ماسک استعمال کریں اور صحیح انداز میں تلف کریں

منگل 23 جون 2020

Shazia Anwar

شازیہ انوار

اس بات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد طریقہ احتیاط ہے اور احتیاط میں سب سے اہم ہے ماسک کا استعمال۔ اس وقت دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ عوام کی بڑی تعداد ا س احتیاطی تدبیر کے بغیر سڑکوں پر رواں دواں ہے۔ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ عوامی رائے سامنے آرہی ہے کہ” ہم 10روپے کی قیمت والا ماسک خریدنے سے ہی قاصرہیں چہ جائیکہ 10روپے کے ماسک کو 40روپے میں فروخت کیا جائے اور ہم اسے خریدسکیں۔

جو تھوڑا بہت بھی مالی طور پر مستحکم ہیں وہ تو پھر بھی یہ احتیاط کرسکتے ہیں لیکن خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والی عوام کیلئے یہ احتیاط ناممکن ہے۔اس وقت تو ہم اپنے بچوں کو بھوکا مرنے سے بچانے کیلئے سرگرداں ہیں۔“
یہ بات بھی اپنی جگہ وزن رکھتی ہے‘حکومتی سطح پر قوم کی مالی امداد کے حوالے سے کچھ کام تو کیا گیا ہے لیکن یہ ناکافی نظر آتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسے میں مختلف سماجی و فلاحی تنظیمیں اپنے‘ اپنے طور پر عوامی خدمات کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں‘ ان ہی میں ایک نام دعا فاؤنڈیشن کا بھی ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے عام ہوتے ہی دعا فاؤنڈیشن میدان عمل میں اتر آئی ‘ عوام میں راشن ‘ ادویات ‘ سینیٹائزر‘ ماسک اور رقوم کی تقسیم کیلئے یہ سماجی تنظیم نہایت فعال اندازمیں متحرک ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کیلئے دعا فاؤنڈیشن کیا کررہی ہے اور حکومتی سطح پر کئے جانے والے اقدامات کیا ہیں؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے دعا فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا” ایسا نہیں ہے کہ سرکاری سطح پر عوامی رہنمائی کا کوئی سلسلہ نہیں ہے۔

سرکاری سطح پر کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کیلئے ایک نمبر 1025دیا گیا ہے لیکن اس ضمن میں سرکاری سطح پر کوئی عوامی آگاہی مہم نہیں چلائی جارہی اس لئے عوام کو اس حوالے سے کچھ پتا نہیں ہے‘جس کی وجہ سے صورتحال قابوسے باہر ہورہی ہے۔آپ کے پلیٹ فارم کے ذریعے میں لوگوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ان برے حالات میں اس سرکاری نمبر کو استعمال کریں‘ اس سے فائدہ ہی ہوگا۔

دوسری بات یہ ہے کہ ہر سطح سے عوام سے یہ اپیل کی جارہی ہے کہ گھروں سے نکلتے ہوئے ماسک لازمی استعمال کریں اس کے باوجود ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ بغیر ماسک کے گھوم ر ہے ہیں اور توجیہہ یہ دی جارہی ہے کہ ماسک بہت مہنگا ملتا ہے ان کی قوت خرید سے باہر ہے۔یہ بات درست ہے کہ موجودہ حالات میں معاشی معاملات خرابی کی جانب مائل ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کپڑے کے ماسک کی قیمت بہت کم ہے جسے دھو کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دو ماسک خرید لیں ایک کو دھوئیں اور دوسرے کو استعمال کریں۔گھر میں ماسک لگانے کی ضرورت نہیں ہے ‘ جب گھر سے باہر نکلیں تو ماسک لگائیں۔ گھر سے ضرورت کے تحت نکلیں‘ نکلنا مجبوری ہے لیکن ایک ماسک ضرور خریدیں اور اسے گھر سے باہر نکلتے ہوئے لازمی طور پر پہنیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ مستحقین میں راشن تقسیم کررہے ہیں وہ راشن کے ساتھ غریبوں میں ماسک بھی بانٹیں اس کا مقصد ان کو اس بات کا شعور دیناہے کہ ماسک کا استعمال نہایت آسان اور ہر ایک کیلئے نہایت ضروری ہے۔

