ابتدائی طور پر9931 ای ویزا درخواستیں موصول ہوئی ہیں،جن میں 7 ہزار ایک سو 60 افراد کو فوری ویزا جاری کیا گیا،جبکہ 2 ہزار 4 سو 46 درخواستیں زیر غور ہیں،اور تکنیکی بناء پر 325 درخواستیں مسترد کی گئیں۔
دنیا میں سیاحتی ممالک کا جائزہ لیں تواقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں فرانس سیروسیاحت میں پہلے نمبر ہے،2017ء میں 86ملین سے زائد لوگوں نے سیاحت کی غرض سے فرانس کا رخ کیا، فرانس میں لوگوں کے دلکش مقامات میں لوورمیوزیم،ایفل ٹاورودیگر جگہیں شامل ہیں، دوہزار بارہ میں لوورمیوزیم میں سب سے زیادہ لوگوں نے وزٹ کیا،فرانس کل پیداوار کا 9.7فیصدسیروسیاحت سے کما رہا ہے،جس میں 30فیصد غیرملکی سیاحوں اور 70فیصد ڈومیسٹک ٹورازم سے کماتا ہے۔
سپین کا 81.8ملین سیاحوں کے ساتھ دوسرا نمبر ہے،اسپین کوسیروسیاحت میں بڑی صنعت کا درجہ حاصل ہے،کل پیداوار میں11فیصد آمدن سیاحت کے شعبے سے حاصل ہوتی ہے،اسپین میں زیادہ تربرطانیہ، فرانس، جرمنی ،اٹلی سے لوگ سیروسیاحت کیلئے رخ کرتے ہیں۔سیاحت میں امریکاکا تیسرا نمبر آتا ہے، جہاں دنیا بھر سے سیروسیاحت کی غرض سے سالانہ 76.9ملین لوگ سفرکرتے ہیں، اسی طرح چین کی بھی سیروسیاحت میں اپنی ایک پہچان ہے،چین2017ء میں دنیا میں60.7ملین سیاحوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے،ورلڈٹریڈآرگنائزیشن کے اندازہ ہے کہ چین میں سیاحت کا شعبہ اتنی تیزی سے ترقی کررہا ہے کہ 2020ء تک چین سیروسیاحت میں پہلے نمبروں میں شامل ہوجائے گا،چائنا نیشنل ٹورازم ایڈمنسٹریشن کے مطابق2018ء میں چین کی کل قومی پیداوار کا 1350ارب ڈالر یعنی 11فیصد سیروسیاحت سے حاصل ہوا،اگر ہم صرف چین کی آمدن کو دیکھیں تویہ اتنی بڑی رقم ہے جس سے پاکستان میں بجلی اورپانی ذخیرہ کرنے کے دوبڑے ڈیم دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم صرف ایک سال کی آمدن سے تعمیر کیے جاسکتے ہیں۔
چین میں دیوارچین، آبشاریں، مندراور تاریخی مقامات واقع ہیں۔اٹلی کا شمار بھی دنیا کے ٹاپ چندممالک میں ہوتا ہے،جہاں سیرسیاحت کی غرض سے سالانہ 58.3ملین لوگ آتے ہیں،اٹلی میں اہم مقامات میں رومن سلطنت کے آثارقدیمہ ،اور دوسرے ثقافتی و تاریخی مقامات موجود ہیں۔شمالی امریکا کا بڑا ملک میکسیکو جہاں سالانہ 39فیصد سے زائدسیاح سفرکرتے ہیں۔
برطانیہ دنیا میں سیروسیاحت میں ساتویں نمبر پر آتا ہے،برطانیہ سیاحت کے لحاظ سے ہمیشہ دلکش ملک رہا ہے،برطانیہ میں سائنس میوزیم، برٹش میوزیم، ٹاورآف لندن،ودیگر مشہورجگہیں ہیں۔
2017ء میں برطانیہ کوسیاحت کے شعبے سے 17.2بلین ڈالر آمدن حاصل ہوئی۔ترکی کا اسلامی ملک ہونے کے ناطے سیروسیاحت میں اپنا مقام ہے،پچھلے سال ترکی کا 37.6ملین سیاحوں نے رخ کیا،ترکی میں ساحلی علاقے ، تاریخی مقامات موجود ہیں،ترکی کی 2018ء میں ٹورازم سے کل آمدنی 30ارب ڈالر سے زیادہ رہی، اسی طرح 2018ء میں ملائشیاء 21ارب ڈالرکی آمدنی حاصل ہوئی۔
دنیا میں جرمنی 37.5ملین، اور تھائی لینڈ 34.4ملین سیاحوں کی وجہ سے نویں اوردسویں بڑے ملک ہیں۔تھائی لینڈ کااپنی آمدنی کا 20فیصد سیروسیاحت سے حاصل کرتا ہے۔ان ممالک کے اعدادوشمارسے پاکستان کا موازنہ کریں توورلڈ ٹریول اینڈ ٹورزم کونسل( WTDC)کے مطابق 2017ء میں پاکستانی سیاحت میں 300 گنا اضافہ ہوا،اور 17 لاکھ 50 ہزار سیاحوں نے پاکستان کا دورہ کیا،پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ان سیاحوں میں 30فیصد پاکستانی بھی شامل ہیں۔
اسی طرح ایک رپورٹ کے مطابق 2017ء میں ٹریول اینڈ ٹورازم سے 930ارب سے زائدرقم پاکستانی معیشت کا حصہ بنی،جو کل قومی پیداوار کا2.9فیصد بنتی ہے،رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر سیاحت کے شعبے کو ترجیحات میں شامل کیا گیا تو2018ء میں یہ 986ارب اورایک دہائی کے بعد 2028ء تک جی ڈی پی گروتھ5.8فیصد کے ساتھ 1727.7ارب روپے ہوجائے گی۔اس کے ساتھ ہمارے ہمسایہ اور دشمن ملک بھارت کا جائزہ لیں توبھارت نے ٹریول اینڈ ٹورازم سے 240بلین ڈالر کمایا،2028ء تک یہ رقم 460ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں،آزاد کشمیر، وادی نیلم، وادی ہنزہ ،ناران کاغان میں جھیل سیف الملوک ،سوات، درے،مری میں نتھیا گلی کی طرح گلیات ،چترال،گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات کا کوئی ثانی نہیں،2018ء میں ایک سروے کے تحت برطانوی سیاحوں نے پاکستان کو سیاحت کیلئے بہترین ملک قراردیا۔حکومت کوچاہیے سیاحتی مقامات کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے،سیاحوں کورہائشی،معیاری کھانے پینے ،ٹریول جیسی سہولیات یقینی بنائے،حکومت نے بجٹ میں سیاحت اور کلین گرین پاکستان کیلئے2000ملین رکھے ہیں، حکومت پنجاب نے بجٹ میں نئے ٹورسٹ مقامات کی ترقی کا عزم کیا ہے۔
محکمہ ٹورازم اب تک سون ویلی، اٹک، کالا باغ، بہاولپور، کوہ سلیمان اور جہلم جیسے 9 مقامات کی نشاندہی کر چکا ہے جو ٹورازم میں اہم کردار اداکرسکتے ہیں، اسی طرح پنجاب میں مذہبی ٹورازم کو فروغ دیا جا رہا ہے جیسا کہ کرتار پور کوریڈور ایک گیم چینجر ثابت ہوگا،ٹورسٹ کیلئے177 ریسٹ ہاؤسز کو کھولنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے،تاہم ان اقدامات کے باوجود بجٹ میں سیاحت کیلئے رقم انتہائی کم ہے، وزارت ہوا بازی نے بھی سیاحت کیلئے ایئرلائنز کو خصوصی مراعات دینے کافیصلہ کیا کہ جو ایئرلائنز سیاحتی مرکز کے قریب چھوٹے ایئر پورٹس پر بھی فلائٹ کا آغاز کریں گی تو ان سے لینڈنگ ہاوٴسنگ نیوی گیشن چارجز نہیں لئے جائیں گے۔
اسی طرح لائسنس پانچ برس کے لیے دیا جائے گا، ایروناٹیکل سروسز کا کرایہ بھی نہیں لیا جائے گا ،تاہم مذکورہ روٹس پرصرف40 سیٹوں والا جہاز لینڈ کرنے کی اجازت ہوگی۔اسی طرح وزیراعظم عمران خان کو چاہیے 50لاکھ گھروں میں سے شمالی علاقوں میں سیاحتی مقامات کے قریب چند ہزار یا چند سوگھروں پر مشتمل چھوٹے چھوٹے نئے شہر آباد کردیں ،وہاں ان گھروں کی لاگت بھی کم ہوگی ، اور لوگوں کوخریدنے میں مشکل بھی نہیں ہوگی،یہ شہر ماحول دوست تمام قواعدوضوابط کو مدنظر رکھ کربنائے جائیں، تاکہ مستقبل میں ان شہروں کی آبادی میں ایک خاص حد تک اضافہ نہ ہوسکے،ان شہروں میں سیاحوں کیلئے رہائش ، کھانے پینے اورعلاج ومعالجے،رقوم کی ٹرانزیکشن سے لے کرتمام سہولیات میسر ہوں۔
بیرونی ممالک سے ایسے سیاح جو ایک ہفتے کیلئے آئیں گے ،وہ ان شہروں میں زیادہ محفوظ اور آرام دہ محسوس کرتے ہوئے قیام بڑھا بھی سکیں گے،سیاحتی مقامات کی فلموں،ڈراموں،سفارتکاری اورسوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں بھرپور پبلسٹی کی جانی چاہیے،بلکہ ان علاقوں یا قریبی شہروں میں بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹیاں تعمیر کی جائیں، جن میں غیرملکی طلباء اور اساتذہ کا تعلیمی رجحان بڑھے گا،یوں سیاحت کے ساتھ برطانیہ کی طرز پرتعلیم کو بھی ایک صنعتی شعبے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