ہم نے دعا فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے باربر شاپس پر حفاظتی اشیاء کی فراہمی کی مہم چلائی ہے جس کے تحت انہیں کچھ ایسی اشیاء فراہم کی جارہی ہیں جس کے ذریعے وہ اپنے فرائض کی انجام دیہی حفاظتی طریقے اختیار کرتے ہوئے احسن طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ “
ماسک پہنا جانا ضروری ہے لیکن اس کے بھی کچھ ایس او پیز ہیں۔ ہاشمانی اسپتال کی انفیکشن کنٹرول منیجرڈاکٹر سیدہ صدف اکبر نے اس حوالے سے رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ ”ماسک کے استعمال سے محفوظ تو رہا جاسکتا ہے مگر اس کیلئے ماسک کا درست طریقے سے استعمال ضروری ہے کیونکہ عام افراد کے ماسک اور دستانوں کے استعمال کے بعد اب ایسے مسائل بھی سر اٹھانے لگے ہیں جو صحت اور ماحول کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

ماسک کو باقاعدہ اور مناسب طریقے سے پہننا اور تلف کرنا بے حد ضروری ہے۔ماسک پہنتے ہوئے ناک کو ڈھانپنا بہت ضروری ہیں ورنہ اس سے بیماری کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ان کے مطابق ماسک پہننے سے پہلے ہاتھوں دھویں یا ہینڈ سینی ٹائزر سے صاف کرلیں۔ پھٹا ہوا یا سوراخ زدہ یا ڈوریاں ٹوٹا ہوا ماسک استعمال نہ کریں۔ ماسک کے تیز رنگ والے حصے کو سامنے کی طرف رکھیں اور بالائی حصے پر موجود دھاتی پرت کو ناک پر رکھیں‘پھر کانوں میں پھنسانے والی ڈوریوں کو پکڑ کر کانوں پر چڑھائیں۔

دھات کی بالائی تہہ کو انگلیوں کی مدد سے اپنے ناک پر ہلکا سا دباوٴ ڈال کر اچھی طرح سے فٹ کرلیں۔ ماسک کو منہ ‘ ناک اور ٹھوڑی پر تک اچھی طرح پھیلادیں اور پھر ایک دفعہ ماسک پہننے کے بعد اسے دوبارہ ہاتھ نہیں لگانا چاہئے اور اتارتے ہوئے بھی صرف ربن یا الاسٹک کو چھوئیں اور ماسک اتارنے کے بعد بھی ہاتھوں کو اچھی طریقے سے دھولینا چاہئے۔ماسک کو ایک کان سے اْتار کر نہ چھوڑیں اور نہ ہی ماسک کو گردن کے گردلٹکائیں جبکہ ڈوریوں کو کاٹ کر چھوٹا کرنے سے گریز کریں کیونکہ اگر کورونا وائرس لباس‘یا جسم کے کسی حصے پر موجود ہے اور ماسک ڈھیلا کرنے یا لٹکانے کے دوران ان جگہوں تک چلا جاتا ہے تویہ بھی خطرناک صورتحال ثابت ہو سکتی ہے۔

ہر ماسک کی اپنی ایک زندگی ہوتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب ماسک پہنے رہنے سے فائدے کے بجائے انفیکشن ہونے کے امکانات پیدا ہوجاتے ہیں لہٰذا اس وقت فوری طور پر اسے تبدیل کرکے اچھی طریقے سے تلف کردینا چاہئے اور اگر کپڑے کا ماسک استعمال کر رہے ہیں تو اسے اچھی طریقے سے دھولینا چاہئے۔جب ہم مختلف سطحوں کو چھونے کے بعد اپنے ماسک کو ہاتھ لگاتے ہیں مثلاً دروازے کا ہینڈل ‘ سیڑھیوں کی ریلنگ ‘ لفٹ کے بٹن ‘ کسی مریض کی عیادت یا اسپتال کا دورہ کرنے کے بعد ہجوم والی جگہوں سے واپسی کے بعد ‘ چھینکنے کے بعد یا منہ سے نکلنے والی رطوبتوں کی وجہ سے اندر نمی ہوجائے تو ہمارا ماسک قابل استعمال نہیں رہتا اس لئے فوری طور پر نیا ماسک لگا لینا چاہئے۔“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :